کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) کراچی سے بازیاب ہونے والی بچیوں کو اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ باجوڑ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ بچیوں کو باجوڑ میں موجود ان کے والدین کے حوالے کیا جائے گا۔ بچیوں کو ان کے والدین کے حوالے کرنے کے حوالے سے کمشنر ہائوس کراچی میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ باجوڑ فیاض شیرپائو اور صوبائی وزیر روبینہ قائم خانی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا جن بچیوں کے والدین کراچی میں موجود نہیں انہیں اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ باجوڑ کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اسسٹنٹ کمشنر باجوڑ کا کہنا ہے بچیوں کو ان کے والدین سے ملاقات کے بعد حوالے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا خیبر پی کے سے ہونے والی گرفتاری کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ مزید برآں لیاقت آباد سے ملنے والی باجوڑ کی 6 بچیاں والدین پولیس کو واپس کر گئے جبکہ رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والی ایک بچی کو بھائی گھر لے گیا۔ پولیس نے بتایا بچیاں باجوڑ سے آنے والے ایم این اے شہاب الدین کے حوالے بھی نہیں کی جا رہیں۔ قبل ازیں بازیاب ہونے والی 26 بچوں کو شیلٹر ہوم منتقل کر دیا گیا اور واقعے کی تحقیقات کے لئے اعلی سطح کی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ کمیٹی میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے نمائندے، حساس ادارے کے اہلکار اور فاٹا حکومت کی جانب سے پولیٹیکل ایجنٹ بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔ کراچی سے بازیاب ہونے والی بچوں کو حبس بے جا میں رکھنے کا مقدمہ تھانہ سپر مارکیٹ میں درج کرلیا گیا۔ مقدمہ سرکاری مدعیت میں حمیدہ اور ایوب کے خلاف درج کیا گیا۔ ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ نے کہا ہے کہ بچیاں برآمد کی ہیں حمیدہ اور ایوب کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں حبس بیجا کی دفعات 342 کے شامل کی گئی ہیں۔ پہلا مقدمہ تھانہ سپر مارکیٹ اور دوسرا تھانہ ابراہیم حیدری میں درج کیا گیا ہے کورنگی سے 7 بچیوں کی برآمدگی پر دوسرا مقدمہ درج کیا گیا۔
کراچی (رپورٹ: غزالہ فصیح) کراچی میں مدرسے کی 30 سے زائد طالبات کی متنازعہ برآمدگی کے متعلق مختلف طبقات زندگی کے افراد نے انتہائی تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے معاملے کی فوری تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ سارم برنی ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین سارم برنی نے نوائے وقت کو بتایا وہ آج ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رہے ہیں کہ عدالت عالیہ یہ معاملہ اپنے ہاتھ میں لے اور اس بات کی تفتیش کی جائے کہ مدرسے کی طالبات کو دہشت گردی یا انسانی سمگلنگ کے مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جارہا ہو۔ عورت فائونڈیشن کی ڈائریکٹر مہ ناز رحمن نے کہا معصوم بچیوں کے تحفظ اور اُن کی گھروں کو بخیریت واپسی یقینی بنائی جائے۔ وفاق المدارس العربیہ کے مرکزی رہنما اور جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم مفتی محمد نعیم نے مدرسہ کی منتظمہ کی جانب سے قرض وصولی کے لیے بچیوں کی حوالگی کی مذمت کی اور کہا غیر رجسٹرڈ مدارس حکومت کی نااہلی ہیں۔ خاتون لیکچرار ثمینہ فرید نے کہا مدرسے کی طالبات کے مسئلے پر دو فریق وجود میں آگئے ہیں۔ ایک فریق معاملے کو سیاسی رنگ دے کر اُچھال رہا ہے جبکہ دوسرا فریق اس کی اہمیت کم کرکے معمولی لین دین کا تنازعہ قرار دے رہا ہے، مکمل تفتیش کی جائے آخر بچیوں کو لین دین کے تنازعہ میں کیوں استعمال کیا گیا۔
کراچی سے بازیاب بچیوں کو پولیٹیکل ایجنٹ باجوڑ کے حوالے کرنے کا فیصلہ
Nov 28, 2014