میاں نوازشریف لاہور میں ساؤتھ ایشیا فری میڈیا ایسوسی ایشن کےسیکرٹری جنرل امتیازعالم کے ساتھ انکی والدہ کے انتقال پرتعزیت کے بعدمیڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ میثاق پاکستان میں آئین اور پارلیمنٹ کی خودمختاری کا مکمل خیال رکھا جائے گا اورکسی ادارے کو کمتر نہیں تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اس سیاسی تناؤ کے دور میں ہمیں خود کو اپنی حثیتوں سے باہر نکل کر ایک پاکستانی بن کر سوچنا ہوگا اور اگر ہم مل بیٹھ کر آئندہ پچیس سال کیلئے ایک قومی ایجنڈا تشکیل دے لیں تو یہ قوم کیلئےایک بڑی خوشخبری ہوگی۔
ایک سوال کےجواب میں مسلم لیگ نون کے قائد نے کہا ماضی میں آئین توڑنے والے اور اُن کے حمایتی اِس وقت بھی ملک میں موجود ہیں،اور اگر کوئی سمجھے تو موجودہ صورتحال میں میثاق پاکستان سے بہترکوئی تجویزنہیں ہوسکتی۔
ایک اورسوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ بھی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر کی طرح ملک میں قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں لیکن اسکے لیئےسب کوووٹ کی طاقت کا احترام کرنا ہوگا۔ میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کیلئے ہمیں نہ صرف دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہوگا بلکہ قوم کو سماجی اور معاشی انصاف بھی فراہم کرنا پڑے گا۔
میاں نوازشریف نے واضح کیا کہ سیفما کو دی جانے والی تجاویز پر انکے لوگ آئندہ چند روز میں سفارشات مکمل کرلیں گے۔ اس موقع پر لیگوں کے اتحاد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کو انہوں نے نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ اتحاد کون کروا رہا ہے۔
ایک سوال کےجواب میں مسلم لیگ نون کے قائد نے کہا ماضی میں آئین توڑنے والے اور اُن کے حمایتی اِس وقت بھی ملک میں موجود ہیں،اور اگر کوئی سمجھے تو موجودہ صورتحال میں میثاق پاکستان سے بہترکوئی تجویزنہیں ہوسکتی۔
ایک اورسوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ بھی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر کی طرح ملک میں قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں لیکن اسکے لیئےسب کوووٹ کی طاقت کا احترام کرنا ہوگا۔ میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کیلئے ہمیں نہ صرف دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہوگا بلکہ قوم کو سماجی اور معاشی انصاف بھی فراہم کرنا پڑے گا۔
میاں نوازشریف نے واضح کیا کہ سیفما کو دی جانے والی تجاویز پر انکے لوگ آئندہ چند روز میں سفارشات مکمل کرلیں گے۔ اس موقع پر لیگوں کے اتحاد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کو انہوں نے نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ اتحاد کون کروا رہا ہے۔