لاہو ر + سرگودھا (خصوصی نامہ نگار + نامہ نگار) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے گزشتہ روز ان کی رہائش گاہ پر طبی معائنہ کیا اور مزید 72 گھنٹے انہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا اور ڈاکٹرز کی طرف سے انہیں ہسپتال منتقل ہونے کا مشورہ بھی دیا گیا تاہم انہوں نے انکار کرتے ہوئے گھر پر علاج کو ہی ترجیح دی اور کہا کہ ہسپتال منتقل ہونے سے ان کے دنیا بھر میں موجود کارکنوں میں بے چینی پھیلے گی اور ہسپتال میں آمدورفت بڑھ جانے سے ہسپتال کے معمولات اور مریض متاثر ہونگے اور ہسپتال میں کارکنوں کے رش کے باعث ہسپتال کا نظام خراب ہوسکتا ہے۔ سربراہ عوامی تحریک کا 5 ڈاکٹرز علاج کررہے ہیں جن میں تین مقامی اور دو کا تعلق بیرون ملک سے ہے۔ گھر میں بنیادی ٹیسٹوں کیلئے مطلوبہ مشینری مہیا کی گئی ہے۔ ان کے معالج ڈاکٹر زبیر کا کہنا تھا کہ 1982ء میں بھی ڈاکٹر طاہر القادری اس مرض میں مبتلا ہوئے تو انہیں مکمل صحت یاب ہونے میں 2 سال لگے تھے۔ ڈاکٹرز کے مطابق طاہر القادری کا بلڈ پریشر بہت بڑھا ہوا ہے اور انہیں بولنے میں دقت کا سامنا ہے۔ ای سی جی سمیت مطلوبہ ابتدائی ٹیسٹوں کی سہولت کا بندوبست گھر پر ہی کیا گیا ہے۔ دریں اثناء عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے بتایا کہ تحریک انصاف کی طرف سے 30 نومبر کے جلسہ اور پروگرام کے بارے میں باضابطہ آگاہ نہیں کیا گیا۔ دعوت نامہ اور پروگرام ملنے پر ہی شرکت کے بارے میں حتمی مشاورت ہوگی۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں نے ملاقات کرنے کا کہا تھا تاہم تاحال ملاقات کے وقت اور مقام کا تعین نہیں ہوسکا۔ پاکستان عوامی تحریک کے میڈیا سیل کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری کی علالت کے باعث 5 دسمبر سرگودھا کے جلسہ کو ملتوی کردیا گیا ہے۔ نئی تاریخ کا اعلان ان کی مکمل صحت یابی کے بعد کیا جائے گا۔