نیب اس وقت 573 سرکاری ملازمین کیخلاف کیسز کی تحقیقات کررہا ہے۔سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ ان سرکاری ملازمین پر مبیبہ طور پر 334 کیسز میں سرکاری خزانے کو 70 ارب نقصان پہنچانے کا الزام ہے جبکہ پانچ سو کے قریب کرپٹ ریٹائرڈ اور حاضر سرکاری ملازمین نے نیب سے 7 ارب روپے کی پلی بارگین کی ہے۔ان کرپٹ افسران پرمختلف نوعیت کے 50 ارب روپے کے 1452 مختلف کیسزاورانکوائریاں درج تھیں۔تفصیلات میں چار سو سے زائد سرکاری ملازمین مختلف ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں۔نوے ملازمین مختلف انویسٹگیشن کا سامنا کررہے ہیں، اسی سرکاری ملازمین نیب انکوائریوں کا سامنا کررہے ہیں. ان سرکاری ملازمین پرعہدوں کا غلط استعمال اور سرکاری خزانے میں خردبرد کا الزام ہے۔دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ 79 پٹواریوں اورمحکمہ مال کے ملازمین نے ڈیڑھ ارب کی پلی بارگین کی. نیب رپورٹ کے مطابق 123 سرکاری کرپٹ ملازمین ابھی بھی نوکریوں پرکام کررہے ہیں۔نیب کو مختلف اداروں سے 2593 سرکاری ملازمین کے کیسز بھیجے گئے ، 229 سرکاری ملازمین کوکرپشن ثابت ہونے پرسزائیں ملیں. ابھی 573 سرکاری ملازمین کیخلاف نیب انکوائریاں جاری ہیں۔
196 سرکاری ریٹائرڈ اورحاضرسروس ملازمین کیخلاف کیس دوبارہ کھولے گئے. رپورٹ کے مطابق کراچی سے چالیس کرپٹ ملازمین نے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کی پلی بارگین کی۔خیبرپختونخواہ سے ایک ارب 27 کروڑ روپے کی 114 کرپٹ ملازمین نے پلی بارگین کی ہے. پشاور سے 46 کرپٹ ملازمین نے ایک ارب 34 کروڑ روپے نیب کوواپس کیے۔راولپنڈی سے 84 کرپٹ ملازمین نے 63 کروڑروپے ، ملتان سے 13 کرپٹ افسران نے 18 کروڑ روپے جبکہ سکھرسے 29 کرپٹ ملازمین نے 22 کروڑ واپس کیے ہیں۔لاہورسے 100 کے قریب کرپٹ ملازمین نے ایک ارب روپے کے قریب کی نیب کے ساتھ ڈیل کی ہے۔