خالد بہزاد ہاشمی
khalidbehzad11@gmail.com
آج پاکستانی قوم اپنا یوم تکبیر ملی جوش و خروش اور شایان شان طریقہ سے منا رہی ہے۔ یہی وہ تاریخ ساز دن تھا جب بھارت کا ایٹمی قوت کی برتری کا غرور چاغی کے پہاڑوں میں ہمیشہ کے لئے دفن ہوگیا۔ بھارت نے 11 مئی 1998ء کو پاکستانی سرحد سے 93 کلو میٹر دور پوکھران(راجھستان) میں تین ایٹمی دھماکے کئے تھے۔ ان ایٹمی دھماکوں کے بعد بھارتی حکومت، دفاعی ماہرین اور انڈین پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا لب و لہجہ پہلے سے بھی زیادہ دھمکی آمیز اور غرور تکبر سے بھر گیا تھا اور وہ پاکستان کو برملا للکارتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کابھی اب پتہ چل جائے گا۔ بھارتی دھماکے بکریوں میں شیر چھوڑنے کے مترادف ہیں۔
امام صحافت، محافظ نظریہ پاکستان محترم مجید نظامی یہ سب دیکھ اور سن رہے تھے۔ انہوں نے بچپن میں متعصب اور تنگ نظر ہندوئوں کو مسلمانوں کو الگ برتن اور اوک سے پانی پلاتے بھی دیکھا تھا، تحریک پاکستان میں اپنے بڑے بھائی حمید نظامی مرحوم کے ساتھ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، قائداعظم کے فرمان پر جب نوائے وقت کا اجراء ہوا تو اس تاریخی اخبار کی نوک پلک سنوارنے کا فریضہ بھی انجام دیا اور پھر بڑے بھائی حمید نظامی کی اچانک جوانمرگ رحلت کے بعد نوائے وقت کی ادارت کا فریضہ اس کامیابی سے سنبھالا جو ایک مثال بن گیا۔ وہ بلاشبہ سب سے بڑے اور پکے محب وطن پاکستانی تھے۔ وہ بھارت کی مسلمان اور پاکستان دشمنی کے عینی شاہد تھے اس لیے اس کے خلاف ہمیشہ شمشیر برہنہ رہے۔ بھارت کا کشمیر پر غاصبانہ قبضہ، حیدر آباد دکن، گجرات کاٹھیا وار پر زبردستی چڑھائی اور قبضہ، پاکستانی حصے کے اثاثے روکنا، لاکھوں مہاجرین کے قتل عام کے بعد ڈیڑھ کروڑ مسلمانوں کو اس نوزائیدہ مملکت میں زبردستی دھکیل دینا تاکہ یہ قائم ہوتے ہی خدانخواستہ ختم ہو جائے ان کے سامنے تھا،1965ء میں بزدلوں کی طرح چھپ کر رات کی تاریکی میںلاہور پر حملہ اور 1971ء میں اس مملکت خدا داد کو دولخت کرنا، پاکستانی دریائوں کا پانی روک کر آبی دہشت گردی کرنا، سیاچن پر قبضہ اور دیگر پاکستان دشمن اقدامات اس کی کھلم کھلا پاکستان دشمنی کی روشن مثال تھے۔
یہ نوائے وقت اور امام صحافت مجید نظامی کا قلم تھا جو اس پڑوسی ازلی اور مکار دشمن کی چہرہ دستیوں کو اپنے اداریوں، خبروں، کالموں سے تجزیوں، مذاکروں، کلر صفحات میں قارئین کرام پر آشکارا کر رہا تھا اور محب وطن حلقے اور قارئین نوائے وقت کی استحکام وطن تحریک کا بھرپور ساتھ دے رہے تھے، پاکستان سے دس گنا بڑے دشمن کے حوصلے بڑھ رہے تھے اور وہ ایٹمی دھماکوں کے لئے فضا تیار کر رہا تھا جبکہ وہ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر ممالک سے ہلاکت خیز اسلحہ خرید کر ان کے انبار لگا رہا تھا اور یہ تمام اسلحہ صرف پاکستان کے خلاف استعمال ہوتا تھا۔
بدقسمتی سے وطن عزیز میں بھی خود کو سیکولر کہلانے اور امن کی آشاکا راگ الاپنے والے جوابی ایٹمی دھماکہ کرنے کے خلاف میڈیا میں مہم چلا رہے تھے، جس کا جواب صرف نوائے وقت اور مجید نظامی ہی دے رہے تھے13 مئی1998ء کو بھارتی دھماکے، موثر اقدامات کی ضرورت کے عنوان سے اداریہ لکھا، انہوں نے حکومت کو باور کرایا کہ بھٹو نے گھاس کھا کر ایٹم بم بنانے کا نعرہ دیا تھا۔ قوم تذبذب اور بے یقینی میں مبتلا تھی ایسے میں 23 مئی کو سوک سنٹر آڈیٹوریم کراچی میں فرزندان پاکستان کے زیر اہتمام بانی نوائے وقت حمید نظامی کی یاد میں تقریب منعقد ہوئی۔ اپنے صدارتی خطاب میں امام صحافت مجید نظامی نے جو یادگار الفاظ ادا کیے وہ چشم زدن میں زبان زدعام ہوگئے، انہوں نے فرمایا کہ اگر وزیراعظم میاں نواز شریف نے دھماکہ نہ کیا تو قوم ان کا دھماکہ کر دے گی۔ قارئین کو یاد کراتے جائیں نئی دہلی میں امن کانفرنس میں مشہور بھارتی آنجہانی صحافی کلدیپ نیئر نے کہا کہ جب انہوں نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے ایٹمی دھماکہ کرنے کی بابت دریافت کیا تو نواز شریف نے جواب دیا کہ نیئر صاحب! اگر میں دھماکہ نہ کرتا تو مجید نظامی نے مجھے نہیں چھوڑنا تھا‘‘
یہ وہ تحریک اور فضا تھی جو نوائے وقت اور مجید نظامی نے پیدا کی کہ پوری قوم صرف یہ سننے کی منتظر تھی کہ پاکستان بھی بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں دھماکہ کرے گا، دوسری جانب ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد بھارتی رویے میں مزید جارحانہ پن نمایاں ہو رہا تھا۔ آزاد کشمیر لائن آف کنٹرول پر اس کی فوجی نقل و حرکت میں اضافہ ہو رہا تھا جبکہ آزاد کشمیر کے سرحدی دیہات پرگولہ باری بھی شروع کر دی تھی۔27 مئی کو نوائے وقت میں بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی اور وزیر دفاع جارج فرنینڈس کے حوالے سے خبر شائع ہوئی جس میں یونائٹڈ نیوز آف انڈیا کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بھارت آئندہ ایٹمی دھماکہ سپر کمپیوٹر کے ذریعے کرے گا۔ دوسری جانب امام صحافت28 مئی کو اسلام آباد کے نمائندہ کے حوالے سے نوائے وقت میں خبر شائع کر چکے تھے کہ ایٹمی دھماکہ کے لئے گرین سگنل دے دیا گیا ہے۔ اور پھر وہ روز سعید آ پہنچا جب 28 مئی کو پاکستان نے پانچ ایٹمی دھماکے کرکے قوم کا سر فخر سے بلند اور خطے میںعدم توازن اور بھارتی جارحیت کا راستہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا۔ ان کامیاب ایٹمی دھماکوں کی خوشخبری وزیراعظم نواز شریف نے نظریاتی سرحدوں کے محافظ امام صحافت مجید نظامی کو خود سنائی جس کے جواب میں مجید نظامی نے وزیراعظم نواز شریف کو جرات مندانہ اور تاریخی اقدام پر دلی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے اس فیصلہ سے نہ صرف پاکستانی قوم سرخرو ہوگئی ہے بلکہ دنیائے اسلام کو نئی توانائی اور زندگی ملی ہے۔
سچ تو یہ ہے اگر آج مجید نظامی زندہ ہوتے تو کسی بھی وطن دشمن کو سرحدوں کے محافظوں اور شہدا کی یادگاروں کے خلاف نفرت انگیز مہم اور حملوں کی جرات نہ ہوتی، اس وقت قوم کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی اشد ضرورت ہے، اللہ تبارک تعالیٰ مجید نظامی کے درجات بلند فرمائیں آمین۔ قوم کو یوم تکبیر مبارک ہو!