لاہور( کامرس رپورٹر)چیئر پرسن کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ و سابق صدر لاہور چیمبر پرویز حنیف نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا دعویٰ ہے کہ ڈالر کی اصل قدر 190روپے ہے تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کی مارکیٹ میں228سے231روپے تک کیوں خرید و فروخت ہو رہی ہے،وہ کون سی خفیہ قوتیں ہیں جو ڈالر کے مقابلے روپے کو اس کی اصل قدر پر نہیں آنے دے رہیں ،جب تک ملک میں عدم استحکام کی صورتحال رہے گی ڈالر کے اتار چڑھائو کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا جس سے برآمد کنندگان بھی شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔ اپنے بیان میں پرویز حنیف نے کہا کہ اگر کوئی عام شخص یہ بات کرے کہ ڈالر کی اصل قدر 190روپے ہے تو سمجھ آتی ہے لیکن اسحاق ڈار وفاقی وزیر خزانہ ہیں جو یہ کہہ رہے ہیںاور ان کے دعوے کے بارعکس مارکیٹ میں ڈالر اور پاکستانی روپے کی قدر میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ڈالر کے اتار چڑھائو میں عدم استحکام کی وجہ سے برآمد کنندگان غیر ملکی خریداروں سے معاہدے کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں ، اگر معاہدے کے مطابق آرڈر پورے نہیں کئے جاتے تو اس سے پاکستان کی ساکھ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں معیشت کو تقویت دینے کیلئے استحکام نا گزیر ہے بصورت دیگر جو بھی ہنر آزما لیں کامیابی ملنا ممکن نہیں۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کو جن معاشی مشکلات کا سامنا ہے اس کیلئے برآمدات میں اضافہ نا گزیر ہے لیکن ہماری برآمدات کرش ہو رہی ہیں ،برآمدات اور درآمدات میں عدم توازن بھی ایک چیلنج ہے۔ پرویز حنیف نے کہا کہ حکومت اپنی پالیسیوں میں تسلسل اور عدم استحکام کی صورتحال کو ختم کیا جائے جس سے ڈالر کی اصل ویلیو ایشن ہو گی اور معیشت بھی ترقی کرے گی۔