ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیر خان کا ذکر کیوں نہیں؟

 ڈاکٹر قدیر خان اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو علیحدہ  کرکے نہیں دیکھا جاسکتا لیکن 20 سال بعد بھی آج بھی کسی کی جرات نہیں کہ یوم تکبیر پر منائے جانے والے جشن میں کوئی ان کا  نام لے سکے۔ عوام پوچھتی ہے کہ ایسا کیوں ہے لوگوں کو آج بھی سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں  ڈاکٹر قدیر کے اچانک پاکستان ٹیلی ویژن پر نمودار ہو کر اعتراف کرنا یاد ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کی سپلائی کا رِنگ چلا رہے تھے۔ تاہم لوگوں کے دلوں سے ان کی محبت کم نہیں کی جاسکی، آج بھی لوگ کہتے ہیں کہ ڈاکٹر قدیر کا کریڈٹ انہیں کیوں نہیں دیا جارہا۔ تاہم اس حوالے سے شیخ رشید نے ایک ٹویٹ کی جس میں ان کا کہنا ہے کہ آج یوم تکبیر پر ایٹمی دھماکوں کا کریڈٹ چار لوگوں کو دیتا ہوں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر مرحوم، راجہ ظفر الحق، شیخ رشید احمد اور گوہر ایوب مرحوم  شامل ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ نواز شریف مقتدر حلقوں کی میٹنگ میں جس میں تینوں اداروں کے چیف بھی موجود تھے۔ کابینہ کی طرف سے صرف مجھے ساتھ لیکر گئے۔ جہاں میں نے ہندوستان کے ایٹمی دھماکوں کی بے وقوفی کے بعد سنہری موقع کو ضائع نہ کرنے کی دلیلیں دیں۔ شیچ رشید احمد نے مزید لکھا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر مرحوم ایک عظیم انسان اور قومی ہیرو تھے۔ جو دنیا سے بڑے رنجیدہ ہو کر گئے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ہم نے وہ مقام نہیں دیا جس کے وہ مستحق تھے۔

ای پیپر دی نیشن