پشاور (نوائے وقت رپورٹ) حکومت خیبر پی کے نے ٹیکسز میں ردوبدل کا فیصلہ کرتے ہوئے نظر ثانی کے بعد فنانس بل تیار کر لیا گیا۔ حکومت خیبر پی کے نے ٹیکسز میں ردوبدل کا فیصلہ کرلیا اور اس سلسلے میں ٹیکسز پر نظر ثانی کے بعد فنانس بل تیاری کے بعد اسمبلی میں پیش بھی کر دیا۔ فنانس بل کے مطابق نسوار پر ساڑھے سات روپے فی کلو ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ورجینیا تمباکو پر 50 روپے اور وائٹ پتہ پر 30 روپے فی کلو ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بل میں پراپرٹی ڈیلر، موٹر بارگین رجسٹریشن کی فیس 20 ہزار مقررکرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ٹیکسز کے نظر ثانی بل میں پراپرٹی ڈیلر، موٹر بارگین رجسٹریشن کی سالانہ تجدید کی فیس 10 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں خیبر پی کے حکومت نے 601 ترقیاتی منصوبے ختم کر دیئے۔ دستاویز کے مطابق 391 منصوبے ڈراپ‘ 155 کے سکوپ محدود اور 55 منصوبوں کو منجمد کر دیا۔ منصوبے ختم کرنے سے 473 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ سڑکوں کی تعمیر کے 47 منصوبے ختم‘ 76 ارب 20 کروڑ لاکھ روپے کی بچت ہو گی۔ ملٹی سیکٹر ڈویلپمنٹ کے 66 منصوبے ختم‘ 74 ارب 53 کروڑ 33 لاکھ بچت ہو گی۔ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے 46 منصوبے ختم‘ 47 ارب 86 کروڑ کی بچت ہو گی۔ اعلیٰ تعلیم 37‘ صحت 39‘ آبپاشی 48 اور ایف بی آر کے 9 منصوبے ختم کئے گئے۔ جبکہ خیبر پی کے اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد نے ا یوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کی جارحانہ پالیسی کے باعث کیسے توقع کی جا سکتی ہے کہ وفاق سے رقم ملے گی؟ وائٹ پیپر میں 60 فیصد اضافہ بتایا گیا۔ وزیراعلیٰ بتائیں کہ یہ کیسے ملیں گے؟ وزیر موصوف نے کہا تھا کہ تعلیم کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ بجٹ میں صرف 5.5 فیصد تعلیم پر خرچ کیا جائے گا۔ صوبے کو پتہ ہی نہیں این ایف سی سمیت مختلف شعبوں میں کتنا وفاق سے ملتا ہے۔ صوبے کے محاصل 93 ارب جبکہ وفاق سے ملنے والے محاصل 1200 ارب سے زیادہ ہیں۔وزیر خزانہ خیبر پی کے آفتاب عالم نے کہا کہ بل کے مسودہ میں کہا گیا ہے کہ انوائس پر 3 فیصد ٹوبیکو سیس ہو گا۔ تمباکو خریدنے والی کمپنی محکمہ ایکسائز کے ساتھ رجسٹریشن کرے گی۔ صوبے میں پیداوار کوئلہ‘ نفرائٹ ‘ کرومائیٹ اور گریفائٹ ٹیکس کے زمرے میں شامل ہیں۔ ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹ کی خرید و فروخت پر 2 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ پانچ مرلہ سے کم گھر پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہو گا۔ پانچ سے 10 مرلہ گھر پر 3 ہزار‘ 15 مرلہ پر 3500 اور 18 مرلہ پر 4 ہزار ٹیکس ہو گا۔ ایک کنال پر 15 ہزار اور 2 کنال پر 40 ہزار روپے کا ٹیکس ہو گا۔ نجی پرائمری سکول پر 40 ہزار‘ مڈل سکول پر 50 ہزار اور ہائی سکول پر ایک لاکھ سالانہ ٹیکس ہو گا۔ نجی یونیورسٹی پر ڈھائی لاکھ روپے سالانہ ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ انڈسٹریل ایریا میں صنعتی پلاٹ پر 10 ہزار روپے کا فکسڈ ٹیکس ہو گا۔ سروس سٹیشن پر 20 ہزار پراپرٹی ٹیکس‘ پٹرول اور سی این جی سٹیشن پر 50 ہزار ٹیکس ہو گا۔ موبائل فون ٹاور پر 40 ہزار روپے ٹیکس کی تجویز ہے۔ موٹر سائیکل پر ڈھائی ہزار روپے لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس ہو گا۔ شادی ہالز کی تین کیٹگری ہوں گی۔ ان پر 15 سے 25 ہزار کا ٹیکس ہو گا۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ٹریفک چالان میں اضافہ کرنے کی تجویز ہے۔ موٹر سائیکل کی تیز رفتاری پر جرمانہ 120 سے بڑھا کر 500 روپے کر دیا گیا۔ گاڑی کی تیز رفتاری پر جرمانہ 500 سے بڑھا کر ایک ہزار کر دیا گیا۔ ٹریفک سگنل توڑنے پر موٹر سائیکل پر 500 اور موٹر کار پر ایک ہزار روپے جرمانہ ہو گا۔ رانگ سائیڈ پر ڈرائیونگ پر موٹر سائیکل کا چالان ایک ہزار سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کر دیا گیا۔