اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سندھ کے علاقے میہڑ میں تہرے قتل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار ام رباب چانڈیو کی طرف سے عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا ہے کہ سندھ کے موجودہ ایم پی اے ملزموں کی مدد کر رہے ہیں۔ پولیس ملزموں سے ملی ہوئی ہے۔ ایم پی اے سے ڈیل کر کے ایک ملزم ذوالفقار کو پکڑا گیا ہے، جبکہ کیس کا مرکزی ملزم ابھی بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔ سندھ کے سرداروں سے مجھے جان کا خطرہ ہے۔ سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ آئی جی سندھ مشتاق مہر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ام رباب چانڈیو کو مناسب سکیورٹی دی ہوئی ہے۔ ملزم ذوالفقار چانڈیو کو گرفتار کر لیا ہے اور مرتضی چانڈیو کو جلد گرفتار کر لیں گے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے درخواست گزار کی طرف سے جان کو خطرہ کے دئیے گئے بیان پر کہا کہ اگر آپ کے ساتھ کچھ ہوا تو آئی جی سندھ کو پھر بلا لیں گے۔ سندھ حکومت کے وکیل نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ کیس کی سماعت کراچی میں ہونی چاہئے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی رجسٹری میں ویڈیو لنک کی سہولت موجود ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر ڈی آئی جی حیدر آباد سے 4 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کر دی ہے۔