کوئٹہ (بی بی سی اردو+ آن لائن) بلوچستان سے لاپتہ ہونیوالے افراد کی بازیابی کیلئے انکے رشتہ داروں نے کوئٹہ سے کراچی تک لانگ مارچ کا آغاز کر دیا ہے۔ اس مارچ کا آغاز گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب سے ہوا۔ قیادت وائس فار مسنگ بلوچ پرسنز کے وائس چیئرمین عبد القدیر بلوچ کر رہے ہیں۔ بلوچستان کی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا احتجاج ہے جس کے شرکاء روزانہ صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک پیدل سفر کریں گے۔ کراچی پہنچ شرکاءعلامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کریں گے۔ اس سے قبل یہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ 1314 دن تک جاری رہا۔ لانگ مارچ کے آغاز کے موقع پر نصراللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ تو پوری دنیا میں اس وقت بلوچستان میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے اور اب تو زلزلے سے متاثرہ علاقوں سے بھی لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں۔ لانگ مارچ کے شرکاءکی تعداد 20 ہے جن میں سے زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔ دریں اثناءبلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی چیئرپرسن بی بی گل بلوچ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران وائس فار بلوچ مسنگ پرسن کے لانگ مارچ کی حمایت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ پاکستان کو عالمی انسانی حقوق کے قوانین کا پابند بنایا جائے۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں امن وانصاف اور انسانی حقوق جیسے تصورات ناپید ہیں۔ ایک تسلسل کے ساتھ بلوچ قوم کیخلاف ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت ریاستی دہشت گردی کو روکنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
لانگ مارچ