لاہور+اسلام آباد+ مظفرآباد+ سری نگر (نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ بھارتی قبضے کے67 سال مکمل ہونے پر آزاد و مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں نے پیر کو یوم سیاہ منایا اور زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔ مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کی کال حریت رہنماؤں علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، یاسین ملک اور دیگر نے دی تھی۔ قابض بھارتی انتظامیہ نے حریت رہنماؤں کو احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کیلئے گھروں میں نظر بند کر دیا تھا۔ مظاہروں کے پیش نظر سرینگر اور وادی کے دیگر حساس علاقوں میں فوج اور سی آر پی ایف کو متحرک رکھا گیا۔ سکیورٹی فورسز نے درجنوں کشمیری گرفتار کرلئے‘ ہڑتال کی وجہ سے تمام تجارتی مراکز، پٹرول پمپ اور ٹرانسپورٹ بند رہی۔ سرینگر سمیت مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کے دوران جھڑپیں ہوئیں اور پتھرائو کے واقعات پیش آئے۔ اس دوران پورا کشمیر ہمیں کیا چاہئے‘ آزادی، پاکستان کا مطلب کیا‘ لاالہ الااللہ اور بھارتیو! کشمیر چھوڑ دو کے فلک شگاف نعروں سے گونجتا رہا۔ آزاد کشمیر کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں احتجاجی مظاہرے، جلسوں اور جلوسوں کا انعقاد کیا گیا۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں جماعت الدعوۃ سمیت دیگر تنظیموں کی جانب سے پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ مظفر آباد میں حزب المجاہدین نے ریلی نکالی۔ سرینگر میں اقوام متحدہ کے دفتر تک احتجاجی مارچ کیا گیا۔ اس موقع پر کشمیری رہنمائوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ بلاتاخیر استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔ اس امر میں تاخیر دو نیوکلیئر طاقتوں کے درمیان تصادم کا باعث بن سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے نام ایک یادداشت بھی پیش کی گئی۔ یادداشت میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا گیا ہے کہ کشمیر سے بھارتی فوجی انخلا عمل میں لایا جائے۔ اسلام آباد میں حریت کانفرنس کے زیر اہتمام اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر کے سامنے دھرنا دیا گیا۔ کشمیریوں نے برسلز میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے خطاب میں کہا کہ اب جنگ ہوئی تو یہ روایتی نہیں بلکہ ایٹمی جنگ ہوگی جو امن کیلئے خطرہ بن سکتی ہے۔ وزیر امور کشمیر برجیس طاہر نے مظفر آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر جنوبی ایشیا میں سلگتی ہوئی ایسی چنگاری ہے جو کسی بھی وقت شعلہ بن سکتی ہے۔ اس لئے عالمی برادری کو بالخصوص بھارت کو یہ احساس کرنا چاہیے کہ وہ حالات کو اس نہج پر نہ لے کر جائے جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نہ ملے۔ دوسری جانب پاکستان نے بھارت کو پیشکش کی ہے کہ اگر بھارت کشمیر میں ریفرنڈم پر تیار ہو تو ہم مقررہ وقت میں اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے تیار ہیں، مسئلہ کشمیر کا حل خطہ میں امن کیلئے ضروری ہے اور اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد کے سوا تیسرا آپشن موجود نہیں ہے۔ سینٹ کمیٹی کو بریفنگ میں وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت میں اس مرتبہ انتہا پسند برسراقتدار آئے ہیں اور انہوں نے پاکستان دشمنی پر انتخابات لڑے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اجاگر کرنے کیلئے سوشل میڈیا اور جدید طریقوں کو بہتر انداز میں استعمال کرنا ہوگا۔ قومی اسمبلی نے یوم سیاہ پر اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ قرارداد وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر نے پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم اور بربریت بند کرے۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی حلاف ورزیاں بند کی جائیں عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرے۔ سنی اتحاد کونسل کے زیراہتمام کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے کانفرنسیں، سیمینارز اور ریلیاں ہوئیں۔ مظاہروں کے دوران بھارتی پرچم نذر آتش کئے گئے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کشمیر کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ تنازعہ کشمیر دراصل تقسیم ہند کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے۔ پریس کلب کے سامنے مظاہرے میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام‘ کشمیر جرنلسٹس فورم‘ جموں وکشمیر وکلاء محاذ ‘کشمیر سٹڈی فورم‘ مہاجرین لداخ فورم کے رہنمائوں اور کارکنوں سمیت سٹی ٹیکنالوجی کالج کے طلبا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جے سالک‘ سردار ساجد محمود‘ ڈاکٹر فرزانہ نذیر‘ غلام محی الدین دیوان‘ سید نصیب اللہ گردیزی‘ غلام عباس میر‘ پیر سیف الدین سیف‘ مولانا فصیح الدین سیف‘ اعجاز احمدکیانی‘ فاروق آزاد‘ بیگم زرقا جاوید‘ راجہ شہزاد احمد‘ مبشر منیر اعوان ایڈووکیٹ‘ راجہ شیر زمان خان‘ چودھری یونس‘ مرزا عامر جرال‘ خالد منہاس‘ ڈاکٹر احسن مسعود‘ محمد ابراہیم لداخی اور منظور حسین گیلانی نے خطاب کیا۔ یوتھ فورم فار کشمیر لاہور کی ریلی کی قیادت چیف آرگنائزنگ طارق احسان غوری نے کی۔ اس موقع پر حافظ محمد عتیق، محمد شفیق، نور محمد بھٹی، شہباز درانی، کامران سبحان، شیخ مظہر احمد اور دیگر نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے مختلف نعروں والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
یوم سیاہ