پیرس (آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ+ اے ایف پی) فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں دو ہفتے قبل ہونے والے حملوں میں ہلاک ہونے والے 130 افراد کی یاد میں فرانس میں سرکاری سطح پر تعزیتی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ گذشتہ روز منعقدہ دعائیہ تقریب میں ایک ہزار افراد نے شرکت کی جن میں فرانس کے صدر فرانسواولاندے ، حملے میں بچ جانے والے زخمی افراد، اور حملے کے متاثرین کے اہل خانہ شامل تھے تقریب میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی کی گئی اور متاثرین کے نام پڑھ کے سنائے گئے۔ بعدازاں تقریب سے خطاب میں فرانسیسی صدر نے کہا کہ ہم خوف اور نفرت کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ اس طرح کے کنسرٹ ہوتے رہینگے۔ انتہا پسندوں کو بھرپور جواب دینگے۔ انہوں نے ہلاک 130 افراد کو خراج تحسین پیش کیا۔ دہشتگردی کا نشانہ بننے کے باوجود فرانس میں مزید گیت گائے جائیں گے، کنسرٹ اور شوز ہوں گے اور فرانسیسی لوگ کھیلوں کے میدانوں میں جاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی میں مارے جانے والوں میں زیادہ تر 35 سال سے کم عمر تھے اور اب ان کی نسل فرانس کے صحیح چہرے کی عکاسی کرتی ہے جس پر انہیں پورا اعتماد ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ لوراں فابیوس نے شام کی سرکاری فوج کو داعش کی بیخ کنی کے لئے استعمال کرنے کے امکان کا جائزہ لینے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔ یاد رہے کسی فرانسیسی عہدیدار کی جانب سے ایسا بیان پہلی مرتبہ سامنے آیا ہے۔ فرانسیسی ریڈیوسے بات کرتے ہوئے لوراں فابیوس نے کہا کہ داعش کا مقابلہ کرنے کے دو طریقے ہیں۔ فضائی حملے اور زمینی کارروائی، جس میں یقینا ہماری فوج شامل نہیں ہو گی بلکہ اس زمینی کارروائی میں اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل فری سیرئین آرمی اور عرب سنی افواج۔ زمینی کارروائی میں شام کی سرکاری فوج کو شامل نہیں کیا جا سکتا۔پیرس حملوں میں استعمال ہونیوالے چار رائفلز مبینہ طور پر جرمنی میں ایک سمگلر سے خریدی گئیں۔ یہ بات اخبار بلڈ نے بتائی ہے۔اخبار نے کہاکہ سٹٹگارٹ استغاثہ کے دفتر سے حاصل ہونیوالی پرانی دستاویزات کے مطابق دو اے کے 47ایس اور دو ایم 70 رائفلیں سات نومبر کو پیرس میں ایک صارف کو اسلحہ ڈیلر کی جانب سے فروخت کی گئی تھیں۔ روس نے اعتراف کیا ہے کہ مغربی طاقتیں صدر ولادیمیرپیوٹن اور فرانسیسی رہنما فرانسو اولاند کے درمیان مذاکرات کے بعد شام میں دولت اسلامیہ کے جہادیوں سے لڑنے کے لئے روس کے ساتھ اتحاد تشکیل دینے کیلئے تیار نہیں۔ ادھر بلجیم نے چھٹے ملزم پر چارج شیٹ عائد کردی ہے۔