پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن،قومی پائیدار ترقی کیلئے کوشاں کثیر المقاصد سائنسی تحقیقاتی ادارہ 

May 28, 2022

اسلام آباد ( نوائے وقت رپو رٹ ) کسی ملک کو بین الاقوامی سطح پر اپنا لوہا منوانے کیلئے جہاں ایک مضبوط معیشت کی ضرورت ہوتی ہے  وہاں یہ بھی ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ اس مضبوط معیشت کی بنیاد سائنس اور ٹیکنالوجی سے حاصل شدہ فوائدہوتے ہیں۔ جو نہ صرف اس معیشت  اور اعلی معیار ِ زندگی کو قائم کرتے ہیں بلکہ اسے قرار رکھنے کیلئے بھی بہت ضروری ہیں۔تاریخ گواہ ہے کہ قوموں کی ترقی میں سائنس اور ٹیکنالوجی نے ہمیشہ اہم اورموثر کردار ادا کیا ہے۔اس کی بہترین مثا ل نہ صرف مغربی دنیابلکہ ایشیاء میں جاپان،کوریا اور اب چین بھی اس میںشامل ہے۔ترقی یافتہ ملکوں نے اس اصول ِ ترقی کو اپنے اداروں میںکلیدی قانون و پالیسی میں نمایاں جگہ دی ہے۔ ملکِ عزیز آزادی حاصل کرنے کے بعد کچھ ایسے مسائل میں گھرا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کو وہ اہمیت نہیں مل سکی جو ملنی چائیے تھی۔تاہم  پھر بھی ملک میں چند ایسے اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا جو سائنسی تحقیق کے شعبے میں بہر حال ترقی کرتے رہے۔انھی میں سے ایک ادارہ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن تھا جو 1956ء میں معرضِ وجود میں آیا۔گندم، کپاس ، چاول ، سرسوں ، دالوں اور دیگر اہم زرعی اجناس کی پیداوار کو بڑھانے کیلئے معیاری اقسام کو تیار کرنا اور  پھر ان کا معیاری بیج بنا کر کسانوں تک پہنچانا  ایک ایسا کام ہے جو اس ادارے  نے اپنے ذمہ لیا ہے۔ صحت کی سہولتوں کی فراہمی کسی بھی معاشرے کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کا  لازمی جزو ہے۔ اس شعبے میں بھی ایٹمی توانائی کمیشن نے کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں قائم شدہ 19کینسر ہسپتال ملک کے ایک بڑے حصے کو اس مخصوص طبی شعبے میں سہولت بہم پہنچا رہے ہیں۔ توانائی کی مسلسل اور یقینی فراہمی کسی بھی معیشت کے لیے لازم و ملزوم ہے۔اس اہم شعبے میں پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے نہا یت مثبت اور موثر کردار ادا کیا ہے۔کمیشن کے زیر نگرانی ملک کے پہلے ایٹمی بجلی گھر  کینپ1-نے  1971ء میں کام شروع کیا۔اسکے بعد 90کی دہائی میں چشمہ (میانوالی) کے مقام پر  چشمہ نیوکلئیر پاور پلانٹ C-1 سے بجلی کی فراہمی شروع ہوئی ۔ K2-K3 منصوبے کے دوران تقریباً 10ہزار لوگوں کو روز گار مہیا ہوا۔پاکستان  انسٹیٹوٹ آف انجنیرنگ اینڈ ایپلائیڈ سائنسس PIEAS  کے نام سے موسوم  ایک مایا ناز یونیورسٹی میں BS,MS اور PhD تک فیکلٹی آف انجنیرنگ اور فیکلٹی آف سائنس  کے زیر انتظام تعلیم دی جارہی ہے۔ ملکی ترقی اور بقاء کیلئے اپنے دفاع کو مضبوط کرنا کسی بھی ملک کا ایک اہم ہدف ہوتا ہے۔ ایٹمی توانائی کمیشن نے اس شعبے میں بھی کما حقہ اپنی خدمات پیش کی ہیں اور یہ فریضہ بھی نہایت احسن طریقے سے انجام دیتے ہوئے ملکی دفاع کو نا قابلِ تسخیر بنا دیاہے۔

مزیدخبریں