اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ ہم شریفوں اور زرداریوں کا نہیں بلکہ اقبال اور جناح کا پاکستان چاہتے ہیں۔ جب تک مےں زندہ ہوں کبھی اپنی قوم کو اکیلا نہیں چھوڑوں گا ، سب جماعتیں ایک طرف اور تحریک انصاف ایک طرف ہے، پاکستانی عوام اس کے ساتھ ہیں، میں وزیرنہیں، میرے پاس کوئی عہدہ نہیں، پھر بھی مجھے جلسہ گاہ آنے سے روکا گیا، آصف زرداری کے لوٹے ہوئے 6ارب روپے پاکستانی عوام کے ہیں، اب اس کے اوپر سے کیس ختم کر دیئے گئے ہیں، غلط کام کرنے والوں کو روکا نہ گیا تو وہ سب کچھ لوٹ کر لے جائیں گے۔ میاں صاحب تو میچ کھیلنے کےلئے بھی اپنا امپائر ساتھ لاتے تھے ،وہیں سے نواز شریف کی عادتیں بگڑگئیں، نواز شریف نیوٹرل میچ کے عادل ہوتے تو سیاست بھی نیوٹرل کرتے۔ وہ جمعہ کو ترامڑی چوک میں تحرےک انصاف کے امیدواروں کی انتخابی مہم کے سلسلے میں جلسہ سے خطاب کر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ چور چور کا احتساب نہیں کر سکتا، نواز شریف کی ڈکٹیٹر شپ پرویز مشرف کی آمریت سے زیادہ بری ہے، چھوٹے بچے جیلوں میں اور بڑے ڈاکو اسمبلیوں میں ہیں، سندھ اور پنجاب کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی ہوئی، قانون کی بالادستی اور منصفانہ نظام چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر ہم جمہوری نظام میں رہ رہے ہیں تو کیا میرا حق نہیں کہ اپنا منشور لوگوں تک پہنچا سکوںاور اپنے لوگوں کے سامنے آ کر بات کروں، حکمرانوں کے بچے باریاں لینے کےلئے تیار ہورہے ہیں، مسلم لیگ(ن) کے وزیر حلقے میں پھر رہے ہیں، انتخابی مہم چلا رہے ہیں مگر ہمارے اوپر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ ملک میں اس وقت جمہوریت نہیں بلکہ آمریت جیسا نظام چل رہا ہے ،پرویز مشرف کے دور میں ملک کے حالات اتنے برے نہیں تھا جتنے برے حالات میاں نواز شریف نے کردئیے ہیں۔ خیبرپی کے میں اتنے ترقیاتی کام کریں گے کہ اگلے الیکشن میں انتخابی مہم کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی عمران خان نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مجھے جلسے میں آنے سے روکا گیا لیکن میں نے طے کر لیا تھا کہ کچھ بھی ہو جائے جلسے میں شرکت یقینی بنانی ہے،اس لئے میں جلسے میں شرکت کےلئے کھیتوں کے راستے سے جلسہ گاہ میں آیا ہوں، انشاءاللہ 2018 میں آپ نیا خیبرپی کے دیکھیں گے، میاں صاحب نے لودھراں میں ضمنی انتخاب کی وجہ سے اڑھائی ارب روپے کا پیکج دیا، میاں صاحب کو پیکیج دینے کی اجازت ہے تو مجھے انتخابی مہم کا بھی اختیار نہیں مل سکتا۔ آن لائن کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اسمبلیوں میں چور اور ڈاکو بیٹھے ہیں۔ دریں اثنا الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ عمران خان کا جلسہ ضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی ہے، ضابطہ اخلاق 19 اکتوبر کو جاری کیا جاچکا جس کے تحت بلدیاتی انتخابات کیلئے جلسے یا جلوس کی اجازت نہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں امیدوار صرف کارنر میٹنگ کرسکتے ہیں۔ اور اس کیلئے بھی مقامی انتظامیہ سے پیشگی اجازت لینا ضروری ہے۔ وزیراعظم، وزرائ، ارکان پارلیمنٹ انتخابی مہم میں بلاواسطہ یا بالواسطہ حصہ نہیں لے سکتے۔ ارکان پارلیمنٹ انتخابی مہم کے دوران کسی یونین کونسل یا وارڈ کا دورہ نہیں کرسکتے۔ قبل ازیں تحریک انصاف کی طرف سے جلسے کے موقع پر ضلعی انتظامیہ نے ترمڑی چوک آنے والے راستے رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیئے تھے اور عمران خان جلسہ گاہ آنے کیلئے نکلے مگر راستے بند ہونے پر واپس بنی گالہ چلے گئے جہاں انکے اسسٹنٹ کمشنر کامران چیمہ سے مذاکرات ہوئے جس میں ناکامی کے بعد عمران کا رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے مختلف کچے راستوں اور کھیتوں سے ہوتے ہوئے جلسہ گاہ پہنچ گئے۔ ادھر ترمڑی چوک میں گاڑی پر لاﺅڈ سپیکر رکھ کر جنون کے اعلانات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے تین کارکنوں کو اسلام آباد پولیس نے دھر لیا۔ تھانہ آبپارہ پولیس نے تحریک انصاف کے حق میں اعلان کرنے والی گاڑی بھی پکڑ لی۔ تحریک انصاف کے ترجمان نے الیکشن کمشن پر حکومت مخالف جماعتوں کی مہم روکنے کا الزام عائد کیا ہے۔ دریں اثناءوزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے عمران خان سے درخواست ہے کہ قانون کی پاسداری کریں۔ جلسے سے بلدیاتی نتائج پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ جلسے کی وجہ سے پورے اسلام آباد کی ٹریفک جام ہوگئی جو خود کو قانون سے بڑا سمجھتا ہے اس سے درخواست ہی کی جاسکتی ہے۔ سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کوشدید مشکلات کاسامنا کرناپڑ بچے سکولوں میں محصور ہو کر گئے جن پرلوگوں نے احتجاج کیا ہے عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کئے جانے کا امکان ہے۔ دریں اثناءتحریک انصاف کے 9 امیدواروں کیخلاف تھانہ شہزاد ٹاﺅن میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقدمہ ترامڑی چوک جلسے کی بنیاد پر درج کیا گیا۔ مقدمہ دفعہ 144 اور دفعہ 188 کے تحت درج کیا گیا۔ یو سی علی پور، یو سی ترلائی کے چیئرمین، وائس چیئرمین، یوتھ کونسلر کے تمام امیدواروں اور آرگنائزرز کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
الیکشن کمشن/ عمران جلسہ
اسلام آباد : عمران رکاوٹیں عبور کر کے جلسہ گاہ پہنچ گئے : ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے : الیکشن کمشن
Nov 28, 2015