اسلام آباد(نا مہ نگار)ایچ ای سی گورننگ باڈی ’’کمیشن‘‘ نے اعلی تعلیم کے شعبے کیلئے بجٹ میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کی شدید مذمت کر تے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایسا کرنے سے گزشتہ دو دہائیوں میں کی گئی تمام کوششیں تباہ ہو جائیں گی۔جمعہ کو آن لائن منعقد ہونے والے اپنے اجلاس میں کمیشن نے متفقہ طور پر حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینے اور آئندہ بجٹ میں اعلی تعلیم کے شعبے کو واجب الادا حصے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا کہ اس کٹوتی کی صورت میں اداروں کی بندش، یونیورسٹی پروگرامز کے خاتمے، فیکلٹی ممبران کی برطرفی، تحقیقی منصوبوں کی بندش اور بین الاقوامی اعلی تعلیم کے معاہدوں کے خاتمے جیسے سنگین نتائج برآمد ہوں گے ۔وزارت خزانہ نے اعلی تعلیم کیلئے 104.983ارب روپے کے معقول مطالبے کے مقابلے میں صرف 30ارب روپے کی IBC(اشاراتی بجٹ کی حدیں)کے بارے میں بتایا ۔ یہ موجودہ سال(مالی سال 2021-22)کیلئے مختص بجٹ سے 45فیصد کم ہے جو کہ 66.25ارب روپے تھی ۔اجلاس میں اس حقیقت کو بھی اجاگر کیا گیا کہ ماہرین تعلیم اعلی تعلیم کے لیے جی ڈی پی کا کم از کم ایک فیصد فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں ۔پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے 120سے زائد سربراہان نے متفقہ طور پر یونیورسٹیوں کے بجٹ میں غیر معمولی کٹوتی کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا اور وزیراعظم، وزیر خزانہ اور وزیر تعلیم پر زور دیا کہ وہ اس معاملے پر فوری طور پر غور کریں اور104.983ارب روپے کے معقول مطالبے کے مطابق بجٹ میں اضافہ کریں۔
ایچ ای سی کمیشن کی اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں کٹو تی کی شدید مذمت
May 28, 2022