تصور کریں کہ آپ کی گرل فرینڈ اربوں روپے کا خزانہ کوڑے میں پھینک دے تو پھر کیا ہوگا؟یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ویلز کے ایک رہائشی کے ساتھ ایسا ہوا اور وہ اس خزانے کی تلاش کے لیے کچرے سے بھری پوری پہاڑی کو صاف کرنے کے لیے تیار ہے۔ویسے تو یہ سوچنا ہی عجیب لگتا ہے کہ اتنی زیادہ دولت کوئی ایسے ہی اٹھا کر پھینک دے مگر یہاں جس خزانے کی بات ہو رہی ہے وہ درحقیقت بٹ کوائنز پر مشتمل ہے۔جیمز ہویلز نامی کمپیوٹر انجینئر نے 2013 میں دفتری صفائی کے دوران ایک پرانے لیپ ٹاپ سے ہارڈ ڈرائیو کو الگ کیا تھا جس میں 8 ہزار بٹ کوائنز موجود تھے جن کی مالیت اب 76 کروڑ ڈالرز (2 کھرب پاکستانی روپے سے زائد) ہے۔یہ ہارڈ ڈرائیو ان کی سابقہ گرل فرینڈ ہافینہ ایڈی ایونز نے اٹھا کر ویلز کے علاقے نیوپورٹ سٹی میں کچرا پھینکنے کے ایک مقام یا لینڈ فل میں پھینک دی تھی۔انہیں علم نہیں تھا کہ اس ہارڈ ڈرائیو میں بٹ کوائنز سے متعلق ڈیٹا موجود تھا اور انہوں نے اسے اس لیے پھینکا کیونکہ جیمز ہویلز نے ہی کچرا پھینکنے کی ہدایت کی تھی۔اب جیمز ہویلز کی جانب سے مقامی کونسل سے قانونی جنگ کی جا رہی ہے تاکہ کچرے کے مقام کی صفائی کراسکیں اور ہافینہ ایڈی کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ وہ ہارڈ ڈرائیو کو ڈھونڈ لے تاکہ اس کی زبان بند ہوسکے۔جیمز ہویلز کی جانب سے مقامی کونسل کو عدالت میں لے جایا گیا ہے تاکہ وہ بٹ کوائنز کو واپس حاصل کرسکیں۔مگر ان کی راہ میں ایک مسئلہ ہے اور وہ ہے ایک لاکھ 10 ہزار ٹن کچرا۔جیمز ہویلز نے 'کھویا' ہوا خزانہ ملنے پر اس کا 10 فیصد حصہ مقامی علاقے کے لیے عطیہ کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔نیوپورٹ سٹی کونسل کے مطابق اسے جیمز ہویلز کی جانب سے 2013 کے بعد سے اس مقام کی صفائی کے لیے متعدد درخواستیں موصول ہوچکی ہیں اور سب کو ہی مسترد کر دیا گیا ہے۔نیوپورٹ سٹی کونسل کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس جگہ کا انتظام سنبھالنا ہمارا فرض ہے، کچرے کے مقام پر کھوج سے ماحولیاتی خطرات پیدا ہوسکتے ہیں اور اس کو ہم قبول نہیں کرسکتے، اسی لیے ہم اجازت دینے کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔