حکیمانہ …حکیم سید محمد محمود سہارنپوری
Hakimsahanpuri@gmail.com
یوم تکبیر… یہ محض دن نہیں، یہ عظمت وشکوہ کا وہ عہد سعید ہے جس روز مملکت خداداد کے باسی ایٹمی دھماکوں کی خوشی سے نہال ہوئے۔ 28 مئی 1998ئ کو پاکستان عالمی ایٹمی کلب کے ممبران میں شامل ہوا۔ عالم اسلام اس پرمسرت موقع پرایک دوسرے کو مبارک باد دے رہا تھا پاکستان نے اسلامی ریاستوں میں پہلی جوہری قوت کی حامل اسٹیٹ کا درجہ پالیا۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں بھارت کی طرف سے 1974ء میں ایٹمی تجربات اور ایٹمی دھماکے کے بعد ضروری تھا کہ پاکستان خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے فیصلہ کن اور نتیجہ خیز پیش رفت کرے۔
الحمداللہ… سچے اور صادق جذبوں کی بدولت مایہ ناز ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر اور ان کی جانفشاں ٹیم کی شبانہ روز محنت کے ثمر میں28 مئی کو خوابوں کی حیثیت مل گئی۔ 25 برس قبل پاکستانی قیادت نے باور کرایا تھا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام خالصتاً تعمیری مقصد کے لیے ہے پاکستان نے اب تک اپنے دعووں کو ثابت کیا ہوا ہے۔ ذرا تصور کریں اگر پاکستانی عسکری وسیاسی قیادت 1998ئ میں تاریخی فیصلہ نہ کرتی تو ہمارا پڑوسی ملک کے پروپیگنڈہ مہم کا توڑ کس طرح ممکن تھا۔ یہ بھی تاریخی حقیقت ہے کہ مئی 1998 کو بھارت نے 2 اٹیمی دھماکے کیے پھر 13 مئی بھارت نے مزید 2 اٹیمی دھماکے کر کے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑ دیا جس کی وجہ سے پاکستان نے خطے بھارت کے جارحانہ عزائم کو روکنے کے لئے ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ کیا۔اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے 28 مئی 1998 کو اس وقت کے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ضلع چاغی کے دور دراز کے پہاڑوں میں 5 کامیاب اٹیمی دھماکے کر کے پاکستان کو عالم اسلام کی پہلی اٹیمی طاقت بنا دیا۔ جب بلوچستان کے ضلع چاغی کے پہاڑوں میں میاں محمد نواز شریف نے بٹن دبا کر اٹیمی دھماکے کیے تو فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی گونج سے پہاڑوں سے ٹکرا گئی یوں پاکستان دنیا کی چھٹی اٹیمی طاقت بن گیا۔28 مئی 2023 یوم تکبیر کے طور پر دلی اور ملی جذبہ سے منایا جائے گا یہ دن بلاشبہ پاکستان کی تاریخ کا ایک بہت بڑا روز ہے اس دن کے بعد بھارت اور اس کی ہمنوائی کرنے والے ممالک کے عزائم کو دھچکا لگا اور وہ خفت مٹانے کے لئے پاکستان کے خلاف سازشیں اور پروپیگنڈا کرنے کی طرف راغب ہوئے کیونکہ جنگ سے یا ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے تو پاکستان کو شکست دینے کا خواب مٹی میں مل کر رہ گی۔یہ بھی تاریخی حقیقت ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر ایک اٹیمی ملک بنا یہ دن ہماری قومی تاریخ کا ناقابل فراموش دن قرار دیا جا سکتا ھے اس دن کو یوم تکبیر سے موسوم کرنے کا فیصلہ نہایت مستحسن اور خوش آئند قرار دیا جا سکتا ھے کہ ہم نے بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو آسودہ خاک کر دیا اس کے تکبر کو تکبیر سے مات دی اس کے اٹیمی طاقت کے غرور کو چاغی کے پہاڑوں کی دھول میں اڑا دیا بھارت کی گز بھر کی لمبی زبان کو اس کی گدی میں لگام لگا دی کیونکہ پاکستان کے نہ تو جارحانہ عزائم ہیں اور نہ توسیع پسندانہ سوچ ہے پاکستان نے تو دفاعی اعتبار سے اٹیمی صلاحیت حاصل کی۔ہمارے اٹیمی طاقت بننے سے دنیا کے چند بڑے بڑے ممالک کو پیٹ میں مروڑ بھی پڑے بدہضمی بھی ہوئی ان کی ناک بھی ٹیڑھی ہوئی انہوں نے پاکستان کو سبق سکھانے کی باتیں بھی کیں،پھر انہوں نے دور کی کوڑیاں ملا کر پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے کی ٹھان لی شاید آج کے ملکی حالات کے پیچھے بھی بھارت اور اس کے ہمنوائی کرنے والوں کا ہاتھ ہو سکتا ھے
خیال رہے کہ آج ہمارے اطراف میں خطرات منڈلا رہے ہیں یہاں تک کہ قومی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ سب سے بڑی وجہ وطن عزیز میں موجود سیاسی عدم استحکام ہے۔ ایک برس سے پھلیتی اورغیر یقینی کی آکاس بیل نے ہر شعبہ زندگی کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ پنجاب الیکشن ' پاک فوج کی سرگرمیوں پرتنقید اور معاشی دیوالیہ پن کی باتوں نے قومی وحدت اور یکجہتی پر سوالیہ نشان لگایا ہواتھا۔ تجزیہ نگار چیخ چیخ کر کہتے رہے کہ معاشی استحکام کے لیے اندرون سیاسی استحکام لانا ضروری ہے مگر سیاست دانوں نے اس طرف دھیان دیا نہ اس کی ضرورتً محسوس کی۔ کاش اس یوم تکبیر کے پرمسرت موقع پرسیاست دان حلف کا اعادہ کریں کہ وہ پاکستان اس کے استحکام خوشحالی اور قوم کی راہنمائی و سرپرستی کافریضہ اس انداز سے انجام دیں گے جس کا تقاضا وقت اور حالات کررہا ہے۔
یاد رکھیں۔ پاکستان قوم کی ریڈ لائن ہے۔ اور ریڈ لائن میں سلامتی کے ساتھ ساتھ استحکام کا پہلا نمبر ہوتا ہے۔ اللہ پاک ہیں وطن عزیز کا حقیقی معنون میں خادم بننے کی توفیق عطا کرے' آمین۔