لاہور(حافظ محمد عمران/ سپورٹس رپورٹر)سابق کپتان، سابق ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ ڈیپارٹمنٹ کرکٹ بند ہونے سے کھیل کا معیار گرا ہے۔ محکمے کھلاڑیوں کی دیکھ بھال کر رہے تھے، محکموں کی موجودگی میں کرکٹرز معاشی طور پر زیادہ فکرمند نہیں ہوتے تھے۔ محکمے صرف قائد اعظم ٹرافی ہی نہیں کھیلتے تھے مکمل نظام تھا جس کی وجہ سے ملکی کرکٹ کو فائدہ ہو رہا تھا۔ ڈیپارٹمنٹ بند ہونے سے اچھے ہیومن ریسورس سے محروم ہوئے۔ ڈیپارٹمنٹس کو کسی نہ کسی صورت میں ضرور نظام کا حصہ ہونا چاہیے تھا۔ وہاں موجود لوگوں کو کرکٹ آرگنائز کرنے کا تجربہ تھا۔ میں محکمہ جاتی کرکٹ کا حامی ہوں اور اسی سوچ کیساتھ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کیلئے بھی گیا تھا۔ کسی بہتر متبادل پلان کے بغیر ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کو بند کرنے کا نقصان ہوا ہے۔ علاقائی کرکٹ کے موجودہ نظام سے ہم جو حاصل کرنا چاہتے تھے ابھی تک وہ نہیں کر سکے۔ رواں سیزن میں بھی اچھی کرکٹ نہیں ہو رہی، میچوں کے نتیجے نہیں آ رہے۔ پچز اور گیند کے استعمال کے حوالے سے بھی بہتر فیصلے نہیں کیے گئے۔ اپنے کوچنگ کیرئیر سے مطمئن ہوں، تمام فیصلے ملکی کرکٹ کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے۔ باصلاحیت کرکٹرز کو مواقع دیئے۔ تنقید کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کرتا رہا ہوں کیونکہ میرا مقصد ملکی کرکٹ کی خدمت اور بہتر مستقبل تھا۔ فیصلہ سوچ سمجھ کر اور تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد کیا جانا چاہیے اور پھر اس پر قائم رہنا چاہیے ۔ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں قومی ٹیم کے اچھے کھیل میں کردار ادا کرنے الے حوصلہ افزائی کے مستحق ہیں۔ بابر اعظم ہر لحاظ سے دنیا کے بہترین بلے باز ہیں، محمد رضوان بھی تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔
ڈیپارٹمنٹ کرکٹ بند ہونے سے کھیل کا معیار گرا :مصباح الحق
Nov 28, 2021