عبدالستار چودھری
abdulsattar.ch@gmail.com
سینکڑوں سکیورٹی افسران و اہلکاروں کی شہادتوں کا سفر
انتہائی کم دفاعی اخراجات کے باوجود ذمہ داروں سے بطریق احسن عہدہ برا
امن دشمنوں اور دہشت گردوں کیخلاف روزانہ 70 آپریشنز کیے جا رہے ہیں
زمانہ امن میں قدرتی آفات میں پاک فوج کا کردار ہمیشہ مسیحا کا رہا ہے
پاک فوج دنیا کی واحد فوج ہے جو نہ صرف بیرونی دشمن کی جارحانہ حکمت عملیوں اور سازشوں کو عملی اقدام بننے سے پہلے ہی خاک میں ملانے کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ اندرونی خلفشار کو بھی کامیابی سے ناکام بنایا ہے، پاکستان کے امن دشمنوں کو چاہے دشمن ملک کی حمایت کیوں نہ حاصل ہو لیکن ان کو کامیابی سے ختم کیا گیا ہے، حال ہی میں کوئٹہ میں انتہائی مطلوب دہشت گرد گلزار امام کی گرفتاری کے بعد اسے جب میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا تو اس نے نہ صرف اپنے جرائم قبول کئے بلکہ ان پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے آپ کو غیرمشروط طور پر اتھارٹیز کے حوالے کیا۔ یہ کامیابی جہاں پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا واضح ثبوت ہے وہیں پاک فوج نے بطور ریاست بھی اپنے آپ کو منوایا ہے۔ پاک فوج وطن عزیز کی سرحدوں پر منڈلاتے ہوئے خطرات کے ساتھ ساتھ ہائبرڈ وار کا بہترین حکمت عملی اور اعلی منصوبہ بندی کے ساتھ مقابلہ کرتی چلی آ رہی ہے اور وطن عزیز کی کمزور معیشت کے باوجود اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر آنچ نہیں آنے دی۔ اگر پاک فوج کے وسائل کا جائزہ لیا جائے تو1970 سے لے کر اب تک گذشتہ پچاس سالوں کے دوران دفاعی بجٹ کی اوسط شرح جی ڈی پی کا محض چھ فیصد رہی ہے جبکہ سال 2021 کے وفاقی بجٹ میں یہ شرح مزید کم ہو کر 2.54 فیصد رہ گئی ہے۔ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دفاعی اخراجات کرنے والے دنیا کے 40 ممالک کی فہرست میں پاکستان23 ویں نمبر پر ہے۔سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ سے واضح ہو جاتا ہے کہ پاکستان کی فوج اپنے طور پر بہترین منصوبہ بندی کرکے اپنے اخراجات کم کرکے حکومت اور قوم کی مالی اعانت بھی کر رہی ہے۔ اگر پاکستان کے دفاعی اخراجات کا دیگر ممالک کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو ملٹری ایکسپینڈیچر ڈیٹا بیس اور انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹس کے مطابق پاکستان کے2.54 فیصد دفاعی اخراجات کے مقابلے میں عمان کل GDPکا 12 فیصد، لبنان 10.5 فیصد، سعودی عرب8 فیصد، کویت7.1فیصد،الجیریا 6.7 فیصد، عراق 5.8فیصد، متحدہ عرب امارات 5.6 فیصد، آذربائیجان4 فیصد، ترکی 2.77فیصد، مراکش5.3فیصد، اسرائیل 5.2 فیصد، اردن 4.9 فیصد، آرمینیا4.8فیصد، مالی 4.5فیصد، قطر 44 فیصد، روس 3.9 فیصد، امریکہ 3.4فیصد اور بھارت 3.1فیصد خرچ کر رہا ہے۔ مختلف ممالک کے دفاعی فنڈز کی تقسیم کا موازنہ کرتے ہوئے یہ فرق اور بھی واضح ہو جاتا ہے۔ پاکستان کے88 بلین امریکی ڈالر کے دفاعی بجٹ کے مقابلے میں بھارت 76 بلین امریکی ڈالر خرچ کرتا ہے، ترکی 22.1بلین ڈالر، جنوبی کوریا46.32 بلین ڈالر، جاپان 47.2 بلین ڈالر، سعودی عرب 46.32بلین ڈالر، ایران 15.34بلین ڈالر خرچ کرتا ہے۔ جبکہ یورپ میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی بالترتیب 68.4 بلین ڈالر، 56.6بلین ڈالر اور 56 بلین ڈالر خرچ کرتے ہیں۔ چین 230 بلین امریکی ڈالر خرچ کرتا ہے اور امریکہ دفاعی بجٹ پر 801بلین ڈالر خرچ کر کے اعدادوشمار میں سب سے آگے ہے۔ ملٹری ایکسپینڈیچر ڈیٹا بیس اور انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک اسٹڈیز کے ملٹری بیلنس کے مطابق بھارت کے 76.6 بلین ڈالر کے فوجی اخراجات دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ اس میں 2020 سے 0.9 فیصد اور 2012 سے 33 فیصد اضافہ کیا گیا۔بھارت کا دفاعی بجٹ پاکستان کے دفاعی بجٹ سے 9 گنا زیادہ ہے، اگرچہ پاکستان کے پاس دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے لیکن اس کے اخراجات سب سے کم ہیں۔ دنیا کے دیگر ممالک کی افواج کے مقابلے میں کم دفاعی بجٹ ہونے کے باوجود پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے پیشہ ورانہ معیار پرکبھی بھی کوئی سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی، پاک فوج گلوبل فائر پاور انڈیکس میں دنیا کی 9ویں طاقتور ترین فوج شمار ہوتی ہے اور پاکستان واحد ملک ہے۔جس کی فوج نے کمال منصوبہ بندی اور مہارت سے دہشت گردی کی لعنت کو کامیابی سے شکست دی ہے اور اپنے ملک میں دشمن ممالک کے سرمایہ پر پلنے والے دہشت گردوں اور ان کی کمین گاہوں کو کامیابی سے ایسا صفایا کیا ہے کہ دنیا بھر کی عسکری ماہرین اور دفاعی مبصرین بھی حیرت زدہ رہ گئے کہ جن دہشت گردوں پر امریکہ اور اتحادی افواج سال ہا سال تک کوششوں کے باوجود کنٹرول کرنے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ پاکستان کی بہادر افواج نے سنگلاخ پہاڑوں کی غاروں میں چھپے ہوئے جدید ترین خطرناک اسلحہ سے لیس ملک دشمن دہشت گردوں کا کامیابی سے صفایا کرکے دکھایا۔ حال ہی میں فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد جس انداز میں قوم نے شہداء اور پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا وہ اپنی مثال آپ ہے، پوری دنیا میں پاکستانیوں نے فوج سے اظہار یکجہتی کے لئے ریلیاں منعقد کیں اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ہمارے ہمسائے، ان ملکوں میں اپنے وسائل کا بہت بڑا حصہ دفاعی شعبے میں خرچ کیا جاتا ہے اس کے برعکس پاک فوج انتہائی کم اخراجات کے باجود اپنی دفاعی ذمہ داریوں کو بطریق احسن ادا کر کے دنیا کی مانی ہوئی فوج تسلیم کی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ زمانہ امن میں بڑے حادثات ہوں یا قدرتی آفات، پاک فوج ہمیشہ بطور مسیحا کردار ادا کرتی آئی ہے، اور سول حکومتوں کے شانہ بشانہ فرنٹ لائن پر مصروف عمل دکھائی دیتی ہے۔ گزشتہ برس جب شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث آدھا ملک پانی میں ڈوب گیا تھا، یہ پاک فوج ہی تھی جس نے فوری طور پر متاثرہ لوگوں کو نہ صرف رسیکیو کیا بلکہ انہیں خیمہ بستیاں تعمیر کر کے وہاں آباد کیا، انفراسٹریکچر کی بحالی کے لئے امدادی کارروائیوں کے علاوہ نقد رقوم بھی متاثرین کو فراہم کی گئی تاکہ لوگ اپنے مکانات دوبارہ تعمیر کر سکیں۔ کیمپوں میں کھانا پکا کر تقسیم کیا جاتا رہا اور یہ سلسلہ سندھ اور بلوچستان کے بعض متاثرہ علاقوں میں کئی کئی ماہ تک جاری رہا۔ پاک فوج قدرتی آفات جیسے سیلاب، زلزلہ، خشک سالی، وبائی امراض وغیرہ کے حالات میں اپنی قوم کی خدمت میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہے اور ایف ڈبلیو او نے ہمیشہ قدرتی آفات کے وقت ہنگامی بنیادوں پر اپنا کام شروع کیا، چاہے وہ عطا آباد لینڈ سلائیڈنگ ہو، گیاری برفانی تودہ کا سانحہ، 2005کا زلزلہ اور 2010کا سیلاب ہو یا 2022 میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں ہوں، مادر وطن کی پکار پر ایف ڈبلیو او ہمیشہ صف اول میں رہا، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان (KTP)کے تحت گجر اور محمود آباد نالے کی بحالی اور تعمیر میںبی ایف ڈبلیو او کی خدمات دیگر سول اداروں کیلئے بھی ایک مثال ہیں۔ اس کے علاوہ وطن عزیز میں قومی پولیو مہم میں بھی پاک فوج یاد گار کردار ادا کر رہی ہے۔ حکومت پاکستان نے عالمی برادری کے تعاون سے پولیو کے خاتمے کا ایک جامع پروگرام شروع کیا جس کے بعد سے پاک فوج صف اول کے پولیو ورکرز کو محفوظ ماحول فراہم کر کے پولیو کے خاتمے کے پروگرام میں حکومت کی مدد کر رہی ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہر بچے کو قطرے پلائے جائیں جن میں دور دراز علاقوں میں رہنے والے اور پہنچنا مشکل ہے وہاں بھی پاک آرمی، پولیس، لیویز اور فرنٹیئر بلوچستان کانسٹیبلری کے 4 لاکھ سے زائد اہلکار ملک میں قومی پولیو ویکسی نیشن مہم کے دوران تعینات ہوتے ہیں۔ سیکیورٹی کے علاوہ پاک فوج پاکستان پولیو پروگرام کو منفی اثر و رسوخ اور انکار کے کیسز، سرحدی گزرگاہوں پر تمام عمر کی ویکسی نیشن، اور آئی ایس پی آر کے ذریعے پولیو ویکسی نیشن کی مثبت برانڈنگ کے چیلنجوں کو کم کرنے میں پاکستان پولیو پروگرام کی مدد کرتی ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیاں پولیو ورکرز اور عملے کو لاحق خطرات کی تحقیقات کرتی ہیں اور ان خطرات کو ناکام بنانے کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کرتی ہیں۔ پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں موثر مدد کو یقینی بنانے کے لیے تمام سطحوں پرمخصوص سیل بھی بنائے گئے ہیں۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے ہی پاکستان رواں برس دسمبر تک پولیو وائرس کے خاتمے کے اپنے قومی مقاصد کو حاصل کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔ کرونا وائرس کی خطرناک صورتحال میں بھی پاک فوج کا کردار مارچ2020 میںکرونا وائرس COVID-19 کی صورتحال میں تیزی سے اضافہ ہوا تو اسی مہینے NCOC کا قیام عمل میں لا کر سول اور ملٹری آپریٹس کے مشترکہ وسائل سے فائدہ اٹھایا گیا۔ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدبرانہ قیادت میں پاک فوج نے کرونا وائرس کی وبائی مرض کے خلاف جنگ فرنٹ لائن پر لڑی اور اپنے ملک میں صحت کے شعبے کی خوفناک حالت کو بھی بے نقاب کیا۔ ملک بھر میں پاک آرمی کی تمام کورز نے صوبائی انتظامیہ کے ساتھ COVID-19 پالیسیوں کو نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ لاک ڈاؤن وغیرہ کو نافذ کرنے کے لیے بھی کردار ادا کیا۔ سابق آرمی چیف کی ہدایات کے تحت، راولپنڈی میں مرکزی سہولت کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے بڑے فوجی ہسپتالوں میں COVID ٹیسٹنگ لیبز قائم کی گئیں۔ پاک فوج نے NCOC اور وزارت داخلہ کی طرف سے وضع کردہ کرونا ایس او پیز کے نفاذ میں پولیس اور سول اداروں کی مدد کے لیے قدم بڑھایا۔ ملک بھر میں فوج کے ہزاروں دستے طبی سہولیات اور دیگر انتظامات کی جانچ پڑتال کے لیے تعینات کیے گئے اور جہاں ضرورت پڑی سول انتظامیہ میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کیا گیا۔ گزشتتہ چند ماہ سے ملک میں بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے حملوں کے خلاف فورسز کی کارروائیاں بھی پاک فوج کا ایک عظیم اور ناقابل یقین کارنامہ ہے۔ حال ہی میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت انٹیلی جنس اطلاعات کے نتیجے میں امن دشمنوں اور دہشتگردوں کے خلاف جو آپریشنز روزانہ کی بنیاد پر کئے جا رہے ہیں ان کی تعداد 70 سے زائد ہے، ان آپریشن میں اب تک سینکڑوں سکیورٹی فورسز کے افسران اور اہلکار جام شہادت نوش کر چکے ہیں اور یہ انہی قربانیوں کا ثمر ہے کہ ہم اپنے شہروں اور دیہات میں میں چین کی نیند سوتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭