جھوٹ کے سوداگر 

مجھے حیرت بھی ہوتی ہے اور ہنسی بھی آتی ہے جب بیرون ملک بسنے والے ہمارے بھائی امریکا، کینیڈا ، برطانیہ اور ترکی میں ہونے والی مہنگائی کا موازنہ پاکستان سے کرتے ہیں ، جہاں کام کے مطابق اجرت ملتی ہے امریکہ میں فی گھنٹے کے حساب سے 15 ڈالر اجرت ملتی اگر کوئی 8 گھنٹے کام کرتا ہے تو ایک سو بیس ڈالر جیب میں رکھ کر گھر روانہ ہوتا یعنی کم سے کم اٹھارہ ہزار روپے روزانہ اجرت لیتا ہے ، مگر ہمارے ملک میں ایسے بھی لوگ ہیں جن کی ماہانہ تنخواہ 18 ہے ، مزدوروں کی حالت یہ ہے کہ اگرمزدوری نہ  ملے تو ہاتھ پھیلاتے رہتے ہیں کسی کو رحم آیا تو 10 روپے صدقہ دے دیتے ہیں نہ آئے تو معاف کرو کے الفاظ ان کی ہتھیلی پر رکھ کر تیز رفتاری سے آگے نکل جاتے ہیں، مسلم لیگ ہو یا پی ٹی آئی بہرحال تاجروں ،سیٹھوں کی جماعتیں ہیں رہی پاکستان پیپلزپارٹی تو یہ ملٹی کلاس پارٹی ہے مگر اس میں اکثریت غریب طبقے سے تعلق رکھنے والوں کی ہے ،یہی وجہہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی جب بھی اقتدار میں آئی ہے غریبوں کیلئے روزگار کے وسائل پیدا کرکے روٹی کپڑا اور مکان کے منشور پر عمل کرتی ہے ۔ کوئی مانے یا نہ مانیں مگر حقیقیت یہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے سوا باقی جو بھی حکومتیں آئی ہیں نے ملک کو لمیٹڈ کمپنی کی طرح چلایا ہے ، انہوں نے عوام کیلئے روزگار کے وسائل پیدا کرنے کی بجائے شہنشاہ جہانگیر کی طرح نظر آنے والے یاد گیر ہی  بنائے ہیں ان کی ترجیح بھوکے اور ننگے پاوں والے مفلس نہیں تھے ۔ کبھی کوئی ایشین ٹائیگر لایا گیا تو کسے کے ماتھے پر تبدیلی کا لیبل لگاکر ان کی مارکیٹنگ کی گئی اس طرح ملک کو تختہ مشق بنایا جاتا رہا ، آج ایک بنک آفیسر سے ملاقات ہوئی تو کہنے لگے صاحب میں بھی وہ محصوم گنہگار  ہوں جو رضاکارانہ طور لٹے ہیں میں نے پوچھا کیسے لٹے ہیں آپ ؟ کہنے لگے آپ میڈیا والوں سے متاثر ہو گئے تھے لوگوں کو بندوق کی نوک پر لوٹا جاتا ہے جبکہ ہمارے شعور کو بے جان کرکے ہمیں لٹنے کیلئے تیار کیا اور لٹ گئے ۔ بنک آفیسر کہنے لگے کہ اب تنخواہ سے گذارا نہیں ہوتا آپ کو پتہ ہے بنک کی نوکری کتنا مشکل کام ہے 10 روپے کا فرق نکل آئے تو کتنی مشکل پیدا ہو جاتی ہے ہم پارٹ ٹائم نوکری کرنے کے قابل بھی نہیں رہتے ۔میں نے کہا کہ بیرون ملک رہنے والے بھائی کہتے ہیں مہنگائی یہاں بھی ہے میری بات پر بنک آفیسر تپ گئے کہنے لگے وہ پاکستان آئیں یہاں مزدوری کریں تو انہیں لگ پتہ جائے گا ۔ میں نے پوچھا کہ تبدیلی کا مزا تو آیا ؟ تبدیلی کی مارکیٹنگ کرنے والے بڑے عجیب تھے اب تو توبہ توبہ کرکے ناک اور کان سرخ ہوگئے ہیں ۔ میں نے کہا کہ آپ غصہ نہ کریں بندہ تو ایماندار ،صادق اورامین ہیں ، بنک آفیسر کہنے لگے ہاں ایل این جی کی خریداری میں تین سال میں چھے سو ارب کا ڈاکا مارا گیا یہ واردات کرنے والے ایماندار بندے کے  اے ٹی ایم مشین تھے ، کہنے لگے ایک راز کی بات بتاوں آپ کو پتہ ہے سندھ میں این آئی سی وی ڈی کے خلاف کام کیوں ہو رہا ہے
اس کی وجہہ یہ ہے سندھ میں دل ،جگر ، گردوں، اور کینسر کا مفت علاج ہوتا ہے جس کی وجہہ سے آپ کے ایماندار بندے کے کاروبار کو نقصان ہوتا ہے یہ کہہ کر بنک آفیسر نے اپنے ساتھی افیسر کو آواز دی اوران سے پوچھا تمہارے والد کے جگر کا علاج کہاں ہوا ؟ آفیسر نے جواب دیا سندھ کے ایک چھوٹے سے شہر گمبٹ میں ہو ، کتنا خرچہ آیا مفت میں ہوا اگر ہم کسی دوسرے ملک جاتے تو کم سے کم ستر لاکھ خرچہ ہوتا ۔ میں نے کہا یہ جیالا لگتا ہے مجھے ان کی بات پر اعتبار نہیں ہے وہ آفیسر عاجزی سے بولے صاحب میں پہلے شیر والا تھا اس کے بعد  تبدیلی والا ہوا تھا اب آپ مجھے جیالا سمجھتے ہیں تو مجھے جیالا بننے پر فخر ہے سندھ نے میرے والد کو نئی زندگی ہے میں سندھ کا احسان مند ہوں ۔ میں نے کہا کہ میڈیا میں تو آتا ہے کہ پیپلزپارٹی نے سندھ کو تباہ کردیا ہے میری اس بات پر بنک آفیسر کو جلال آگیا کہنے لگے نالائقوں کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا اگر تمہاری جیب میں صرف دو ہزار ہیں تو سکھر جاو وہاں دل کا ہسپتال دیکھو آپ اس کا معیار دیکھ کر نجی ہسپتالوں کو بھول جاو گے ، آصف علی زرداری نے سندھ میں ایسے درجنوں بڑے ہسپتال بنائے ہیں جہاں غریبوں کا مفت علاج ہوتا ہے ۔ میں نے کہا کہ لاھور میں بھی ایک ہسپتال میں کینسر کے مرض میں مبتلا غریبوں کا مفت علاج ہوتا ہے جواب ملا تم خیالی دنیا میں بھٹک رہے ہو ابھی اس وقت میرے ساتھ چلو آپ کے سارے خیال کسی بیوہ کی چوڑیوں کی طرح ٹوٹ جائیں گے ، موجودہ حکومت نے اپنی ’’ کارکردگی‘‘ کا ملبہ سابق حکومتوں پر ڈالنے کو عادت بنالیا ہے کیا اب پٹرول کی میں اضافہ سابق حکومتیں کر رہی ہیں ایل این جی منگوانے کا فیصلہ صدر زرداری کر رہے ہیں، بجلی کے نرخ سید یوسف رضا گیلانی گیلانی یا پرویز اشرف بڑھاتے ہیں.
، بیرون ملک رہنے والوں کا کیا پتہ کہ یہاں پاپڑ جیسے نان اور روٹی کی قیمت کیا ہے دالیں ،گھی ، آٹا ، چاول فی کلو کتنے روپوں میں ملتا ہے ،سبزیوں کا ریٹ کتنا ہے بات کرتے ہیں کہ مہنگائی تو امریکہ، کینیڈا ، برطانیہ اور ترکی میں بھی ہے مگر بھول جاتے ہیں کہ یہاں ماہانہ اور روزانہ فی کس آمدنی کتنی ہے ؟ بھائی اگر انہیں عمران خان اچھے لگتے ہیں تو یہاں آئیں یہاں کام کریں انہیں دال روٹی کا بھاو معلوم ہو جائے گا ۔ ہمارا المیہ ہے کہ ہم جھوٹ کے سوداگروں کے رحم و کرم پر ہیں جنہوں نے سونامی کی صورت میں ایک وبا ہمارے پلے ڈال دی اور ہم پر ایک عذاب مسلط کردیا اللہ ہی جانتا ہو کہ تبدیلی کی بیماری ہماری جان لے لے گی یا اس سے نجات بھی ملے گی اللہ ان جھوٹ کے سوداگروں پر اپنا قہر نازل کرے ۔ میں خلق خدا کی باتیں قارئین کی عدالت میں پیش کر رہا ہوں جو بہتر بتا سکتے ہیں کہ جھوٹ کے سوداگروں کا یہ سودا آپ کو کیسا لگا ۔

ای پیپر دی نیشن