ظلم کا دور بہت دیر نہیں رہنے والا 

آج پاکستان ملکی تاریخ کے بدترین دور سے گزررہاہے،اقتصادی بحران کے اس عالم کا شاید پاکستان کو پہلے کبھی سامنا نہ کرنا پڑاہے،پی ڈی ایم کی مشترکہ حکومت کی ناکامی کا طوطی ہر طرف سرچڑھ کر بول رہاہے،ڈالر کی اونچی اڑان کے بعد پیٹرول اور ڈیزل تیس روپے مہنگا کرنے کے بعد بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اس کا ملبہ عمران خان کی گزشتہ حکومت پر ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے،نوجماعتی اتحاداپنے ماضی کے گناہوں کو دھونے میں لگی ہوئی ہے خود کو مقدمات سے نکالنے کے ساتھ ملکی اداروں میں من پسند تعیناتیاں اور آئندہ کے لیے قومی اسمبلی میں اپنا ہی وزیراعظم اپنا ہی اسپیکر قومی اسمبلی اور سب سے بڑھ کر اپنا ہی قائدحزب اختلاف لاکر خوب مزے اڑائے جارہے ہیں،ان سہولتوں کے ساتھ قومی اسمبلی میں نیب ترمیمی بل کو خود ہی پیش کرکے خود ہی منظورکرلیاگیاہے جبکہ تاریک وطن کے حقوق پر ڈاکا اس ڈیڈھ ماہ کی امپورٹڈ حکومت کا سب سے بھیانک کارنامہ ہے یعنی اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ اورالیکٹرونک ووٹنگ پرسابق حکومت کی ترامیم کوختم کردیا گیاہے جو کہ تاریک وطن کے ساتھ ایک بہت بڑا ظلم قراردیاجارہاہے ، پاکستان کی بائیس کروڑ آبادی میں سے تقریبا نوے لاکھ پاکستانی دنیا کے 115مختلف ممالک میں اپنی روزی روٹی کے ساتھ دیارغیر میں بیٹھ کر قوم کی خدمت کررہے ہیں، اگر ہم سرکاری اعداد وشمار کود یکھیں تو تارکین وطن کی سب سے بڑی تعداد اس وقت مشرق وسطی میں موجود ہے، یعنی ایک بڑی تعداد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں رہتی ہے 2017-18کے اعداد وشمار کا جائزہ لیں تو مشرق وسطیٰ میں تقریبا48لاکھ سے زیادہ پاکستانی آباد ہیں، اس طرح شمالی امریکہ میں یہ تعداد تیرہ لاکھ سے زیادہ ہے علاوہ ازیں تین لاکھ کے قریب پاکستانی افریقہ، جبکہ دولا کھ سے زیادہ ایشیا اور مشرق بعیداس کے علاوہ ایک لاکھ سے زیادہ آسٹریلیا میں رہتے ہیں اوورسیز پاکستانی مجموعی طور پر پاکستانی آبادی کا تقریبا چار فیصد بنتے ہیں، تاہم ان کی طرف سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر تقریبا ہماری مجموعی ایکسپورٹس کے لگ بھگ ہی ہیں اسی طرح دنیا کے اہم اور ترقی یافتہ ممالک میں موجود پاکستانی پاکستا ن میں ترسیلات زر بھجوانے کا اہم اوربڑا ذریعہ بن چکے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اوورسیز پاکستانی وطن عزیز کے حقیقی اور سچے سفیر ہیں جو بیرون ممالک اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے سبب ہر شعبہ ہائے زندگی میں اپنے ملک کا نام روشن کررہے ہیں، لہذا ان سچے سفیروں کے حق پر ڈاکہ صرف اس لیے ڈالا گیاہے کہ شاید نوجماعتی اتحاد کی یہ حکومت اس بات کو جان چکی ہے کہ ان نوے لاکھ اوورسیز پاکستانیوں میں سے ایک بھی زرداریوں، شریفوں اور ان کے حواریوں کا چاہنے والا نہیں ہے عمران خان کو ووٹ دینااور ایک خوشحال اور کرپشن سے پاک ملک کی جدوجہد میں عمران خان کا ساتھ دینا تارکین وطن پاکستانیوں کا سب سے بڑاجرم بن چکاہے اورکچھ یہ ہی حال اس ملک میں بسنے والی عوام کا بھی ہوچکاہے موجودہ حکومت پر عالمی مالیاتی ادارے بھی بھروسہ کرنے سے انکاری کررہے ہیں،ن لیگی حکومت کے مطابق تو آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں مگر ابھی تک مذاکرات کے نتائج نہیں آئے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ عالمی ادارے کو بھی یقین نہیں ہے کہ موجودہ حکومت کتنے عرصے برقرار رہے گی اس بارے میں حکومت کی صفوں میں بھی یکسوئی نہیں ہے وہ کبھی ایک فیصلہ کرتی ہے کبھی دوسرا، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد 9جماعتی اتحاد پر مشتمل مخلوط حکومت نام نہاد تجربہ کار سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے ان ناکامیوں کے سبب سیاسی بحران کی شدت کی وجہ سے حکومت کی سطح پر بھی اضطراب نظر آرہا ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ رات گئے جس انداز میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا اس نے عام آدمی کی رہی سہی کمرکو بھی توڑ ڈالا ہے سب ہی جانتے ہیں کہ اس عمل سے آئی ایم ایف کو تو راضی کرنے کی کوشش کی گئی ہے مگر اس ملک کی عوام اب شاید موجودہ حکومت کو ایک پل کے لیے بھی برداشت نہیں کرنا چاہتی، ملک کے حالات شاید واقعی ہے سری لنکا جیسے ہونے کے قریب ہے کیونکہ سری لنکا کی حکومت نے قرضوں کو ری شیڈول کروانے میں ناکامی کے بعد ملک کے دیوالیہ ہونے کا اعلان کردیا ہے مرکزی بینک کے گورنر نند لال ویر ا سنگھے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملک 6.3کروڑ پاﺅنڈ (7.8کروڑ ڈالر) مالیت کے دو ساورن بانڈز پر سود کی ادائیگی کے لیئے تیس دن کی مہلت کے باوجود بدھ تک ادائیگی نہیں کرسکا، اس وقت سری لنکا میں مہنگائی کی شرح تیس فیصد ہے جو مزید چالیس فیصد تک جانے کا امکان ہے عالمی کساد بازاری میں جہاں بڑ ی بڑی معیشتیں اپنا معاشی سفینہ سنبھالنے میں مصروف ہیں،سری لنکا میں بھی قیادت کی نااہلیوں کے ساتھ مالیاتی اداروںکی کڑی شرائط سے معاشی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے اور اس کے لیئے قرضوں کے حصول کا یاک ایسا لامتناہی 
سلسلہ شروع کیا گیا کہ امیر ممالک کے سرمائے میں مزید اضافہ ہوا اور غریب ممالک مزید غریب ہو کر قرضے حاصل کرتے گئے اور یہ قرضے جن کی کڑی شرائط اور بلند ترین شرح سود پر دئے گئے وہ بھی ایک قابل غور عمل ہے سری لنکا اس کی ایک مثال ہے جو ہمارے خطے سے تعلق رکھتا ہے لہذا اس کا موازنہ پاکستان سے کیا جانا میں نے اس ہی لیے ضروری سمجھا ہے پاکستان بھی قرضوں کی ایک ایسی ہی دلدل میں پھنس چکا ہے جہاں ہر نیا آنے والا حکمران سابقہ حکمرانوں کو مورد الزام ٹھہرا کر ان کے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کے لیئے مزید قرضے لیتا ہے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022میں پاکستان کے مجموعی قرضوں کا حجم 51ہزار ارب ہے ۔ فی الحال پی ڈی ایم کی حکومت اب تشدد پر بھی اتر آئی ہے وہ اپنے خلاف اٹھنے والی آوازوں کوسختی سے کچلنے میں مصروف ہے جس کے لیے انہوں نے ایک 
بدنام زمانہ وزیرداخلہ کا انتخاب کیاہے جس نے عمران خان کے لیے نکلنے والے رہنماﺅں اور کارکنوں کو بے دردی سے مارا پیٹا اور ان کے گھروں میں گھس کر چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا ۔موجودہ وفاقی حکومت کو اقتدار کی بہت جلدی تھی جس کے لیے وہ رجیم چینج کا حصہ بنی آج جو پیٹرول کی قیمت میں ہوشربا اضافہ کیا گیاہے شاید یہ دن ہمیں نہ دیکھنے پڑتے ،موجودہ حکومت نے جلد بازی کی تحریک انصاف کی حکومت نے روس کے ساتھ بطور وزیر تیل کے معاہدے کر لیئے تھے اور ہمیں تیس فیصد کم قیمت پر تیل مل رہا تھا،مگر موجودہ حکومت سے شاید صبر نہیں ہوپارہا تھا اقتدار کی بھوک نے انہیں ہر طرح سے اندھا کردیا تھا،حکومت میں شامل اتحادی جماعتیں عمران خان کے اندازسیاست سے شدید خوف زدہ تھی وہ جان چکے تھے یہ آدمی ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے ۔اسی لیے حکومت بنانے کے بعد انہوں نے جہاں آتے ہی نیب کے پر کتر دیے ہیں وہاں عمران خان کے لیے مرنے کٹنے والے اووسیز پاکستانیوں کو بھی دیوار سے جالگایاہے ،ان ریاستی اور اقتصادی دہشت گردوں کے لیے ایک ہی پیغام دیا جاسکتاہے 
۔خون مظلوم زیادہ نہیں بہنے والا 
ظلم کا دور بہت دیر نہیں رہنے والا۔ 
٭٭٭٭٭٭

ای پیپر دی نیشن