نئی دہلی (نیوز ڈیسک) نئی دہلی پولیس نے انتہاپسند ہندو گروپ ہندو سینا کی طرف سے دی گئی درخواست اور بیف پکانے کی شکایت پر کیرالہ حکومت کے سرکاری گیسٹ ہائوس پر چھاپہ مارا جس سے ریاست کیرالہ اور مودی سرکار میں ٹھن گئی۔ واضح رہے کہ کیرالہ سے ارکان پارلیمنٹ کو ٹھہرانے کیلئے نئی دہلی میں کیرالہ ہائوس کے نام سے گیسٹ ہائوس قائم ہے جس میں گزشتہ روز نئی دہلی پولیس کے اہلکار گھس آئے اور کینٹین میں بیف تلاش کرنے کیلئے برتن اُلٹ پلٹ کرتے رہے اطلاع ملنے پر کیرالہ کے وزیراعلیٰ اومان چانڈی نے دہلی پولیس کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اپنے دائرہ کار میں رہنے کا مشورہ دیدیا۔ اومان چانڈی نے کہاکہ کیرالہ ہائوس سرکاری گیسٹ ہائوس ہے کوئی ہوٹل نہیں جہاں پولیس چھاپے مارے۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر معاملے کی شکایت کر دی تاہم دہلی پولیس کا اقدام مودی حکومت کے گلے میں ہڈی کی طرح پھنس گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے گرما گرم بحث جاری ہے واضح رہے کہ نئی دہلی کی پولیس وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے ماتحت نہیں بلکہ مودی سرکار کے کنٹرول میں ہے۔ نئی دہلی پولیس کا پنتیرہ بدلتے ہوئے کہا ہے کہ گیسٹ ہائوس پر چھاپہ نہیں مارا بلکہ سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے اہلکار وہاں گئے تھے۔ دوسری طرف کیرالہ ہائوس میں مقیم ارکان پارلیمنٹ نے گیسٹ ہائوس کی کینٹین کے مینو میں ’’بیف کری‘‘ کو دوبارہ شامل کرانے کے حق میں احتجاج کیا جس کے بعد گیسٹ ہائوس نے آج سے پھر مینو میں بیف شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔