کریک ڈاؤن جاری، اسلام آباد پولیس نے عمران، جہانگیر ترین سمیت 400 کے وارنٹ حاصل کر لئے

لاہور + اسلام آباد (نامہ نگار+ نمائندگان+ نوائے وقت نیوز) اسلام آباد پولیس نے 30نومبر کے جلسہ کے حوالے سے کریک ڈاؤن شروع کر دیا جبکہ کئی شہروں میں چھاپے اور کیرک ڈاؤن گذشتہ روز بھی جاری رہا۔ اسلام آباد پولیس نے عمران خان‘ جہانگیر ترین اور شیریں مزاری سمیت400رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری حاصل کر لئے ہیں۔ پولیس نے کسی بھی ممکنہ صورتحال کے پیش نظر گرفتاریوں کیلئے ٹیمیں تشکیل دیدی ہیں۔ حالات خراب ہونے پر بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا جائیگا۔ پولیس ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی ہدایت ملتے ہی انتظامیہ نے تحریک انصاف کے 30نومبر کے جلسہ کو ناکام بنانے کیلئے فہرستیں پولیس کے حوالے کر دیں۔ فہرستوں میں تحریک انصاف کے رہنماں اور کارکنوں کے نام‘ ایڈریس اور فون نمبرز درج ہیں۔ پولیس نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ کارکنوں کے گھروں میں ریڈوارنٹ پھینکے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پولیس نے موٹر سائیکلوں کی پکڑ دھکڑ بھی شروع کر دی۔ علاوہ ازیں اسلام آباد میں 30نومبر کو جلسے میں شرکت سے روکنے کیلئے پولیس نے تحریک انصاف کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے گذشتہ روز بھی جاری رکھے جبکہ اس صورتحال میںمتعدد کارکن اور پارٹی رہنما گھروں سے روپوش ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق اعلی پولیس افسران نے پولیس کو حکم دیا کہ اسلام آباد پی ٹی آئی جلسہ میں جانے والے کارکنوں اور رہنمائوں کو ڈرایا دھمکایا جائے اور کسی صورت کارکنوں کو شہر سے باہر نہ دیا جائے۔ جس کے بعد مختلف تھانوں کی پولیس پی ٹی آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارنے کے علاوہ ، گھروں میں زبردستی داخل ہواور اہلخانہ کو ہراساں کررہی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹریفک پولیس کو بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر جلسے میں جانے والوں کو روکے سگیاں پل ،نیا اور پرانا راوی پل ،چوہنگ اور موٹر وے پر ناکہ بندی کریں ۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار اور نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پولیس نے پارٹی عہدیداروں، ٹکٹ ہولڈروں اور کارکنوں کی گرفتاری کیلئے ضلع بھر میں پکڑ دھکڑ شروع کر دی۔ ضلعی پولیس نے گذشتہ رات ننکانہ صاحب،شاہ کوٹ، سانگلہ ہل،واربرٹن، منڈی فیض آباد، سیدوالا، بچیکی، موڑ کھنڈا سمیت دیگر قصبات میں پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی گرفتاریوں کا عمل تیز کر دیا ہے تاہم ابھی تک کسی عہدیدار کی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔ واربرٹن سے نامہ نگار کے مطابق تحریک انصاف واربرٹن اور گردونواح میں تمام سرگرم کارکن گرفتاریوں کے خوف سے غائب ہو گئے۔ خانقاہ ڈوگراں سے نامہ نگار کے مطابق خانقاہ ڈوگراں میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری رہیں۔ مانگٹانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے تحریک انصاف کے عہدیداروں اور کارکنوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے تاہم وہ روپوش ہو گئے۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف کے 30 نومبر کے جلسے کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کا مختلف سڑکیں بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس نے شہر کی تمام اہم شاہرائوں کو بند کرنے کیلئے دو روز پہلے ہی وہاں کنٹینر پہنچا دیئے تھے جو کہ گرین بیلٹس پر رکھے گئے ہیں ، پی ٹی آئی کے جلسہ میں عوامی شرکت کو ہر ممکن طور پر روکنے کیلئے (آج) جمعہ 28 نومبر کی رات سے سڑکیں مکمل طور پر بند کر دی جائیں گی۔ گذشتہ روز میریٹ ہوٹل سے سیکرٹریٹ جانے والی سڑک ایویکیو ٹرسٹ کے پاس سے بند کر دی گئی۔ وقت نیوز کے مطابق 30 نومبر کے جلسے کی ممکنہ صورتحال کے پیش نظر گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں۔ کریک ڈاؤن پی ٹی آئی اور انتظامیہ کے درمیان پُرامن جلسہ نہ کرنے پر کیا جائیگا۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی فہرستیں پولیس کے حوالے کر دی گئیں۔ علاوہ ازیں پنجاب کے 5 بڑے شہروں میں دفعہ 144 نافذ کیے جانے کا امکان ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...