تہران (اے ایف پی+ نیشن رپورٹ) سنی عسکریت پسند گروپ جیش العدل نے پاکستانی سرحد کے قریب حملہ کرکے 14 ایرانی سرحدی محافظوں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ اس غیرمعروف تنظیم نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ حملہ شام میں ایرانی انقلابی گارڈز کے جرائم کے جواب میں کیا گیا ہے۔ ویب سائٹ پر جاری کی گئی تصاویر میں اسی طرح کے کلمہ طیبہ والے جھنڈے پکڑے ہوئے نقاب پوش مسلح افراد کو دکھایا گیا ہے جو شام اور لیبیا کے جہادی گروپوں کے پاس ہوتے ہیں۔ شام میں اپوزیشن گروپ ایران پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ صدر بشارالاسد کی فوج سے مل کر لڑنے کیلئے اپنے انقلابی گارڈز بھیج رہا ہے۔ ادھر ایران کے انقلابی گارڈز نے امریکہ کا نام لئے بغیر الزام لگایا کہ یہ حملہ ایک بالادست قوت کی انٹیلی جنس معاونت سے کیا گیا۔ دریں اثناءایران نے 14سرحدی محافظوں کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا ہے اور اس سے سرحدی سکیورٹی میں خاطرخواہ اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ ایک خط کے ذریعے پاکستان سے حملہ کرکے گارڈز کو ہلاک کرنے پر احتجاج کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ شدت پسندوں نے پاکستان سے داخل ہوکر حملہ کیا تھا۔ ایران نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ حملہ آوروں کو سامنے لائے اور انہیں کڑی سزا دی جائے۔ تہران میں پاکستانی نمائندے نے سکیورٹی اہلکاروں کے قتل پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ شدت پسندوں کو ضرور سزا دی جائیگی۔ ایران کے نائب وزیر داخلہ علی عبدالٰہی نے بھی پاکستان سے اس حوالے سے اقدامات اٹھانے اور شدت پسندوں کو پکڑنے کا کہا ہے۔ واضح رہے کہ ایک دوسرے سنی عسکریت پسند گروپ کے لیڈر عبدالمالک ریگی کو 2010ءمیں پھانسی دی گئی تھی جو متعدد شہریوں پر حملوں میں مطلوب تھا۔
جیش العدل/ ذمہ داری
سرحدی محافظوں کا قتل‘ ایران کا پاکستان سے شدید احتجاج‘ سنی جیش العدل نے ذمہ داری قبول کر لی
سرحدی محافظوں کا قتل‘ ایران کا پاکستان سے شدید احتجاج‘ سنی جیش العدل نے ذمہ داری قبول کر لی
Oct 28, 2013