لاہور (اپنے نامہ نگار سے + ایجنسیاں) ماڈل ٹائون میں گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ہوئی۔ ملزم گلو بٹ وکلاء کے ساتھ عدالت میں موجود تھا۔ خصوصی عدالت کے جج رائے ایوب مارتھ نے تفتیشی انسپکٹر اعجاز رشید کا بیان قلمبند کرکے سماعت آج تک کے لئے ملتوی کر کے مزید گواہوں کوطلب کر لیا ہے۔ پیشی کے بعد گلو بٹ نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ وہ گاڑیوں کے شیشے توڑنے والے کوئی انوکھے شخص نہیں صرف 2 ہی گاڑیوں کے شیشے توڑے لیکن پولیس عدالت میں کئی گاڑیوں کا الزام لگا رہی ہے جبکہ میڈیا انہیں دہشت گرد بناکر پیش کر رہا ہے۔ عوام مجھ سے محبت کرتے ہیں جب کہ وہ دہشت گرد نہیں بلکہ ایک محبت وطن پاکستانی ہیں۔ گلو بٹ نے جذباتی انداز میں صحافیوں سے سوال کیا کہ ملک بھر میں دھماکے ہورہے ہیں اور حال ہی میں مولانا فضل الرحمن کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا کیا وہ بھی گلو بٹ نے کیا ، وہ پیار کرنے والے شخص ہیں لہٰذا انہیں بدنام نہ کیا جائے جبکہ گاڑیاں توڑنے کا معاملہ عدالت میں ہے اگر ثبوت آئیں گے تو فیصلہ ہوجائے گا۔ گلوبٹ کے وکیل نے کہا کہ پولیس نے جو ڈنڈا عدالت میں پیش کیا وہ گلو کا نہیں ہے اور نہ ہی پولیس نے اس ڈنڈے کو فرانزک لیب میں بھجوایا ہے۔ این این آئی کے مطابق گلوبٹ نے کہا کہ گلو کریسی بدنامی کا داغ ہے، میڈیا طاہر القادری کے گھر لے جائے، میں ان سے معافی مانگ لوں گا۔
ڈنڈا گلوبٹ کا نہیں: وکیل، صرف 2 گاڑیوں کے شیشے توڑے: ملزم
Oct 28, 2014