لاہور کمسن بچہ اغوا کے بعد قتل :سمندری بچی کوزیادتی کر کے مار ڈالا


لاہور+ سمندری (نامہ نگاران+ این این آئی) چوہنگ کے علاقے میں ملزموں نے اڑھائی سالہ بچے کو اغوا کے بعد قتل کر دیا اور نعش قبرستان میں پھینک کر فرار ہو گئے ہیں۔ پولیس نے نعش پوسٹ مارٹم کے لیے مردہ خانے منتقل کر دی۔ چوہنگ کے علاقے میں واقع قبرستان میں فاتحہ کے لیے آنے والے افراد نے اڑھائی سالہ بچے کی نعش دیکھ کر پولیس کو اطلاع کی۔ جس پر پولیس نے نعش کی شناخت کے لئے مقامی مساجد میں اعلانات کرائے۔ جس کے ورثاء نے اس کی شناخت کر لی ہے۔ مقتول بچہ گروال گاؤں کا رہائشی اڑھائی سالہ ذیشان علی ہے، جو گزشتہ روز گھر کے باہر کھیل رہا تھا کہ اچانک غائب ہوگیا۔ بعدازاں قبرستان سے نعش مل گئی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے تھانہ چوہنگ کے علاقے میں اغواء کے بعد کمسن بچے کے قتل کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔ انہوں نے کہا کہ مقتول بچے کے لواحقین کو ہر صورت انصاف مہیا کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔ سمندری سے نامہ نگار کے مطابق تھانہ سٹی سمندری کے علاقہ میں مبینہ طور پر دس سالہ بچی (ا) کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ مقتولہ بچی کی نعش قریبی گھر کی چھت سے ملی۔ سمندری شہر سے ملحقہ گائوں چک نمبر467گ ب میں محمد رمضان کی دس سالہ بیٹی (ا)  ہفتہ کے روز سودا سلف لینے کیلئے قریبی دکان پر گئی لیکن وہ واپس نہ آئی۔ کافی انتظار کے بعد والدین نے تلاش شروع کی لیکن بچی نہ ملی، پولیس کو اطلاع دی گئی جس پر پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی لیکن بچی کو ڈھونڈنے میں ناکام رہی۔ آج  بچی (ا)  کی نعش قریبی مکان کی چھت سے ملی۔ پولیس نے گاؤں سے چھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔ اہل دیہہ اور بچی کے لواحقین نے واقعہ اور پولیس کی سست روی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فیصل آباد روڈ بائی پاس پر احتجاج کرتے ہوئے ٹائروں کو آگ لگا کر ٹریفک معطل کر دی۔ احتجاج میں گائوں کی عورتیں بھی شامل تھیں جنہوں نے سخت نعرہ بازی کی۔ اے ایس پی سمندری کی یقین دہانی پر اہل دیہہ نے احتجاج ختم کردیا۔
بچہ‘ بچی قتل

ای پیپر دی نیشن