مانسہرہ (نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے کارکنوں نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سے سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔ آپریشن شروع ہوتے ہی وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی موقع سے فرار ہوگئیں اور کارکن بھی بھاگ نکلے تھے۔ علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی اسلام آباد سے فرار کے بعد مانسہرہ پہنچے تھے۔ تحریک انصاف کے کارکنان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سے سوالات کی بوچھاڑ کردی۔ کارکن نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے نئی حکمت عملی کیا ہے؟۔ اس پر علی امین کا کہنا تھاکہ نئی حکمت عملی بانی پی ٹی آئی خود دیں گے۔ ایک اور کارکن نے پوچھا کہ آپ کیسے یہاں پہنچے؟۔ ایک کارکن نے شعر پڑھ کر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے سوال کیا۔ کارکن نے شہاب جعفری کا ’تو ادھر ادھر کی نہ بات کر، یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا‘ شعر پڑھا۔ تاہم وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کارکنوں کے جواب دیے بغیر وہاں سے روانہ ہوگئے۔ علاوہ ازیں شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ میں اور علی امین گنڈاپور ڈی چوک احتجاج کے حق میں نہیں تھے۔ علی امین چاہتے تھے کلثوم ہسپتال سے ورکرز آگے نہ بڑھیں، تاہم پی ٹی آئی ورکرز ڈی چوک جانے پر بضد تھے۔ ہم احتجاج کرنے گئے تھے، گولیوں کا ہمارے پاس کیا علاج ہے؟۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بیگناہ نوجوانوں کو شہید کیا گیا، احتجاج میں ہمارے 12 کارکن شہید ہوئے۔ دریں اثناء شوکت یوسفزئی نے کہا احتجاج کے دوران لیڈرشپ کہاں تھی؟۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ مذاکرات کیوں نہیں کیے گئے؟۔ سنگجانی پر احتجاج کی پیش کش کو قبول کیوں نہیں کیا گیا؟۔ بشریٰ بی بی نے ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا۔ گنڈاپور اور بشریٰ بی بی مانسہرہ میں ہیں، اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ احتجاج کے لیے ڈی چوک ہی کو کیوں چنا گیا؟۔ تحریک انصاف کی لیڈر شپ نے بہت مایوس کیا، علی امین گنڈاپور کے سوا کوئی رہنما سامنے ہی نہیں آیا۔ مشاورت اور رابطوں کا فقدان نظر آیا جبکہ حکمت عملی کا فقدان بھی واضح ہے۔ انہوں نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کہاں تھے؟۔ اسی طرح شیر افضل مروت بھی غائب نظر آئے۔ پارٹی لیڈرشپ کے پاس فیصلوں کا اختیار ہی نہیں ہے تو پھر اتنے زیادہ کارکنوں کو لے کر کیوں گئے؟۔ علاوہ ازیں بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے پی ٹی آئی کی قیادت کو چارج شیٹ کیا ہے۔ بشریٰ بی بی کی بہن نے پی ٹی آئی قیادت کو جھوٹا قرار دیدیا۔ مریم ریاض وٹو نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ بشریٰ بی بی اپنی مرضی سے اسلام آباد سے نہیں گئی ہیں اس لئے وہ پریس کانفرنس نہیں کریں گی۔ بشریٰ بی بی فرار نہیں ہوئیں وہ اپنی مرضی سے دھرنا چھوڑ کر نہیں جا سکتی تھیں۔ نام نہاد لیڈر شپ دو دن سے چاہ رہی تھی کہ احتجاج کینسل ہو جائے۔ وہ فائرنگ سے بھی ڈرنے والی نہیں۔ بیرسٹر سیف جھوٹ بول رہے ہیں۔ کس کے کہنے سے بولتے ہیں آپ کو پتا ہے۔ وہ پانی پی ٹی آئی سے بار بار کہہ رہے تھے کہ سنگجانی میں دھرنا دیدیں‘ خان صاحب نہیں مانے۔