تحریر :سردار عبدالخالق وصی
پاکستان کو ایٹمی قوت بنے آج 26 سال مکمل ہو چکے ہیں۔28مئی1998ءآج کے دن ہی پاکستان کے وزیراعظم محمد نواز شریف نے تمام تر بین الاقوامی دبا? اور امریکہ کی جانب سے اربوں ڈالرز امداد کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے صوبہ بلوچستان میں ”چاغی“ کے مقام پر ہندوستان کے 5 ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 6 کامیاب ایٹمی دھماکے کرکے نہ صرف خطہ میں طاقت کا توازن برابر کر دیا بلکہ پاکستان کو دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بنا دیا۔ ایٹمی دھماکوں کے اس دن کو ” یوم تکبیر“ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔
ہندوستان1974میں ہی ایٹمی دھماکہ کرکے خطہ میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع کر چکا تھا اور مجبوراً پاکستان کو بھی اپنے محدود وسائل کے باوجود اس دوڑ میں شامل ہونا پڑا اور اسوقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے پاکستان کو عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بنانے کا فیصلہ کیا۔ذوالفقار علی بھٹو مرحوم سے لیکر، جنرل ضیاءالحق اور محترمہ بے نظیر بھٹو مرحومہ سے لیکر محمد نواز شریف تک پاکستان کئی نشیب و فراز سے گزارا لیکن پاکستانی قوم نے اپنے جوہری پروگرام پر کوئی سمجھوتا نہ کیا۔ انتہائی نامساعد حالات کے باوجود اگر کوئی چیز تھی تو وہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ اور جذبہ صادق کہ یہ بقاءکی جنگ ہے اور اسکے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔
بھارت یوں تو اپنے قیام سے ہی جنوبی ایشیا میں اپنی بادشاہت قائم کرنے کے خواب دیکھتا چلا آرہا تھا لیکن واجپائی نے برسراقتدار آتے ہیں اپنے بھرپور جارحانہ عزائم کا اظہار شروع کر دیا اور 11مئی 1998 کو تین اور 13 مئی کو مزید دو دھماکے کرکے پاکستان کو یہ پیغام دیا کہ بھارت اپنے جارحانہ عزائم کو کسی بھی وقت عملی جامہ پہنا سکتا ہے۔بھارت کے ایٹمی قوت بننے کے بعد خطہ میں طاقت کا توازن بری طرح بکھر چکا تھا عددی اعتبار سے دنیا کی تیسری بڑی زمینی فوج، چوتھی بڑی فضائیہ اور پانچویں بڑی بحری قوت رکھنے والا ملک تھا اٹل بہاری واجپائی کی کھلی جارحیت پاکستان کی سالمیت کے لئے ایک چیلنج بن چکی تھی کیونکہ اٹل بہاری واجپائی نے اپنی انتخابی مہم میں برملا اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ برسر اقتدار آنے کے بعد اکھنڈ بھارت بنانے کے لئے ہر حربہ اختیار کرینگے اور اس کے لیے ایٹم بم بھی گرانا پڑا تو بھی اس سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ اس وقت پوری قوم کی یہ دلی تمنا تھی کہ اس بھارتی جارحیت کا بھرپور طریقے سے جواب دیا جائے۔ چنانچہ پاکستانی سائنسدانوں نے محمد نواز شریف کے فیصلے پر چاغی کے مقام پر 28 مئی 1998 کو پانچ اور 30 مئی کو کھاران میں ایک وسیع صحرائی وادی میں چھٹا ایٹمی دھماکا کرکے بھارت کی جارحیت کا بھرپور انداز میں جواب دیا اگرچہ اسوقت محمد نواز شریف کے بعض قریبی ساتھی اور وقت کے چیف آف آرمی سٹاف بھی ان دھماکوں سے خوف زدہ تھے کہ پاکستان بین الاقوامی دباو¿ اور اقتصادی و معاشی پابندیوں کو برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ھوگا لیکن محمد نواز شریف نے اپنے فولادی عزم اور پاکستان سے اپنی لازوال کمٹمنٹ کے پیش نظر یہ دلیرانہ فیصلہ کیا اگرچہ پاکستان معاشی و اقتصادی اور تزویراتی لحاظ سے دباو¿ کا شکار رھا لیکن بالآخر نواز شریف کے اس فیصلے نے پاکستان کو ناقابل تسخیر قوت میں تبدیل کردیا۔ آج پڑوس میں کسی کو یہ جرات نہیں کہ پاکستان کی طرف سے میلی آنکھ سے دیکھ سکے۔
آج پاکستان کو ایٹمی قوت حاصل کیے ہوئے 26 سال مکمل ہو چکے ہیں ہندوستان تو کیا دنیا کی کوئی طاقت ایٹمی قوت کی بدولت پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکتی لیکن اسے حالات کی ستم ظریفی کہیے یا اس قوم کی بے حسی کہ ذوالفقار علی بھٹو جس نے پاکستان میں جوہری توانائی کی بنیاد رکھی وہ تختہ دار پر چڑھا دیا گیااورپاکستان کے ایٹمی پروگرام کا خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان جس نے دنیا بھر کی پرکشش پیشکشوں کو لات مارتے ہوئے وطن کی محبت میں انتہائی محدود وسائل اور نا مساعد حالات میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو جاری رکھا اسلام آباد کی گلیوں میں گمنام زندگی گزارنے کے بعد جب اسلام آباد میں داعی اجل کو لبیک کہا تو پاکستان پر مسلط فاشسٹ وزیراعظم وقت عمران خان کو یہ توفیق تک نہ ہوئی کہ وہ محسن پاکستان کے جنازے کو کندھا دیتا وہ نماز جنازہ میں شریک ہوا نہ خاندان سے اظہار تعزیت کیا۔ قائد محترم محمد نواز شریف جس نے تمام تر بین الاقوامی دباﺅ اور اربو ں ڈالرز کے لالچ کو پائے حقارت سے ٹھکراتے ہوئے ہندوستان کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنا کر خطہ میں طاقت کا توازن برقرار رکھا اسے تین بار دو تہائی اکثریت ہونے کے باوجود اقتدار سے الگ کیا گیا گرفتار ھوئے جلا وطن ھوئے لیکن ملک کے اداروں اور عسکری تنصیبات پر حملہ آور نہیں ھوئے۔
اگر پاکستان ایٹمی قوت نہ ہوتا تو خاکم بدہن انڈیا پاکستان کوہضم کرچکا ہوتا جس ہندوستان نے قیام پاکستان کے چوبیس سال بعد ہی اسے دو لخت کردیا تھا اور پاکستان کا بڑا حصہ مشرقی پاکستان ہم سے جدا کردیا گیا اس میں بھارت کی جہاں سرپرستی اور مداخلت شامل تھی وہاں ہماری اپنی بھی بہت سی بدقماشیاں شامل تھیں۔ محمد نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کرکے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کردیا اور دفاع وطن کو بیرونی جارحیت سے مکمل محفوظ بنادیا۔ لیکن پھرایک سازش کے تحت چند مسخروں کی جانب سے اسی نواز شریف کیلئے انڈیا کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کے نعرے لگوائے گئے۔ محمد نواز شریف نے پاکستان کو دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بنایا، ملک کو دہشت گردی سے نجات دلائی، پاک چائنا اکنامک کوریڈور CPEC ،توانائی کے بحران پر قابو پایا،موٹر ویز، میٹرو، گرین لائن اور انگنت میگا پروجیکٹس دئیے( جن کی تفصیل کا یہ کالم متحمل نہیں ہو سکتا) اسے 1999میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کے جرم میں دس سال کیلئے زبردستی جلا وطن کیا گیا اور جب وہ 2013میں ووٹ کی قوت سے ایک بار پھر وزیراعظم بنا تو کبھی دھرنوں اور کبھی پانامہ کیس جیسے ڈراموں کی آڑ میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں روڑے اٹکا ئے جاتے رہے اور بالآخر ایک متنازعہ اور نام نہاد عدالتی فیصلے کے تحت اسے وزارت عظمیٰ سے معزول کر دیا گیا اور محمد نواز شریف ایک بار پھر اس نظام عدل سے مایوس اپنی بیٹی کے ہمراہ عوامی عدالت سے انصاف کے حصول اور ووٹ کی عزت کی خاطر شہر بہ شہر لوگوں کو” ووٹ کو عزت دو “کا نعرہ مستانہ بلند کرتے ہوئے عوام کو بیدار و متحرک کر نا شروع کر دیا اوراس دوران جب ان کی رفیقہ حیات محترمہ کلثوم نواز کی زندگی کی آخری سانسیں چل رہی تھیں تو محمد نواز شریف نے اس نظام عدل کو ایک بار پھر آزمانے کی ٹھانی اور اپنی بیٹی کے ہمراہ چند نام نہاد
مقد مات میں خود کو قانون کے سپر د کر دیا ایک ایسے وقت میں جبکہ نواز شریف کی اہلیہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھیں، انہیں جیل میں قید کر کے ان کی زندگی کے آخری ایام میں 46 برس تک رفیقہ حیات رہنے والی خاتون کے ساتھ وقت گزارنے سے روکا گیا جو ملک کے نظام عدل پر سنگین سوالات سامنے لاتا ہے۔ آج اس ملک کے تین بار کے منتخب وزیر اعظم محمد نواز شریف کو جیل میں علاج تک کی مناسب سہولت فراہم نہ ہونے پر بیرون ملک جانا پڑا جس پر ان کے خاندان اور کروڑوں چاہنے والوں کو نواز شریف کی صحت کو درپیش خطرات پر تشویش رہی۔ اس بارے میں کوئی شبہ نہیں کہ نواز شریف ایک مجرم کی بجائے سیاسی قیدی ہیں ان کے سیاسی فیصلے اور طرز عمل ملک کی ہیئت مقتدرہ کو قبول نہیں اورمحمد نواز شریف کو مملکت پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے، دہشت گردی کے خاتمے، پاک چائنا کوریڈور اور موٹر ویز کے قیام اور ان جیسے ان گنت جرائم کی سزا دی گئی۔
آج 28 مئی2024 ہے وزیراعظم شہباز شریف اور اتحادی جماعتوں نے جب ملک کو ڈیفالٹ ھونے سے بچانے کے اقدامات شروع کئے تو اس نے کسطرح ملک کو آگ و خون میں نہلا دیا۔ فوجی تنصیبات جناح ھاو¿س،جی ایچ کیو اور شہدا کی یادگاروں کو بھی تہس نہس کر کے رکھ دیا اور ڈھٹائی اتنی کہ مطالبہ کر رھا ھے کہ جیوڈیشل کمیشن بنایا جائے کہ وہ اور اسکی جماعت بے گناہ ھیں جبکہ وڈیو کوریج میں انکی کارستانیاں سامنے نظر آرھی ھیں۔ہماری سپریم کورٹ جس نے اسے صادق و آمین کا جعلی سرٹیفکیٹ دیا تھا اسے اتنی نرمی نرمی دکھائی کہ جب وہ عدالت جاتا تو good to see you سے اسکا استقبال ھوتا رھا آج بھی جو سہولت اور عیاشی اسے جیل میں میسر ھے یہ تو گھر میں بھی دستیاب نہیں ھوتی۔
آج 28 مئی 2024 ھے آج نواز شریف پھر سے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر منتخب ھو رھے ھیں انکی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن وفاق اور پنجاب میں برسر اقتدار ھے جہاں انکے بھائی محمد شہباز شریف وزیراعظم اور بیٹی مریم نواز شریف وزیر اعلیٰ کے منصب جلیلہ پر فائز ھوکر ملک کی ترقی خوشحالی اور استحکام کی طرف لے جارھے ھیں اسی مہینے جب پاکستان نواز شریف کی قیادت میں ایٹمی قوت بنا تھا آج مسلم لیگ ن کے دور حکومت اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں چاند پر قدم رکھ رھا ھے اگرچہ یہ چاند تک جانے کا سفر طویل جدوجہد سے تکمیل پذیر ھوا ھے لیکن زھے نصیب کہ اسکے افتتاح کا سہرا بھی مسلم لیگ ن کے وزیراعظم کے ھاتھوں ھوا
مرحبا مرحبا۔پاکستان زندہ باد۔