میاں چنوں (خبر نگار) محکمہ ماحولیات کی عدم دلچسپی کے باعث نیشنل ہائی وے پر فیکٹریاں اور اینٹوں کے بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ ہوسکے فیکٹریوں کی چمنیوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے لگا۔ فیکٹریوں کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ ہونے کی وجہ سے فیکٹری مالکان نے زہریلا پانی نہروں میں چھوڑ دیا ۔ جس سے آبی حیات تباہ ہو گئی۔ آلودگی سے نیشنل ہائی وے پر رات کے وقت ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے اور حادثات میں اضافہ ہورہا ہے اس کے ساتھ ساتھ شہری آنکھوں اور سانس کی بیماریوں مبتلا ہو رہے ہیں اور ائر کوالٹی انڈکس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اہل علاقہ طاہر ،چوہدری محمد رمضان۔ شاہ علی اوڈھ۔ عامر علی ،رانا منظور حسین جمعہ خان نے ’’نوائے وقت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے متعدد بار اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ ماحولیات خانیوال کو درخواست گزاری لیکن بااثر فیکٹری مالکان کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہوسکی، محکمہ ماحولیات کے افسران نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ دوسری طرف ’’ڈسٹرکٹ رپورٹر‘‘ کے مطابق محکمہ ماحولیات حکام کا کہنا ہے کہ آلودگی کا باعث بننے والی فیکٹریوں، صنعتوں، بھٹہ خشت کیخلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں کی جار ہی ہے، ہزاروں روپے جرمانے بھی کئے گئے خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف مقدمات کا اندراج بھی کروایا جا رہا ہے، سموگ پر کنٹرول پانے کیلئے پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی تمام ہدایات پر سختی سے عملدرآمد کروایا جا رہا ہے۔
آلودگی