راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) سابق وفاقی وزیر‘ مسلم لیگ (ضیائ) کے صدر اور قومی اسمبلی کے رکن محمد اعجاز الحق نے کشمیر کے دریا¶ں کا پانی روکنے کے بارے میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے سندھ طاس معاہدے کے منافی قرار دیا اور کہا بھارت کو اسلام آباد سے جنہوں نے جواب دینا ہے وہ دے رہے ہیں‘ حکومت پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم‘ کنٹرول لائن پر سویلین آبادی پر جارحیت اور نریندر مودی کے بیان کا مسئلہ سلامتی کونسل میں اٹھانا چاہئے اور اگر پھر بھی بھارت باز نہ آئے تو اسے ایک آدھ لات مار دینی چاہئے کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ اتوار کو یہاں قائداعظم کالونی دھمیال کیمپ میں وفاق المدارس العربیہ کے مرکزی ناظم مولانا قاضی عبد الرشید کے صاحبزادے کی دعوت ولیمہ میں نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر کے اندر پہلی بار پرامن تحریک نے عالمی توجہ حاصل کی ہے بھارت اس صورتحال اور اپنے مظالم سے توجہ ہٹانے کے لئے کنٹرول لائن کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مرکزی ناظم اعلیٰ قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا ہے حکومت دینی مدارس کے ساتھ معاملات کو پیچیدہ بنا رہی ہے نیشنل ایکشن پلان پر نظرثانی کی جائے‘ سندھ اسمبلی سے منظور کردہ غیر مسلموں کے قبول اسلام پر قدغن لگانے کا بل کالا قانون ہے حکومت غیر ملکی آقا¶ں کو خوش کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے پورا عالم اسلام متحد ہے حوثی باغیوں کو اسلحہ دینے والے اپنی پالیسی پر نظرثانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں بل پاس کر کے اسلام قبول کرنے والوں پر قدغن لگانا انتہائی قابل مذمت ہے۔
اعجاز الحق