لاڑکانہ (نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پرتشدد واقعات کی مذمت کرتا ہوں۔ پی ٹی آئی اگر رابطے میں رہے تو ان کے لیے کردار ادا کر سکتا ہوں۔ مسئلے کی بیناد ووٹ چوری ہے۔ لاڑکانہ میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں فضل الرحمان نے کچھی کینال منصوبے پر کہا کہ ہم سب ایک قوم اور ملک ہیں، معاملات اتفاق رائے سے حل ہونا ضروری ہے۔ ہماری جماعت روز اول سے صوبائی خودمختاری کی قائل ہے۔ کسی بھی صوبے کو احتجاج پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ کارکن اپنے نظریات اور قیادت سے مخلص ہوتا ہے، کارکن کے جذبات کو اعتدال کے راستے پر لانا اور صحیح سمت پر چالانا ہی ایک اچھے لیڈر کی نشانی ہوتی ہے۔ کارکن کو جدوجہد اور تشدد کے بغیر راستہ دکھانا ہوگا۔ جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ خیبر پی کے اور بلوچستان بدامنی کا شکار ہیں اور دونوں صوبوں کی حکومتیں غیر سنجیدہ ہیں۔ فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت جیل میں رکھنے اور وہ باہر نکالنے کی ضد میں رہے تو ملک میں انارکی ہوگی۔ مولانا فضل الرحمان نے سوال کیا کہ انہوں (پی ٹی آئی) نے ڈی چوک جانے کا اعلان کیا تھا جس کو روکنے کیلئے حکومت کے اتنے زیادہ بندوبست ہوئے مگر وہ پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات 8 فروری کے الیکشن کی وجہ سے ہیں۔ میں نے پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کو ووٹ نہ دیں۔ اسلام آباد میں پر تشدد واقعات کی مذمت کرتا ہوں۔ آج کے حالات 8 فروری الیکشن کی وجہ سے ہیں۔ ہمارے اداروں کو الیکشن سے دور ہونا ہوگا تبھی عوام کو سکون آئے گا۔ اگر مدارس سے متعلق بل پر آج دستخط نہ ہوئے تو پھر اپنا مؤقف دیں گے۔ بیرون ملک سے بیانات کا پی ٹی آئی کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس سے بیرونی مداخلت کا تاثر آتا ہے۔ ملک میں سنجیدہ حکومتوں کا ہونا ضروری ہے۔ الیکشن آئین کے مطابق ہونے چاہئیں۔