وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کرتارپور راہداری کا فیصلہ ذہن اور سوچ کی تبدیلی ہے،جملے بازی کرنا بہت آسان ہے، مگر ہم اس معاملے کو سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہتے۔غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات، مل بیٹھنے، دوریوں کو کم کرنے اور فاصلے مٹانے کا راستہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان پر کرتارپور راہداری بنانے کے لیے کوئی دباو نہیں تھا، پہلے دن سے وزیرعظم عمران خان کی خواہش تھی کہ ہمارے خطے میں امن ہو۔ انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری فاصلہ مٹانے کی ایک زبردست کاوش ہے جو چار سو کلومیٹر کا راستہ تھا، وہ ہم چار کلومیٹر پر لے آئے ہیں۔مشرقی پنجاب کے وزیراعلیٰ کے ردعمل کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بدقسمتی سے ان کا رویہ جو ہونا چاہیے تھا وہ نہیں تھا، جملے بازی کرنا بہت آسان ہے، مگر ہم اس معاملے کو سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اور احتیاط کے لیے راہداری کے دونوں طرف باڑ لگائی جائے گی، ہم چاہیں گے کہ جو آئیں خیر و عافیت سے آئیں اور خیریت سے واپس جائیں۔وزیرخارجہ نے یہ بھی کہا کہ آنے والوں کو کسی پاسپورٹ کی، کسی ویزے کی ضرورت نہیں ہو گی، آئیں گے، اپنا اندراج کروائیں گے، انہیں پرمٹ ملے گا۔mk/ah