سپريم کورٹ نے کراچی سےلاکھوں ووٹرز کی انکے آبائی علاقوں ميں رجسٹريشن، منتقلی اورگھرگھرووٹوں کی تصدیق سے متعلق درخواستوں پر فيصلہ محفوظ کر ليا

Nov 28, 2012 | 18:22

سٹی رپورٹر

بوگس ووٹر فہرستوں کی تياری سے متعلق عمران خان سمیت دیگرسیاسی جماعتوں کی جانب سے دائردرخواستوں کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے آغازپرالیکشن کمیشن نے کراچی کی ووٹرلسٹوں پرجواب عدالت میں پیش کیا۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ اگر ووٹر فہرستوں کی تياری ميں فوج کو شامل کيا جائےتوالیکشن کمیشن کوووٹرلسٹوں کی گھر گھرتصدیق میں کافی مدد مل سکتی ہے۔ ايم کيو ايم کے وکيل فروغ نسيم نے کہا کہ کراچی دو کروڑ آبادی کا شہر ہے، فوج کی بات ہے تو پہلے مردم شماری اور پھر ووٹر لسٹیں بنانے کا حکم دیا جائے جبکہ پورے ملک میں ووٹرلسٹوں کی گھرگھرتصدیق کی ہدایات کی جائے۔ جس پرچیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ ابھی شکایات صرف کراچی سے ہیں، جب پورے ملک سے ایسی شکایات آئیں توپھرایسا حکم بھی دیا جائے گا۔ پورے ملک میں تصدیق کا حکم دیا توالیکشن آئندہ چھ سال تک منعقد نہیں ہوسکیں گے۔ ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے مزید دلائل میں کہا کہ صرف تئیس ہزارووٹوں کا معاملہ ہے جس پراتنا واویلا کیا جارہا ہے۔ جس پرجماعت اسلامی کے وکیل رشید اے رضوی نے عدالت کوبتایا کہ کراچی میں ايک ايسا چھوٹا گھر ہے جس کے چھ سو تریپن ووٹ درج کئے گئے ہيں جبکہ ن ليگ کے وکيل رانا شميم نے عدالت کو بتايا کہ ان کا ووٹ بغیراجازت دوسرے حلقے میں منتقل کردیا گیا۔ چيف جسٹس نے ريمارکس ديتے ہوئے کہا کہ کراچی ميں ووٹر فہرستوں کی تياری کے معاملے پر ن ليگ، جماعت اسلامی اور ديگر پارٹيوں نے عدالت سے رجوع کيا ہے، اليکشن کميشن کراچی کی حد تک ووٹر فہرستوں کا ازسر نو جائزہ لے اور اگر فہرستوں کی تياری ميں فوج اور رينجرز کی مدد چاہيے ہو گی تو وہ بھی طلب کی جاسکتی ہے۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے سماعت کے بعد حکمنامہ لکھوانا شروع کیا توايم کيو ايم کے وکيل نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ اپنےموکل سے مشورہ کرنا چاہتے ہيں لہذا مشاورت کےلئے پير تک کا وقت ديا جائے،جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ تاہم فروغ نسیم کی درخواست پرسماعت پندرہ منٹ کے لیے ملتوی کی گئی۔ مختصروقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی توایم کیو ایم کے وکیل نے درخواستگزاروں پراعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کراچی میں فوجی آپریشن کی راہ کیوں ہموارکی جارہی ہے؟ جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ آپ معاملہ الجھا رہے ہیں، اس وقت کراچی کواسلحے سے پاک کرنے سے متعلق مقدمہ نہیں سناجارہا جبکہ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم میں واضح کریں گے کہ ملک میں انتخابات کسی صورت تاخیرکا شکارنہ ہوں اورنہ ہی جمہوری عمل کوروکا جائے۔ بعدازاں فیصلہ محفوظ کرلیاگیا جوآئندہ چند روزمیں سنایا جائے گا۔

مزیدخبریں