ملکی سا لمیت کی حفاظت اور معاشی ترقی کسی بھی ملک کی اہم ترین ترجیحات کاحصہ ہوتی ہیں کیونکہ ان کے بغیر ملک کا وجود اور مستقبل دونوں ہی خطرے کی زد میں ہوتے ہیں۔ کسی بھی مملکت کی تشکیل کے بعد انہی دو عوامل کو مضبوط اور بہتر بنانے کی کوشش اور جدو جہد کا آغاز ہو جاتا ہے۔ آج کل اقوامِ عالم میں بالا دستی انہی معاشی اور سیاسی اعشاریوں کے مرہونِ منت نظر آتی ہے لہٰذا معاشی ترقی دراصل ملکی دفاع کی ضامن بن گئی ہے۔مملکت خداداد پاکستان نے معرضِ وجود میں آنے کے بعد کافی نامساعد حالات کا سامنا کیا۔ جس میں معاشی وسائل کا فقدان، انتظامی اداروں کی تعداد اور تجربہ کی کمی، کمزور صنعتی ڈھانچہ اور تعلیمی اداروں خاص کر سائنسی تحقیق کے اداروں کی عدم موجودگی بھی شامل تھے۔تاہم ان نامساعد حالات کے باوجود 1956ء میں ہی جوہری توانائی کی تحقیق اور ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا نے کیلئے پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔جو جوہری توانائی کو انسانی فلاح و بہبود کیلئے استعمال کے نظریہ کے تحت قائم ہوا ۔ یہ نظریہ امریکی صدر آئزن ہاور کے پیش کردہ ایٹم برائے امنـ سے اخذ ہوا جو کہ دوسری جنگِ عظیم میں تابکاری کی تباہی کے بعد ایک متبادل نظریے کے طور پر تشکیل پایا۔پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے قائم ہوتے ہی زراعت، طب، توانائی ، انجنئیرنگ اور طبیعی علوم میں تحقیق کیلئے تجربہ گاہوں کے قیام کو ترجیح دی ۔ سائنسی تحقیق ہی نئے علوم کی بنیاد ہوتی ہے جو ملکی مسائل کا حل ملکی وسائل کو بروئے کار لاکر فراہم کرتی ہے۔کسی بھی ملک یا معاشرے میںایک بہتر معیار ِ زندگی کو جانچنے کا پیمانہ خوراک کی یقینی فراہمی ، توانائی کی وافر دستیابی ، صحت کی سہولتوں کے علاوہ تعلیمی اداروں میں نئی نسل کی تعلیم و تربیت کا بندوبست شامل ہوتا ہے۔یہ بات پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے لئے باعث صد افتخار ہے کہ وہ ان تمام اہم قومی اہداف کے حصول کیلئے انہی شعبوں میں نیوکلئیر سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر پائیدار ترقی کے راہ ہموار کر رہا ہے۔
زراعت کے شعبے میں کمیشن کے قائم شدہ چار اہم مراکز فیصل آباد ، ٹنڈو جام اور پشاور میں کپاس ، گندم ، چاول ، دالوں اور دیگر زرعی اجناس کی 150سے زائد اقسام متعارف کروا چکے ہیں۔اسکے علاوہ یہ مراکز سیم و تھور سے بچاؤ ، نقصان دہ کیڑوں کے حیاتیاتی کنٹرول ، حیاتیاتی کھادوں کے استعمال ، جانوروں کی خوارک اور ویکسین، پھلوں اور سبزیوں کو محفوکرنے کے شعبے میں اپنی تحقیق کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جیسا کہ بیان ہوا کہ کسی بھی ملک کے عوام کی صحت کی سہولتوں کی فراہمی انکے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے میں لازمی جزو ہوا کرتی ہے۔ اس شعبے میں خاص طور پر کینسر جیسے موزی مرض کی تشخیص و علاج کے شعبے میں کمیشن نے کارہائے نمایا ں انجام دیئے ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں قائم شدہ 19 ہسپتال ملک کی آبادی کے ایک بڑے حصے کو یہ مخصوص سہولیات فراہم کر رہے ہیں ۔ یہ ہسپتال جدید ترین آلات و ادویات سے عوام کی خدمت میں ہمہ تن مصروف ہیں ۔ اسکے علاوہ کمیشن کے زیر انتظام چلنے والے دیگر صحتِ عامہ کے ہسپتال ملازمین کے علاوہ مقامی افراد کو بھی علاج معالجے کی اعلیــــ سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔توانائی کی مسلسل اور یقینی فراہمی معیشت کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔ اس شعبے میں بھی پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے نہایت مثبت اور مؤثر کردار ادا کیا ہے۔ اس وقت کمیشن کے زیر انتظام 6جوہری بجلی گھر کام کر رہے ہیں۔ اس میں چشمہ میانوالی کے مقام پر چار اور کراچی کے مقام پر دو بڑے جوہری بجلی گھر شامل ہیں اور ان تمام بجلی گھروں سے مجموعی طور پر 3530میگا واٹ بجلی قومی گرڈ کو مہیا کی جارہی ہے۔ یہ تمام جوہری بجلی گھر نہ صرف ماحول دوست ہیں بلکہ ملکی توانائی کی ضروریات کو پور ا کرنے کیلئے مستقل بنیادوں پر دستیاب رہے ہیںاورکارگردگی میں بہترین ریکارڈ کے حامل ہیں ۔
ہمارے ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ان نوجوانوں کی تعلیم و تربیت بہترین افرادی قوت کیلئے بے حد ضروری ہے۔ ایٹمی توانائی کمیشن نے ایسے اداروں کے قیام میں شروع ہی سے بہت اہمیت دی تاکہ جوہری تحقیق اوردیگر سائنسی اور انجنئیرنگ علوم کی تعلیم کو نوجوانوں تک پہنچایا جا ئے۔ پاکستان انسٹیٹوٹ آف انجنئیرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسسزPIEAS کے نام سے موسوم ایک مایہ ناز یونیورسٹی میںMS ,BS اور PhD کی تعلیم دی جارہی ہے۔ پیاس کے علاوہ کینوپ اور چسنٹ کے تعلیمی مراکز بھی جوہری بجلی گھروں کو چلانے والی افرادی قوت کی تعلیم و تربیت کی ڈگری اور ڈپلومہ پروگرام چلارہے ہیں۔انجنئیرنگ میں نہ صرف تربیت کا انتظام ہے بلکہ مینو فیکچرنگ کے شعبے میں اعلی پائے کی مشینری اور آلات تیار کرکے قومی صنعت کو خاطر خواہ سپورٹ مہیا کی جارہی ہے۔Heavy Mechanical Complex HMC-3 اور Scientific & Engineering Sciences (SES)اس سلسلے کے قائم قابلِ قدر ادارے ہیں۔ملکی دفاع کو مضبوط بنانا ملکی ترقی اور بقاء کیلئے انتہائی اہم ہیں۔ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے اس شعبے میں بھی اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے نہ صرف ملکی دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا ہے بلکہ اس میدان میں تحقیق کو جاری رکھتے ہوئے نئے دور کے تقاضوں کے مطابق بنانے کی کوشش بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کی خدمات کے اس سرسری جائزے سے یہ بات عیاں ہے کہ اس ادارے کی خدمات کا دائرہ ملکی معیشت و دفاع کے بہت سے شعبوں پر محیط ہے۔ ملکی معیشت و دفاع کے باہمی تعلق کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے جہاں اس بات کی ضرورت ہے کہ کمیشن کے کارکنان یومِ تکبیر کے موقع پر محنت ، لگن اور جانفشانی سے خدمات سر انجام دینے کے عہد کی تجدید کریں۔ وہیں یہ امر بھی یقینی بنایا جائے کہ ان کی خدمات کو کما حقہ سراہا جائے اور اس ادارے کو مزید بہتربنانے کی کوششوں کو تیز تر کرتے ہوئے ملکی ترقی و خوشحالی کے اہداف کامیابی سے حاصل کئے جائیں۔