تعمیر شخصیت (2)

شخصیت کو تعمیر کرنے کا چوتھا اصول یہ ہے کہ انسان جو بھی کام کرے صرف اور صرف اللہ کی رضا کے لیے کرے۔ کیونکہ بندہ کبھی بھی بندے کو خوش نہیں کر سکتا۔ ہم کسی بندے کو راضی کرنے کے لیے اس کے کئی کام کر دیتے ہیں لیکن اس کے باوجود اگر کئی ایک کام کسی وجہ سے نہ ہو سکیں تو وہ سارے کیے پر پانی پھیر دے گا اور شکوے کرے گا کہ تم نے میرا یہ کام نہیں کیا جس سے انسان بہت گہرے دکھ میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ میں نے کسی شخص کے لیے اتنا کچھ کیا اور مجھے اس کے بدلے میں کیا صلہ ملا۔ لیکن اس کے بر عکس اگر انسان کسی بندے کی بجائے اللہ کی رضا کے لیے کوئی کام کر ے گا اور کوئی انسان اس کے ساتھ بْرا بھی کرے گا تو اسے اس بات کا دکھ نہیں ہو گا کیونکہ اس نے یہ کام اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے سر انجام دیا تھا نہ کہ اسے خوش کرنے کے لیے۔ لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ کو میرا یہ عمل پسند آ گیا تو مجھے ضرور اس کا اجر ملے گا۔ اس طرح اسے کسی بھی طرح کے برے رویے سے کوئی پریشانی نہیں ہو گی۔ جن لوگوں کا مقصد دوسروں کو خوش کرنا ہوتا ہے وہ لوگوں کے غیر متوقع رویے کی وجہ سے ہمیشہ توڑ پھوڑ کا شکار رہتے ہیں۔ 
تعمیر شخصیت کا ایک اصول یہ بھی ہے کہ بندہ دنیا کو آخرت کے حوالے سے دیکھے۔ جب بندہ آخرت کی فکر کرتا ہے تو اس کی زندگی خیر اور بھلائی بانٹنے میں گزرتی ہے اور ہمیشہ نیکی کے راستے پر گامزن رہتا ہے لیکن اگر آخرت کو فراموش کر کے صرف دنیا ہی کو سب کچھ مان لیا جائے تو انسان مختلف گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ 
تعمیر شخصیت کا ایک اصول یہ ہے کہ بندہ نمود ونمائش سے بچے اور اپنے کام میں مگن رہے۔ جب لوگ اپنی کوتاہیوں کو نمود نمائش سے پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بڑی ہی چالاکی کے ساتھ ان کاموں کی داد وصول کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو انہوں نے سر انجام نہیں دیے ہوتے تو ایسے افراد اپنی شخصیت کو تباہ کر رہے ہوتے ہیں۔ بظاہر خوش نظر آنے والے یہ لوگ اندر سے بالکل ٹوٹے ہوتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ خوشی حقیقی خوشی نہیں ہے۔ 
حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ اس شخص سے محبت کرتا ہے جو تقوی اختیا رکرنے والا ، مخلوق خدا سے محبت کرنے والا اور لوگوں سے چھپنے والا ہے۔ نمود و نمائش کر کے لوگوں کی داد حاصل کرنا اور اپنے مفادات کو حاصل کرنا یہ مومن کی نشانی نہیں ہے بلکہ ایک کم ظرف انسان کی علامت ہے۔ مومن کی شان یہ ہے کہ وہ جو بھی کام کرے صرف اللہ کی رضا کے لیے کرے اور اس کے نتائج اللہ تعالیٰ کے حوالے کر دے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...