پٹیالہ (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع پٹیالہ میں ہائی سکیورٹی نبھا جیل پر 20 نامعلوم افراد نے حملہ کرکے خالصتان کی آزادی کیلئے سرگرم تنظیم خالصتان لبریشن فورس کے سربراہ ہرمیندر سنگھ منٹو سمیت 6 قیدیوں کو چھڑا لیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔ نائب وزیراعلیٰ پنجاب سکھبیر سنگھ بادل نے اپنی حکومت کی ناکامی پر پردہ ڈالنے کیلئے پاکستان پر جیل توڑنے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ صبح ساڑھے 8 بجے پولیس کی وردیاں پہنے 20 افراد نے اندھا دھند فائرنگ کرکے پٹیالہ کی سخت سکیورٹی والی نبھا جیل کے 3 گارڈز کو زخمی کردیا اور جیل میں داخل ہوگئے۔ انہوں نے وہاں قید خالصتان لبریشن فورس کے سربراہ ہرمیندر سنگھ منٹو ان کے قریبی ساتھی گورپریت سنگھ اور دیگر 4 قیدیوں امن دیپ سنگھ دھوتیان، وکی گوندر موچمر سنگھ اور نیتو دیول کو چھڑا لیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔ ہرمیندر سنگھ کے ساتھ فرار ہونے والے دیگر قیدی مقامی غنڈے اور کرائے کے قاتل بتائے جاتے ہیں۔ ان کے فرار ہوتے ہی پنجاب سمیت بھارت کی تمام ریاستوں میں ہائی الرٹ کردیا گیا جبکہ بیرون ملک فرار روکنے کیلئے ائرپورٹس اور سرحدوں پر نگرانی سخت کردی گئی۔ بھارتی پولیس کے مطابق ایک فرار ہونے والے قیدی کو کئی گھنٹے کی دوڑ دھوپ کے بعد گرفتار کرلیا گیا۔ دیگر کی تلاش جاری ہے۔ ادھر بھارتی پنجاب کی حکومت نے فرار قیدیوں سے متعلق اطلاع دینے پر 25 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے جبکہ ڈی جی جیل سمیت 4 جیل حکام کو فرائض میں غفلت برتنے پر معطل کردیا۔ جبکہ واقعہ کی تحقیقات کے لئے ڈائریکٹر جنرل پولیس کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کردی۔ جیلوں کی سکیورٹی میں ناکامی پر بوکھلائے نائب وزیراعلیٰ پنجاب سکھبیر سنگھ بادل نے ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا کہ نبھا جیل توڑنے کے واقعہ میں پاکستان ملوث ہوسکتا ہے کیونکہ بھارتی فوج کی سرجیکل سٹرائیکس کا جواب دینے کیلئے ہمسایہ ملک پنجاب میں دہشت گردی کو پھر پروان چڑھانا چاہتا ہے۔ سکھبیر سنگھ بادل نے کہا کہ ہم جیل توڑنے کی سازش کو بے نقاب کریں گے۔ دہشت گرد اور بدمعاش آنے والے الیکشن سے پہلے پنجاب میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنا چاہتے ہیں۔ سکھبیر سنگھ بادل نے بعدازاں بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کو نبھا جیل حملے کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ دوسری طرف وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے پٹیالہ کی جیل توڑ کر 6 قیدیوں کو فرار کرانے کے واقعہ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق 20 حملہ آوروں نے 20 سے 25 منٹ میں اپنی کارروائی مکمل کی۔ 200 سے زائد گولیاں چلائیں اور قیدیوں کو ساتھ لیکر فرار ہوگئے۔ پولیس نے قیدیوں کے فرار میں جیل عملے کے ملوث ہونے کی بھی تحقیقات شروع کردی۔ واضح رہے کہ 47 سالہ ہرمیندر سنگھ منٹو پر بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں 10 سے زائد دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے اور خالصتان کی آزادی کیلئے سرگرم سکھ جنگجوئوں کی مالی اعانت کرنے کے الزامات ہیں۔ 2008 میں ان کے خلاف سکھوں کے متنازعہ گرو رام رحیم سنگھ پر قاتلانہ حملے اور 2010 میں بھارتی فضائیہ کے ہلواڑہ بیس سے ہتھیار لوٹنے کے بھی الزامات ہیں۔ ہرمیندر سنگھ 90 کی دہائی کے وسط میں خالصتان کی آزادی کی تحریک میں سرگرم ہوئے اور خالصتان لبریش فورس میں شامل ہوگئے۔ وہ ایک طویل عرصے سے بیرون ملک روپوش تھے۔ 2014 میں بھارت اچانک واپس آنے پر پنجاب پولیس نے ہرمیندر سنگھ منٹو کو نئی دہلی کے اندرا گاندھی ائرپورٹ سے گرفتار کرلیا۔ خالصتان لبریشن فورس کی 1986 میں ارور سنگھ اور سکھویندر سنگھ ببر نے بنیاد رکھی۔ 1995 میں خالصتان لبریشن فورس کو بھارتی پنجاب میں خالصتان کی آزادی کیلئے سرگرم 4 تنظیموں میں سے ایک قرار دیا گیا۔ دوسری طرف پٹیالہ میں جیل ٹوٹنے سے بوکھلائی پولیس نے ہائی وے پر ناکہ لگانے کے دوران نہ رکنے پر کار پر فائرنگ کردی جس سے اس میں سوار مقامی فنکارہ ہلاک ہوگئی۔ وہ فنکشن کے لئے ڈرائیور کے ساتھ قریبی علاقے میں جارہی تھی۔ جبکہ اترپردیش کے ضلع شاملی میں پولیس نے چھاپہ مار کر قیدیوں کے فرار میں استعمال ہونے والی کار پکڑ لی اور اس میں سوار پرویندر سنگھ کو اسلحہ کی بھاری کھیپ سمیت حراست میں لے لیا۔ دوسری طرف خالصتان آزادی تحریک کے حمایتی کئی سکھ رہنمائوں نے سوشل میڈیا پر اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ بھائی ہرمیندر سنگھ اور ان کے ساتھیوں کو پنجاب پولیس جعلی مقابلے میں مار دے گی۔ اسی لئے جیل توڑنے کا ڈرامہ رچایا گیا جو بالکل بھوپال جیل سے سیمی کے 8 مسلمانوںکارکنوں کے فرار ڈرامے جیسا ہے۔