اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو پولیس آرڈر 2002 پر عملدرآمد کے لیے 30 دسمبر کی ڈیڈ لائن دیدی ہے ۔ عدالت نے کہا پولیس آرڈر پر عدم عملدرآمد کی صورت میں تینوں افسران آئندہ سماعت پر 30 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر پر سختی سے عملدرآمد وزارت داخلہ اور اسلام آباد انتظامیہ کی قانونی ذمہ داری ہے، نافذ قانون پر عملدرآمد نہ کرنا شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے کے مترادف ہے۔پولیس آرڈر 2002 اگست 2015 سے نافذالعمل ہے۔اسلام آباد پولیس کا حالیہ سیٹ اپ بظاہر پولیس آرڈر 2002 سے متصادم ہے۔ بتائیں کہ وفاقی حکومت اور اسلام آباد انتظامیہ پولیس آرڈر 2002 پر عملدرآمد میں ناکام کیوں رہی؟ محکمہ پولیس کے حالیہ نظام کے قانونی ہونے کا کیا جواز پیش کیا جا سکتا ہے ؟عدالت میں پیش افسران پولیس آرڈر پر عملدرآمد کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہے۔