مزاح نگاری کے دور قحط میں ’تماشا‘ تازہ ہوا کا جھونکا 


کراچی (این این آئی) اردو ادب میں مزاح نگاری کے اس قحط کے دور میں اقبال ہاشمی تازہ ہوا کا جھونکا اور برسات کی بھینی بھینی خوشبو کی مانند ہیں۔کتاب "تماشا" میں معاشرے میں پیدا ہونے والی بہت ساری خرابیوں کی جانب بہت عمدہ طریقے سے نشاندہی کی گئی ہے۔کتاب کے ٹائٹل پرموجود لوگوں کو تماشا دکھاتا ہوا مداری ہمارے معاشرے کی بھرپور عکاسی کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار کراچی پریس کلب کی ادبی کمیٹی کے زیر اہتمام ،ممتاز مصنفین، دانشوروں اور مزاح نگاروں نے معروف ادیب اور پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے جنرل سیکریٹری انجینئر اقبال ہاشمی کی طنزو مزاح سے بھرپور کتاب تماشا کی تقریب رونمائی میں کیا۔ کراچی پریس کلب میں ہونے والی اس ادبی تقریب میں معروف سیاسی و سماجی شخصیات کے علاوہ شائقین ادب نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ نظامت کے فرائض پروفیسر سلیم مغل نے سرانجام دیئے جبکہ مقررین میں خلیل اللہ فاروقی ، محمد اسلام، مظفر اعجاز، اے ایچ خانزادہ، عثمان جامعی، الطاف شکور اور خود مصنف اقبال ہاشمی شامل تھے۔ مقررین نے اپنے منفرد انداز بیان سے تقریب کو زعفران زار بنادیا۔ تقریب کے شرکاءسے گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے اقبال ہاشمی کو ان کی پہلی مزاح سے بھرپور کتاب لکھنے پر مبارکباد دی ہے۔
 مزاح نگاری 

ای پیپر دی نیشن