اتوار‘22 ربیع الثانی 1443ھ28نومبر2021ء

دنیا میں مہنگائی کے سابقہ ریکارڈ ٹوٹ چکے: فرخ حبیب
یہ ایسی کون سی خبر ہے جو وہ قوم کو سنا کر ان کا حوصلہ بڑھارہے ہیں۔ قوم جانتی ہے کہ کرونا کے باعث دنیا بھر میں مہنگائی اور بیروزگاری نے مل کر لوگوں کا کچومر نکال دیا ہے۔ مگر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات سے عرض ہے کہ مہنگائی کے اس سونامی میں دنیا بھر کی حکومتوں نے اپنے عوام کو بے یارومددگار  نہیں چھوڑا۔ خصوصی پیکج دیئے کہ اس کساد بازاری میں عوام کو زیادہ تکلیف نہ اٹھانا پڑے۔ ریلیف کے متعدد پروگرام دے کر ان پر زندگی کے تنگ ہوتے راستوں کو فروغ رکھا۔ تعلیم، صحت، خوراک ، آمدنی کے شعبوں میں عوام کی مدد کی۔ اس کے برعکس ہمارے ہاں کیا ہوا۔ کیا صرف ہماری ہی اکانومی ڈائون ہوئی تھی۔ جی نہیں پوری دنیا میں معیشت بدحالی کا شکار ہوئی مگر دنیا کے برعکس ہماری حکومت عوام کو وہ ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے جو ان کا حق تھا۔ اس عالمی کساد بازاری کے دور میںکروڑوں پاکستانی خطِ غربت سے نیچے چلے گئے۔ احساس پروگرام ہو یا کفالت پروگرام 2 یا 4 ہزار دے کر اگر حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ یہ کروڑوں لوگ زندہ رہ سکتے ہیں تو ایسا نہیں ہے۔ مہنگائی نے ہزار روپے کی وقعت سو روپے والی بھی نہیں رہنے دی۔ روپے کی قدر اتنی گر چکی ہے کہ اب ہزار روپے میں ایک وقت یا دن کا کھانا بمشکل تیار ہوتا ہے۔ یوٹیلیٹی بلز الگ سیاپا ڈال رہے ہیں اس لئے دنیا میں مہنگائی کا رونا رو کر عوام کو بے وقوف بنانے کی بجائے اگر حکومت دیگر ممالک کی طرح عوام کو اس کساد بازاری میں ریلیف دے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ مراعات یافتہ طبقات پر بوجھ ڈالیں اور ان کی مراعات ختم کرکے غریبوں کو خصوصی پیکج دیں ناکہ روزانہ کی بنیاد پر مہنگائی میں اضافہ کرکے ان کی کمر توڑ یں۔
٭٭٭٭٭
وزیراعلیٰ پنجاب نے ایئر ایمبولینس سروس کی منظوری دیدی
عثمان بزدار حکومت کا یہ فیصلہ ایک اہم فیصلہ ہے اس سے ہنگامی حالات میں فوری طبی امداد کی سہولت کا نیا باب کھلے گا۔وزیراعلیٰ نے اب ریسکیو 1122 ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا حکم دے کر ٹیکنیکل اور پائلٹ سٹاف کی جلدبھرتی کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ اس جدید سروس میں پیرا میڈیکل سٹاف، جان بچانے والے ضروری آلات موجود ہوں گے۔ یہ ایمبولینسیں موٹروے اور ہائی ویز پر بھی اترنے کی صلاحیت رکھیں گی جس سے کسی بھی حادثے کی صورت میں فوری طبی امداد دے کرزخمی افراد کی جان بچائی جاسکے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر وزیراعلیٰ پنجاب ریسکیو 1122 اور دیگر زمین پر چلنے والی ایمبولینسوں کا بھی حال درست کرکے ان کی فعالیت بہتر بنانے کے احکامات جاری کرکے ان پر عملدرآمد یقینی بنائیں تو اس سے بھی لاکھوں افراد کا بھلا ہوگا۔ ایئرایمبولینس تو بڑے بڑے شہروں میں فعال ہوگی مگر یہ زمینی ایمبولینس ہر شہر میں ہر گائوں میں موجود ہوتی ہے اور بروقت پہنچ سکتی ہے مگر بدترین ٹریفک ان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اگر صوبے میں سڑکوں پر ایمبولینس کو فوری راہ دینے کی کوئی راہ نکل جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ بدقسمتی سے عوام یہ جانتے ہو ئے بھی کہ ایمبولینسوں کو راستہ دینا کتنا ضروری ہے ٹس سے مس نہیں ہوتے بڑی وجہ وہی بدترین ٹریفک کا نظام ہے۔ اس کے ساتھ ٹریفک پولیس کا عملہ بھی اس بارے میں زیادہ موثر کردار ادا نہیں کرتا وارڈنز سڑک کنارے کھڑے ہوکر موبائل پر یا ویسے ہی گپ شپ میں مصروف رہتے ہیں ۔ اس لئے عوام اور ٹریفک پولیس دونوں کو اس کام کیلئے بیدار کرنا ہوگا کہ کسی کی زندگی بچانا سب سے اہم کام ہے ورنہ ان کیلئے علیحدہ فری لائن بنائی جائے تاکہ ان کی آمدورفت میں خلل نہ پڑے۔
٭٭٭٭٭
یکم جنوری سے دوسرے نیٹ ورک کیلئے موبائل کا ل 20 پیسے فی منٹ سستی
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن نے یکم جنوری سے موبائل فون پر کال سستی کرنے کی جو خوشخبری سنائی ہے اس سے ملک کے لاکھوں ’’ویلوں‘‘ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہوگی۔ راتوں کو جگراتے میں بدلنے والے طائران خوش بیان جو رات گئے تک طوطا مینا کی کہانیاں سنتے اور سناتے ہیں وہ بھی خوشی سے نہال ہورہے ہوںگے۔ اس کے علاوہ گھنٹوں رشتہ داروں اور سہیلیوں سے باتیں کرنے والی خواتین بھی گھریلو مسائل سے لے کر کھانا پکانے تک کے معاملات پر سیر حاصل گفتگو کرسکیں گی۔ شاید حکومت نے عوام کو ضروری مسائل پر سوچنے سر کھپانے سے بچانے کیلئے ان کی توجہ اس طرف لگا دی ہے تاکہ وہ دیگر مسائل پر سوچنے کی زحمت نہ کریں۔ امید ہے اب رعایتی پیکجز دینے والی کمپنیاں بھی اپنے ان پیکجز کو مزید بہتر اور پرکشش بنائیں گی تو موبائل فون کی وجہ سے جو طوفان ہمارے معاشرے میں ہلکورے لے رہا ہے اب مزید تیز و تند ہوجائے گا۔ اگر حکومت نے ایسا کچھ کرنا تھا تو مثبت اقدام کے طور پر آن لائن کلاسز اور دیگر تعلیمی  و تحقیقاتی ریسرچ کرنے والوں کیلئے خصوصی بنڈلز اور پیکج کا اعلان کرتی تاکہ وہ اس سے مستفید ہوسکتے۔ ویسے بھی حکومت نے 27 نومبر سے 15 جنوری تک آن لائن کلاسز کا اعلان کیا ہے۔ اگر اس پروگرام میں شرکت کرنے والوں کو ایسے رعایتی پیکج دیئے جاتے تو زیادہ بہتر تھا۔ اب اس پیکج سے تعلیمی و ریسرچ کرنے والوں سے زیادہ گپ شپ لگانے والے فائدہ اٹھائیں گے اور رات ایک بجے تک ’’میرے جانو کو نینو تو نہیں آرہی،شونا تو نہیں ہے‘‘ جیسے مزاحیہ باتیں کرنے والوں کی چاندی ہوگی۔
٭٭٭٭٭
بھارت میں پنسل چوری پر پرائمری کا مقدمہ درج کرانے بچہ تھانے پہنچ گیا
 اس بچہ کی دلیری دیکھ کر تو پولیس والے بھی حیران بلکہ دم بخود رہ گئے ہوں گے ورنہ لوگ تو پولیس والے کو اور تھانے کو دیکھ کر رخ بدلنے میں دیر نہیں کرتے۔ اب معلوم نہیں پولیس والوں نے اس بچے کو کس طرح رام کیا ہوگا۔ شاید فرضی مقدمہ بھی درج کرلیا ہوگا کیونکہ پنسل جیسی چیز کیلئے جس کی قیمت روپے دو روپے سے زیادہ نہیں ہوگی چوری کا مقدمہ کیا درج کرنا وہ بھی کلاس میں چوری ہوئی ہو۔ مدعی کا کہنا ہے کہ اس کا دوست اکثر اس کی پنسلیں چوری کرتا ہے کبھی کبھی تو پیسے بھی چرا لیتا ہے۔ دونوں بچے تیسری کلاس کے طالب علم ہیں۔ پولیس والوں نے تو خود ہی اسے درجنوں پنسلیں دے کر منانے کی کوشش کی ہوگی۔ یاد رہے کہ راج ہٹ تریا ہٹ اور بالک ہٹ یعنی بادشاہ ، عورت اور بچے کی ضد پوری کرنا بہت مشکل ہے۔ اب اس بچے نے تو پولیس کو مشکل میں ڈال دیا ہوگا کہ اس کا کیا کریں کیونکہ دونوں بچے ہیں۔ ویسے کمال کی بات تو یہ ہے اس بچے کو پولیس سے بھی خوف نہیں آیا یا پھر اس علاقے کی پولیس واقعی عوام کی مدد گار ہے کہ یہ بچہ بے دھڑک مقدمہ درج کرانے تھانہ پہنچ گیا ۔ ہمارے ہاں تو قتل کا مقدمہ بھی درج کرانے سے بڑے بڑے ڈرتے ہیں کہ کہیں الٹا گلے نہ پڑ جائے۔ پولیس کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ اس قسم کے مسئلوں سے دور ہی رہا جائے تاکہ ان کا روزنامچہ صاف ستھرا رہے اور انہیں یہ بتانے میں آسانی رہے کہ ان کے علاقے میں امن ہے۔

ای پیپر دی نیشن