اسلام آباد ( جاوید صدیق) پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر اندرولا کامینارا نے کہا ہے کہ پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات میں مسلسل توسیع ہو رہی ہے۔ پاکستان ای یو انگیجمنٹ پلان دراصل پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان مستقبل کے تعلقات کا ایک روڈ میپ ہے۔ یورپی یونین کی سفیر اپنے دفتر میں نوائے وقت گروپ کو ایک خصوصی انٹرویو دے رہی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان نیا انگیجمنٹ پلان یورپی یونین کی طرف سے پاکستان کو نیو ٹیکنالوجی، سائنس و ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں امداد دینے پر مرکوز ہے۔ یہ ایک نیا ایجنڈا ہے جس سے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات میں وسعت پیدا ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں یورپی یونین کی سفیر نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین دونوں موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں عالمی سمجھوتے پیرس ایگریمنٹ کا حصہ ہیں۔ یہ ایک کثیر القومی سمجھوتہ ہے۔ پاکستان ان گیارہ ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے شعبہ میں یورپی یونین کا فکری حلیف ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ یورپی یونین اور پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں کس نوعیت کا تعاون ہو سکتا ہے تو یورپی یونین کی سفیر اندرولا کامینارا نے کہا کہ پاکستان قابل تجدید توانائی کے میدان میں یورپی یونین سے استفادہ کر سکتا ہے۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں سورج تقریباً سارا سال چمکتا ہے، اسی طرح پاکستان سولر انرجی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ پاکستان کے پاس سولر انرجی سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔ یورپی یونین پاکستان کی صلاحیت میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔ موجودہ پاکستانی حکومت بھی قابل تجدید توانائی کے شعبہ کو ترجیح دے رہی ہے۔ سفیر نے کہا کہ پاکستان کے پاس پانی سے بجلی پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔ یورپی یونین پاکستان میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے مدد دے سکتا ہے۔ خیبر پختونخواہ مین یورپی یونین پن بجلی پیدا کرنے کے منصوبے میں مدد دے رہی ہے۔ اندرولا کامینارا نے کہا کہ پاکستان ای یو انگیجمنٹ پلان دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لا رہا ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی لوکیشن کی بڑی سٹریٹجک اہمیت ہے۔ اس کی آبادی بائیس کروڑ سے زائد ہے۔ یہ ملک یورپی یونین کیلئے بہت اہم ہے۔ ہم پاکستان کیساتھ تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ یورپی یونین کی سفیر سے استفسار کیا گیا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان جی ایس پی پلس کے نام سے جو تجارتی سمجھوتہ ہے کیا پاکستان اس سے فائدہ اٹھا رہا ہے؟ تو سفیر نے کہا کہ اس سمجھوتے کے تحت پاکستان اپنی برآمدات کا پینتیس فیصد حصہ یورپی ممالک کو برآمد کر رہا ہے۔ پاکستان اگر اپنی مصنوعات میں ویلیو ایڈیشن کرے تو وہ مزید اربوں ڈالر کما سکتا ہے۔ گذشتہ برس پاکستان سے یورپی یونین کو برآمدات میں نو فیصد اضافہ ہوا۔ گذشتہ سال پاکستان سے یورپی یونین کو 7.5 بلین یورو کی برآمدات کی گئیں۔ سفیر نے کہا کہ اقوام متحدہ پاکستان کو جی ایس پی پلس سمجھوتے سے فائدہ اٹھانے کیلئے اقوام متحدہ کے ان 27 کنونشنز پر عمل درآمد کرنا ہو گا جن پر پاکستان نے دستخط کئے ہوئے ہیں۔ ان کنونشن میں انسانی حقوق کی پاسداری، جمہوریت کا فروغ، بچوں سے مشقت نہ لینا اور سزائے موت سے متعلق قوانین شامل ہیں۔ یورپی یونین کی سفیر نے بتایا کہ پاکستان نے تشدد کے خلاف قانون کا مسودہ تو تیار کیا ہوا ہے لیکن اس پر ابھی ووٹنگ نہیں ہوئی۔ گھریلو تشدد کے خلاف قانون سازی بھی جی ایس پی پلس سمجھوتے کو جاری رکھنے کی ایک شرط ہے۔ یورپی یونین پاکستان میں پریس کی آزادی کے بارے میں بھی اپنی آواز حکام تک پہنچا رہی ہے۔ یورپی یونین کی سفیر سے پوچھا گیا کہ یورپی یونین سزائے موت کو ختم کرنے پر زور دے رہی ہے لیکن پاکستان دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے، اس کے خاتمے کیلئے اسے سزائے موت دینا پڑتی ہے جس پر اندرولا نے کہا کہ پاکستان میں جن جرائم پر سزائے موت دی جاتی ہے ان کی تعداد 33 ہے، اس وقت جو سینکڑوں پاکستانی سزائے موت کے منتظر ہیں، ان میں دہشتگردی کا ارتکاب کرنے والوں کی تعداد کم ہے۔ پاکستان میں انتخابات کو شفاف بنانے کے سلسلے میں یورپی یونین کے کردار کے بارے میں یورپی یونین کے کردار کے بارے میں سفیر نے کہا کہ ہم پاکستان کے انتخابات کو زیادہ شفاف بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کی فنی مدد کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انھوں نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ 2018 کے انتخابات میں 1 کروڑ 20 لاکھ خواتین ووٹ دینے سے محروم رہیں۔ یہ باعث تشویش ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین زیادہ سے زیادہ اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔
پاکستان کیساتھ تعلقات میں مسلسل توسیع ہو رہی ہے، سفیریورپی یونین
Nov 28, 2020