دو تین سو کرپٹ لوگوں کو پھانسی دیں، قانون کی حکمرانی قائم ہوجائےگی: جسٹس (ر) خواجہ شریف

Nov 28, 2016

ننکانہ صاحب (نامہ نگار) سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس (ر) خواجہ محمد شریف نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے اربوں کے قرضے معاف کرائے، ملک کی دولت لوٹ کر بیرون ملک جائیدادیں بنائیں جب تک لوٹی دولت واپس ملک نہیں لائی جاتی، ملک میں قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوسکتی، جس جس نے ملک سے مال کمایا ان سب کو پکڑا جائے، ملک کے دو، تین سو کرپٹ لوگوں کو پھانسی دےدی جائے تو پھر قانون کی حکمرانی قائم ہوسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپورٹس کلب ننکانہ صاحب میں لاہور ہائیکورٹ کی 150سالہ تقریبات کے سلسلہ میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جسٹس (ر) رﺅف احمد شیخ، جسٹس (ر) مقبول محمود باجوہ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ننکانہ صاحب خالد نوید ڈار، ججز خالد محمود بھٹی، حامد حسین، حنا مظفر، محمد ساجد خاں، رانا عالمگیر لیاقت، ضلعی افسر، وکلاءاو ر صحافیوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ جسٹس (ر) خواجہ محمد شریف نے کہا کہ پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد ملا تھا، قائد اعظم نے بڑی ذہانت سے عوام کو ملک لے کر دیا، ہم سب کا فرض ہے کہ پاکستان سے محبت کریں، رزق حلال کمائیں اور ملکی اداروں کو مضبوط بنائیں۔ میں 150سالہ کے جشن کو تب تک نہیں مانتا جب تک عوام کو صحیح معنوں میں انصاف نہیں ملے گا، اعلیٰ عدلیہ اور ضلعی سطح پر ججز بلاخوف و خطر عوام کو انصاف فراہم کریں۔ حکومتی قبلہ درست ہو نے تک قانون کی حکمرانی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، پولیس کے درست ہونے تک معاشرہ ٹھیک نہیں ہو سکتا، حکمران پولیس کو ہمیشہ سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں۔ یہاں امیر کے لئے اور جبکہ غریب کے لئے دوسرا قانون ہے۔ وکلاءکو بھی قانون کا احترام کرتے ہوئے بے جا احتجاج سے گریز کرنا چاہیے، انصاف کی بر وقت اور آسان ترین فراہمی کے لئے تمام ریاستی اداروں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ سیمینار سے جسٹس (ر) مقبول محمود باجوہ، جسٹس (ر) رﺅف احمد شیخ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ننکانہ خالد نویدڈار، ڈاکٹر خرم سہیل راجہ، نعیم حسین چٹھہ، نعیم عارف بٹ، ڈی سی او ننکانہ سائرہ عمر، ڈی پی او ننکانہ صاحبزادہ بلال عمر، گورودوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب کے گرنتھی سردار جنم سنگھ نے بھی خطاب کیا۔ ننکانہ صاحب پر مبنی ڈاکومنٹری فلم دکھائی گئی۔ بعد ازاں ججز، وکلائ، ضلعی افسروں، سول سوسائٹی اور صحافیوں میں سرٹیفیکیٹ تقسیم کئے گئے۔
جسٹس (ر) خواجہ شریف

مزیدخبریں