واشنگٹن : انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں عصمت دری کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کررہی ہے ، کشمیری خواتین کی عصمت دری کرنیوالے بھارتی فوجیوں کو سزا نہیں دی جاتی، انھیں ہر قسم کے مقدمے سے استثنی ہے۔
تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں عصمت دری کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کررہی ہے، مقبوضہ وادی میں آزادی کی جدوجہد کو دبانے کے لئے بھارتی فورسز خواتین کو نشانہ بناتی ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ کشمیری خواتین کی عصمت دری کرنے والے بھارتی فوجی اہلکاروں کو سزا نہیں دی جاتی، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق آرمڈ فورسزاسپشل ایکٹ کے تحت بھارتی فوج کو غیر معمولی اختیارات دئیے گئے ہیں۔ کالے قانون کے تحت بھارتی فوجیوں کو ہر قسم کے مقدمے سے استثنیٰ حاصل ہے۔
یاد رہے آسٹریلین صحافی نے بھارتی مظالم سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا تھا کہ وادی میں ہونے والی قتل و غارت گری، تشدد اور جبری گمشدگیوں کے ساتھ اب بھارتی فوجی خواتین کی عصمت دری بھی کررہے ہیں۔
خیال رہے بھارتی ٹی وی شو میں بحث کے دوران انتہا پسند سوچ رکھنے والے بھارتی فوج کے سابق جنرل ایس پی سنہا نے کھلے عام کشمیری خواتین سےدرندگی کی حمایت کی تھی۔
واضح رہے بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر فوجی طاقت کے ذریعے اپنا تسلط قائم کیا ہوا تھا اور رواں ماہ پانچ اگست کو وہاں کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے وادی کو بھارت کا ہی حصہ بنا ڈالا جس پر عالمی دنیا نے بھی شدید احتجاج کیا۔
مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست کے بعد سے مسلسل کرفیو اور لاک ڈاؤن ہے جس کے باعث اشیائے خردونوش اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی، جبکہ وادی میں ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور ٹی وی ، ریڈیو سروسز بھی بند ہیں ، صحافیوں کے داخلے پر بھی بھارتی حکومت نے پابندی عائد کی ہوئی ہے۔