لاہور (ساجد ضیا/دی نیشن رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے وزیراعظم نواز شریف کے حالیہ دورہ امریکہ کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان مذاکرات کے نتائج جلد ظاہر ہوں گے۔ ”وقت نیوز“ کے پروگرام ”ان سائٹ“ میں دی نیشن کے ایڈیٹر سلیم بخاری کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دورے کے تمام اہداف حاصل کر لئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے نہ صرف پیشرفت کے لئے کہا ہے بلکہ ان مذاکرات کو کامیاب بنانے میں مدد دینے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس وقت جب کہ امریکہ افغانستان سے انخلا چاہتا ہے وہ طالبان کو بڑی رکاوٹ اور سردرد تصور کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ڈرون حملوں کا معاملہ ہر فورم پر اٹھایا اور عالمی برادری پاکستان کے اس موقف سے اتفاق کر رہی ہے کہ ڈرون حملے نہ صرف عالمی قوانین کی بلکہ پاکستان کی خودمختاری کی بھی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے چین، وینزویلا اور برازیل کی شدید تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے امریکہ پر دباﺅ بڑھ رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب مسعود خان نے بھی دنیا کی توجہ اس جانب دلائی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ بعض ممالک کی مخالفت کے باوجود پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کے لئے آگے بڑھے گا۔ اسی طرح گوادر منصوبہ بھی طے شدہ منصوبے کے مطابق مکمل ہو گا جب ان سے پوچھا گیا کہ عوامی رائے یہ ہے کہ دورہ مکمل ناکام تھا تو انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے ماضی کے غیر منتخب افراد اپنی غیر قانونی حکمرانی پکی کرانے کے لئے امریکہ جاتے رہے اور اس کی ڈکٹیشن پر عمل کرتے رہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے صدر اوباما سے توانائی بحران، دہشت گردی کی کارروائی اور ملکی معیشت پر بات کی اوران امور میں بڑا مثبت جواب ملا۔ امریکہ نے بھارت کی مخالفت نظر انداز کرتے ہوئے بھاشا اور داسو ڈیمز کی تعمیر میں مدد کا یقین دلایا ہے۔ یہ پاکستان کی ایک بڑی کامیابی ہے کہ امریکہ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی اور اسے کامیاب بنانے کا وعدہ کیا۔ جہاں تک معیشت کا تعلق ہے امریکہ میں موجود سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کا یقین دلایا ہے۔ اس کے علاوہ امریکی منڈیوں تک رسائی میں بھی بڑی کامیابی ملی ہے۔ اس دورے کی بڑی کامیابی یہ تھی کہ مغرب کا پاکستان کے بارے میں منفی تصور تبدیل ہوا ہے پہلے ہم عالمی سطح پر تنہائی کا شکار تھے مگر آج ہم پھر عالمی برادری کا حصہ ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ حکومت بھارت سے بہتر تعلقات کے لئے مسئلہ کشمیر کو سائیڈ لائن پر کر رہی ہے تو انہوں نے کہا کہ حکومت کا کشمیر پر موقف تبدیل نہیں ہوا اس حوالے سے وزیراعظم کا جنرل اسمبلی میں خطاب واضح ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ بھارت میں اس وقت الیکشن ہونے والے ہیں ان کے بعد ان کی ”ٹون“ بدل جائے گی اس سوال پر کہ جب صدر اوباما نے حافظ سعید پر پابندیوں اور ممبئی حملے کے حوالے سے بات کی تو وزیراعظم نے سمجھوتہ ایکسپریس کے واقعہ کے خلاف کرنل پروہت اور کرکرے کی جانب توجہ کیوں نہ دلائی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے اپنے تحفظات ہیں اور ہمارا اپنا موقف ہے پاکستان ”ادلے کا بدلہ“ کی پالیسی اختیار نہیں کرنا چاہتا کیونکہ ماضی میں اس کی بھاری قیمت دینا پڑی ہے۔ ہم ملک کو پرامن بنانا چاہتے ہیں۔ محاذ آرائی کے مثبت نتائج نہیں نکلتے۔ کچھ امور ایسے ہیں جن پر نہ صرف امریکہ بلکہ اور بھی ممالک ہمارے خلاف تحفظات رکھتے ہیں۔ چین ہمارا قریبی دوست ہے مگر اس کا یہ کہنا ہے کہ تین پاکستانی تنظیمیں اس کے علاقے میں گڑبڑ کرتی ہیں۔ اپنی کمزوریوں کا اعتراف انہیں دور کرنے کے لئے اچھی بات ہی دنیا ہمارے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے۔ اس سوال پر کہ امریکہ نے 60 سالہ دوستی کا ہمیں کوئی فائدہ نہیں پہنچایا انہوں نے کہا کہ صورتحال اب بدل گئی ہے اور پوری دنیا نے ہماری جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ اس سوال پر کہ حکومت قوم کو طالبان سے مذاکرات پر اعتماد میں کیوں نہیں لیتی۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے اس حوالے سے وزیر داخلہ چودھری نثار کو سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کی ہے۔ نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اس حوالے سے آئین پر سختی سے کاربند رہیں گے۔ سنیارٹی پر عمل پیرا ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فیصلہ آئین کی روشنی میں کیا جائے گا۔ ایک سوال پر انہوں کہا لاپتہ افراد کے حوالے سے ایجنسی کو ذمہ دار ٹھہرانے کے حوالے سے قانون بنایا جا رہا ہے اور اب گزشتہ 3 ماہ سے کسی کے گم ہونے کا واقعہ پیش نہیں آیا نیب کے چیئرمین کی تقرری کے لئے آئینی طریقہ کار پر عمل کیا گیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے توانائی کے بحران کے حل کے لئے تمام صوبوں کو تعاون کا یقین دلایا۔ اس حوالے سے مرکز قانون کے مطابق صوبوں کی مدد کرے گا۔ دریں اثنا اپنے ایک بیان میں پرویز رشید نے وزیر اعظم سے منسلک ڈرون حملے کے حوالے سے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو اس مسئلہ پر سیاست کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے‘ حکومت ڈرون حملوں پر واضح موقف رکھتی ہے‘ عمران خان وفاقی حکومت کو نصیحتوں پر وقت گزاری کے بجائے صوبہ خیبر پی کے کے عوام کے حالات زندگی اور امن وامان بہتر بنانے پر توجہ دیں‘ نواز شریف نے ڈرون حملوں کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی اٹھایا تھا اور امریکی رہنما¶ں پر بھی پاکستانی قبائلی علاقوں میں ان حملوں کو روکنے کے لیے زور دیا ‘ و فاقی حکومت نے غیر ضروری اخراجات میں کمی اور سرکاری خزانے کی دیکھ بھال کیلئے متعدد اقدامات اٹھا کرکے مثال قائم کی ہے ان اقدامات میں خفیہ اور صوابدیدی فنڈز کا خاتمہ، سرکاری اخراجات میں 30 فیصد کمی اور وزیراعظم ہاﺅس کے بجٹ میں 50 فیصد کمی کے اقدامات شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور بین الاقوامی کمیونٹی نے ڈرون حملوں کی مذمت کی ہے۔ عمران خان نصیحتوں میں وقت گزاری کے بجائے صوبہ خیبر پی کے کے عوام کے حالات زندگی اور امن وامان کو بہتر بنانے پر توجہ دیں۔
پرویز رشید