اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی ڈاٹ کام) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے آزادی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ میں عراق کے خلاف 20 لاکھ لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ برطانوی شہری عراق میں ناانصافی کیخلاف سڑکوں پر نکلے۔ پی آئی اے، ریلوے کے خسارے کا ذمہ دار کون ہے۔ ستر ارب روپے کی اووربلنگ پر تحریک انصاف کے علاوہ اور کوئی نہیں بولا۔ حکمرانوں کی نااہلی اور چوری کی قیمت عوام ادا کرتے ہیں۔ جمہوری حکومت ہوتی تو اووربلنگ پر مستعفی ہوجاتی۔ ہم سب تماشا دیکھ رہے ہیں۔ امیر، غریب میں فرق بڑھتا جارہا ہے۔کرکٹ میں بھی دھاندلی، الیکشن میں بھی دھوکہ، سکولوں، ہسپتالوں کی بجائے میٹروبس پر پیسہ لگا دیا۔ جمہوری معاشرے میں لوگ ناانصافی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ بجلی کے بلوں میں 10 ارب روپے ٹی وی ٹیکس لگتا ہے۔ وہ 10 ارب کہاںجاتے ہیں، کسی کو نہیں معلوم۔ سٹیل ملز 230 ارب روپے کا خسارہ ہوا اور بند ہوگئی۔ سٹیل ملز کچھ سال پہلے تک منافع میں تھی۔ حکمران ہر چیز پر ٹیکس لگاتے اور عوام سے پیشہ لیتے ہیں۔ حکمرانوں کی پالیسیاں غربت بڑھا رہی ہیں۔ افتخار چودھری کے عدالت آنے کا انتظار ہے۔ ’’گو نواز گو‘‘ نعرہ لگانے سے رات کو اچھی نیند آتی ہے جن لوگوں کو نیند نہیں آتی وہ ’’گو نواز گو‘‘ نعرے لگائیں۔ بلڈ پریشر زیادہ ہو تو ’’گو نواز گو‘‘ کے نعرے لگائیں۔ مولانا صاحب کا سیاسی طور پر مقابلہ کریں گے۔ فضل الرحمن نے امریکی سفیر سے کہا وزیراعظم بنا دیں جو کہیں گے کروں گا۔ نئے پاکستان میں خواتین شرکت کرتی ہیں تو مولانا کو کیا تکلیف ہے؟ نواز شریف جم خانہ میں ہمیشہ اپنے ایمپائر کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ جہاد معاشرے کو زندہ کرنے کا نام ہے۔ حکمرانوں نے نیا ڈرامہ شروع کردیاہے جب کوئی احتساب کا بولے تو کہتے ہیں جمہوریت خطرے میں ہے۔ جعلی مینڈیٹ، جعلی اسمبلی، جعلی وزیراعظم، جعلی سپیکر، نواز شریف عوام سے ڈرتے ہیں انہیں جمہوریت پسند نہیں۔ دھاندلی سے سب سے زیادہ فائدہ نواز شریف کو ہوا۔ کوئلے سے پاور پلانٹس میں میگا کرپشن ہونے والی ہے۔ کوئلے سے پاور پلانٹس میں 200 ارب کی کک بیک ہے۔ حکمرانوں نے دودھ کی رکھوالی پر بلی کو بٹھا دیا۔ حکمرانوں نے مال بنانے کیلئے میٹرو بنائی۔ آج منگل کے روز الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرہ کریں گے۔ ایاز صادق الیکشن جیتے تو پھر سٹے آرڈر کے پیچھے کیوں چھپے ہیں؟ جس دن حلقے کا فیصلہ ہوا آر او پر کریمنل کیس ہوگا۔ آر او کو نہیں پتہ تھا کہ ایک پولنگ سٹیشن پر ردی نکلی۔ آر او سے جواب لیں گے کہ کس نے دھاندلی کا حکم دیا؟ چودھری افتخار اور رمدے صاحب آپ دونوں تیار رہیں، میں بتائوں گا آپ دونوں نے قوم کے ساتھ کتنا ظلم کیا۔ علاوہ ازیں بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ اگلی عید تک ملک میں تبدیلی آ چکی ہوگی۔ لیڈر کو سوچنا چاہئے کہ بھوک اور غربت کیسے ختم ہو گی۔ امن اور تجارت بڑھا کر لوگوں کی حالت بہتر ہو گی۔ کشمیریوں پر جتنا ظلم ہو گا اتنی نفرت بڑھے گی۔ پچیس سال سے بھارتی فوج کشمیریوں پر مسلط ہے۔ نریندر مودی کو مفت مشورہ دیتا ہوں۔ نریندر مودی! کشمیریوں کو ان کا حق دو۔ سرحد کھلی تو دونوں ملکوں کو فائدہ ہو گا۔ حقیقی مینڈیٹ ہو تو پاکستان تیزی سے ترقی کر سکتا ہے۔ میٹرو آنے جانے والی چیز ہے انسانوں پر سرمایہ کاری ہونی چاہئے۔ علاوہ ازیں بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگلی عید تک ملک میں تبدیلی آچکی ہو گی اور ملک میں تبدیلی لانے کیلئے ’تھوڑے پاگل پن‘ کی ضرورت ہے۔ ’وہ انقلاب لے کر آ رہے ہیں، نیا پاکستان بنانا ہے اور اس کے لئے تھوڑے پاگل پن کی ضرورت ہے۔‘ جو ملک میں انقلاب لاتا ہے، اس میں پاگل ہونا پڑتا ہے جو کوئی بڑا کام کرتا ہے اس میں اگر پاگل پن نہ ہو اور منطق ہو تو کام نہیں ہوسکتا‘ تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتیں اکٹھی ہو کر تبدیلی کو روک رہی ہیں۔ پارلیمنٹ پر دیگر جماعتوں کا غلبہ ہے، جنہوں نے نیب، الیکشن کمشن اور نگراں حکومتیں اپنی مرضی سے مک مکا کر کے بنائیں۔ عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے کوشش کی تھی کہ پارلیمنٹ کے ارکان اپنے اثاثہ جات ظاہر کریں اور ٹیکس ادا کریں۔ تاہم انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں پارلیمنٹ فراڈ ہے۔‘ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ پیش گوئی کر رہے ہیں کہ اگلی عید تک ملک میں تبدیلی آ چکی ہوگی۔ عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ طاہرالقادری کی جانب سے دھرنے کے خاتمے سے ان کی جماعت کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اب لوگ متحرک ہوگئے ہیں۔ طاہر القادری کے لوگ جس طرح 31 اگست کو پولیس سے لڑے اور پی ٹی آئی کو بچایا وہ اس کے لئے ان کے شکر گزار ہیں۔ عمران خان نے شکوہ کیا کہ وہ جب بھی سوال کرتے ہیں کہ حکومت انتخابات میں دھاندلی کر کے آئی ہے تو کہا جاتا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے، آپ فوج کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں۔ عمران خان متعدد بار وزیراعظم کے جانے اور حکومت کے خاتمے کی ڈیڈلائن دے چکے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں شرمندگی ہے کیونکہ وزیراعظم تو اب بھی اپنے عہدے پر موجود ہیں۔ ’میں نے کبھی کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی میں نے تو یہ کہا ہے کہ میں جب تک نواز شریف کا استعفیٰ نہیں لوں گا دھرنا ختم نہیں کروں گا۔‘