وکی لیکس کی طرف سے امریکی سفارتی دستاویزات جاری کرنے کے فیصلے نے دنیا بھرمیں ہل چل مچا دی ہے۔ یہ دستاویزات ایک دوروزمیں جاری کی جائیں گی۔ امریکی اور برطانوی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تردستاویزات اتحادی ممالک میں امریکی سفارت خانوں کو بھیجے گئے ٹیلے گرامز پرمشتمل ہیں۔ دستاویزات میں اتحادی ممالک کے متعلق امریکہ کے پوشیدہ خیالات اورباہمی روابط کے بارے میں اہم انکشافات شامل ہیں جس سے کئی ممالک کی حکومتوں کے درمیان تناؤ پیدا ہوسکتا ہے۔ ان دستاویزات میں مختلف ممالک کے سربراہان کی بدعنوانیوں میں ملوث ہونے کے بارے میں معلومات بھی شامل ہیں۔ واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان فلپ کراؤلی کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن اوردیگرامریکی حکام نے چین، بھارت، کینیڈا، آسٹریلیا، ڈنمارک، اسرائیل برطانیہ اور سعودی عرب سمیت کئی ممالک سے رابطے کرکے انہیں اعتماد میں لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ خود کو بدترین صورت حال کیلئے تیارکررہا ہے۔ امریکی فوج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے وکی لیکس سے درخواست کی ہے کہ وہ خفیہ دستاویزات کو منظرعام پر نہ لائے کیونکہ اس سے امریکی فوج اورامریکہ کے حامیوں کی جانیں خطرے میں پڑجائیں گی۔