سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے سے معذرت کر لی، عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل کمپلیکس میں لانے یا نہ لانے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔منگل کے روز جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کی جس کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر، شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)کے پراسیکوٹر شاہ خاور اور ذوالفقار عباس نقوی بھی پیش ہوئے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ مختلف معاملات اس عدالت میں زیر سماعت ہیں، ہمیں امید تھی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو لائیں گے لیکن ابھی تک نہیں لائے، مجھے کچھ تحفظات تھے کہ ہم بہت جلدی میں چل رہے ہیں۔سماعت کے دوران جیل حکام کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس کا جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے جائزہ لیا اور ریمارکس دیئے کہ جیل حکام نے کہا کہ وہ ملزم کو یہاں پیش نہیں کرسکتے۔رپورٹ کے مطابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے سے معذرت کی اور عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا۔ایف آئی اے کے پراسیکوٹر شاہ خاور نے جیل سپرنٹنڈنٹ کا خط پڑھ کر سنایا جس میں لکھا گیا تھا کہ حساس اداروں اور پولیس رپورٹ کے مطابق ملزم کی جان کو خطرہ ہے، اسلام آباد پولیس نے لیٹر لکھ کر آگاہ کیا کہ ملزم کو سکیورٹی خطرات ہیں۔سلمان صفدر نے سوال اٹھایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اندر رکھنے میں سپریٹنڈنٹ کا کیا مفاد ہے؟، یہ لیٹر چیئرمین پی ٹی آئی کی حد تک ہے ، شاہ محمود قریشی کے لئے نہیں، تو پھر شاہ محمود قریشی کو اب تک کیوں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا؟۔وکیل نے استدعا کی کہ اگر سکیورٹی تھریٹس ہیں تو سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیں، جیل میں کیس چل نہیں سکتا اور یہاں یہ کیس چلانا نہیں چاہ رہے، ایسا ہے تو دونوں ملزمان کو ضمانت دے دی جائے۔بعدازاں، شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیئے کہ جیل سپریٹنڈنٹ کا لیٹر پراسیکوٹر شاہ خاور نے خود پڑھا، شاہ محمود قریشی کو کیوں ابھی تک پیش نہیں کیا گیا ؟، کوئی چارج فریم ہوا نہ کوئی نقل تقسیم ہوئی پھر جیل میں کیوں رکھا؟ آپ کا اپنا آرڈر تھا ، جیل حکام کو بولیں کہ عمل کریں ورنہ نتائج بھگتیں۔وکیل علی بخاری نے شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کرنے کی استدعا کی۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ کیا عدالت نے ملزمان کو طلب کیا تھا ؟ جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ آپ نے ملزمان کو طلب کیا تھا۔بعدازاں عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل کمپلیکس میں لانے یا نہ لانے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔