وہ مسکرایا کیوں؟

May 28, 2024

عبداللہ طارق سہیل

عالمی عدالت نے اسرائیل کو رفح پر بمباری روکنے کا حکم دیا جسے فوری نافذ ہونا تھا۔ اس حکم کے بعد اسرائیل نے 24 گھنٹے میں رفح پر '60بمباریاں کیں۔ یہ بمباریاں زیادہ تر ٹینٹوں کے خیموں پر کی گئیں اور کچھ سڑکوں پر۔ عمارت پر گرے تو ملبے سے کچھ لوگ زندہ مل جاتے ہیں۔ ٹینٹوں میں ایسا نہیں ہوتا۔ بم گرنے کے بعد ٹینٹ کو آگ اندر سے اور باہر سے ایک لحظے میں گھیر لیتی ہے۔ کوئی نہیں بچتا۔ 
تاریخ میں بڑے بڑے قتل عام ہوئے ہیں لیکن ایک مختصر سے، بہت ہی چھوٹے سے رقبے میں اتنی لاشیں اتنے کم عرصے میں نہیں بچھی ہوں گی جتنی غزہ میں۔ غزہ میں ہر جگہ موت ہے۔ بے بس کمزور مائیں اپنے بچوں کو ساتھ لے کر کسی اور مقام کی طرف بھاگتی ہیں اور موت انہیں راستے میں یا منزل پر دبوچ لیتی ہے۔ 
ایک ویڈیو میں پانچ اور چھ سال کے دو بھائی بیٹھے نظر آتے ہیں۔ پورے خاندان میں یہی دو بچ گئے۔ بڑے بھائی کو یقین نہیں آ رہا کہ یہ سب کچھ واقعی ہو گیا ہے۔ وہ مسلسل خیمے کی دیوار کو دیکھے جا رہا ہے۔ روتا نہیں ہے، بولتا بھی نہیں ہے، بس دیکھے چلے جا رہا ہے۔ چھوٹے کو یقین آ گیا ہے اس پر جو ہوا ہے، چنانچہ وہ گاہے روتا ہے، پھر بھائی کو گلے لگا کر اسے چومتا ہے۔ پھر روتا ہے، پھر بڑے بھائی سے چمٹ جاتا ہے اور چومتا ہے۔ بڑا بھائی ساکت بیٹھا ہے۔ نہ روتا ہے نہ بولتا ہے۔
ایک چار سال کا لڑکا جس کے دونوں بازو دو روز پہلے کاٹ دئیے گئے تھے، کندھوں سے ذرا نیچے۔ وہ کھڑا ہے اور مسکرا رہا ہے۔ کیوں؟۔ یہ فوٹوگرافر کو بھی نہیں پتا۔ ساتھ ہی ایک تصویر اور بھی ہے، اسی کی تصویر ہے، بمباری اور ہاتھ کٹنے سے پہلے کی۔ اس میں بھی وہ مسکرا رہا ہے۔ 
مسلمانوں کو چھوڑ کر باقی سب  دنیا میں غزہ کے قتل عام پر تشویش ہے۔ مظاہرے ہو رہے ہیں، لوگ مشتعل ہیں، پولیس سے ٹکرا رہے ہیں، لاٹھیاں کھا رہے ہیں۔ یہ اشتعال اور بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔ مسلمان ممالک پر سکون ہیں اور عالم عرب بہت زیادہ پرسکون۔ لیکن سارا عالم عرب نہیں، اردن میں بہت بے چینی ہے، وہاں کچھ بڑا بھی ہو سکتا ہے۔ 
عالمی توجہ فلسطین کی طرف ہے، اس کا فائدہ اٹھا کر دو عرب حکومتوں کی مالی امداد سے بننے والی سوڈانی ریپڈ RAPID فورس نے سوڈان میں عوام کا قتل عام تیز کر دیا ہے۔ وہاں دسیوں لاکھ افراد کی ہلاکت کا خطرہ ہے، ریپڈ فورس کے ہاتھوں بھی اور اس فورس کی وجہ سے پیدا ہونے والے قحط سے بھی۔ ہر طرف مہاجرین کی خیمہ بستیاں ہیں اور ان بستیوں پر پھیلے ہوئے بھوک، موت اور بے بسی کے سائے بھی۔ کسی ستم ظریف نے ریپڈ RAPID فورس میں P کی جگہ B ڈال دیا ہے۔ بہرحال ، عالم اسلام اور عالم عرب کا سکون در اطمینان باعث اطمینان ہے۔ 
_____
سب سے پہلا ایٹمی ماڈل جان بولٹن نے شاید 1804ء￿ میں دیا تھا۔ دوسرا ایٹمی ماڈل لگ بھگ 90 برس کے بعد دیا گیا۔  پھر لگ بھگ ایک صدی بعد تیسرا ماڈل بوھار نے دیا جو آج کے ایٹمی ماڈل سے خاصا قریب تھا۔ یعنی ایک صدی تک ایک نامکمل اور تشنہ سوالات ایٹمی ماڈل رائج رہا۔ طویل عرصے کے بعد تبدیلی آئی۔ 
پاکستانی سیاست کا روایتی ’’ایٹمی ماڈل ‘‘ پچھلے 75,70 برس سے یہ رہا ہے کہ ایک حکومت ہوتی ہے، ایک اپوزیشن اور اپوزیشن حکومت کو ہر جگہ چیلنج کرتی ہے۔ ’’نیو کلیس‘‘ ادارے کہلاتے ہیں، حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے مداروں میں رہ کر اپنا منفی مثبت کردار ادا کرتی ہے لیکن اب اس ماڈل میں تبدیلی آ گئی ہے، جوہری تبدیلی۔ 
حکومت اور اپوزیشن کا ٹکرائو نہیں ہو رہا ہے۔ نیوکلیس میں بیٹھی مقتدرہ کو عدلیہ چیلنج کر رہی ہے۔ حکومت اپنے مدار میں مقتدرہ کے ساتھ ہے اور پی ٹی آئی اپنے مدار سے عدلیہ کے ساتھ ہے۔ لیکن عدلیہ سے مراد پوری عدلیہ نہیں ہے، اس کا ایک بڑا حصہ ہے یعنی اپوزیشن کا کردار عدلیہ نے سنبھال لیا ہے۔ جج حضرات فوج کو للکار رہے ہیں۔ 
یہ ایٹمی ماڈل کمزور اور نامکمل ہے۔ اسے جلدی بدل جانا ہے۔ مداروں کی  ری پوزیشنگ ہو گی، ایٹمی ماڈل میں جس کی جگہ جہاں ہے، اسے وہیں جانا ہو گا۔ 
پی ٹی آئی کے پاس پارلیمنٹ میں اچھی خاصی تعداد ہے۔ 92 ارکان کم نہیں ہوتے__ لیکن وہ ایوان میں ہو رہا کے علاوہ کچھ نہیں کر رہے۔ خان صاحب کی تازہ آخری امید مولانا فضل الرحمن تھے، اب خان صاحب کو رپورٹ کی گئی ہے کہ آخری امید نے ان سے ہاتھ کر دیا ہے اور خان صاحب ملاقاتیوں پر اس کا غصہ اتار رہے ہیں۔ 
مولانا نے صاف اعلان کر دیا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے لیکن ہمارے خلاف ، دھاندلی ہوئی ہے لیکن پی ٹی آئی کے حق میں۔ 
ایک اور آخری امید مایہ ناز پراپرٹی ٹائیکون ہے لیکن اس کے خلاف کراچی کی زمینوں کا مقدمہ چلنے والا ہے، کھربوں روپے کی زمین ہتھیائی گئی۔ اس آخری امید کو خود کسی آخری امید کا سہارا ہے۔ 
ایک اور آخری امید بجٹ ہے، خان صاحب کا خیال ہے کہ بجٹ اتنا برا ہو گا کہ لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے، سڑکوں پر نکل کر اڈیالے کا رخ کریں گے اور اڈیالہ سے قیدی کو نکال کر پھر سے وزیر اعظم ہائوس پہنچا دیں گے۔ یہ آخری امید، بظاہر، اگلے مہینے دم توڑ جائے گی اور خان صاحب کسی نئی آخری امید کی تلاش میں دشت یاس کی جادہ پیمائی پر نکل پڑیں گے۔
_____
پرسوں سرگودھا میں ایک شخص کو لنچ (Lynch) کیا گیا، کل پشاور میں برسر شاہراہ ایک آدمی کو پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا گیا۔__ ریاست اور سماج دونوں قتل ہو رہے ہیں۔

مزیدخبریں