لندن (آصف محمود سے) سوویت یونین کے سابق لیڈر میخائیل گورباچوف نے نیٹو افواج کو متنبہ کیا ہے کہ افغانستان میں فتح ممکن نہیں اور امریکہ کو فوج واپس بلانی ہوگی۔ گوربا چوف نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اگر افغانستان میں ویتنام جیسے حالات نہیں پیدا کرنا چاہتا ہے تو اس کے پاس افغانستان سے اپنی افواج واپس بلانے کے علاوہ کوئی اور متبادل نہیں ہے۔ انہوں نے امریکی صدر بارک اوباما کے افغانستان سے فوج کے انخلاءکے فیصلے کی تعریف کی ہے۔ میخائیل گوربا چوف نے ماسکو میں بی بی سی کو بتایا کہ افغانستان میں جیت ناممکن ہے۔ افغانستان سے فوج بلانے کا بارک اوباما کا فیصلہ صحیح ہے۔ حالانکہ یہ عمل مشکل ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے سوویت یونین کی جانب سے افواج کے انخلاءسے پہلے ہندوستان، پاکستان، ایران اور امریکہ کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا۔ ہم نے امید کی تھی کہ امریکہ اس معاہدے پر عمل کرے گا افغانستان ایک غیر جانبدارجمہوریت رہے گا جس کے اپنے پڑوسیوں کے علاوہ امریکہ اور یو ایس ایس آر سے دوستانہ روابط ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ نے ہمیشہ یہ کہا تھاکہ وہ اس معاہدے کی حمایت کرتا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی وہ شدت پسندوں کو ٹریننگ دے رہا تھا وہی شدت پسند آج افغانستان اور پاکستان میں دہشت پھیلا رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ کو ان حالات سے نمٹنا مشکل ہوگا۔ دریں اثناءنیٹو کے ایک عہدیدار نے نوائے وقت/دی نیشن کو بتایا کہ روس افغانستان کی فوج کو ہیلی کاپٹر بیچنے اور ٹریننگ دینے پر آمادہ ہوگیا ہے۔ ماسکو نیٹو فورسز کو افغانستان سے انخلاءمیں مدد دیگا اور یہ معاہدہ لزبن میں ہونیوالی نیٹو سمٹ میں دستخط ہو جائیگا۔ اس سے قبل نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسن نے کہا کہ لزبن سمٹ میں روس اور نیٹو کے مابین تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ ثناءنیوز کے مطابق روس 21 سال بعد دوبارہ افغان جنگ میں کود پڑا ہے۔
گوربا چوف