بنکاک (رائٹرز) اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسفک کے خطے میں 2004ء تا 2013ء کی ایک دہائی کے دوران قدرتی آفات کے 1625 واقعات پیش آئے جن میں 5 لاکھ افراد جاں بحق ہوگئے۔ ایشیا پیسفک ریجن قدرتی آفات کے حوالے سے دنیا کا خطرناک ترین خطہ ہے اور دنیا کی 40 فیصد آفات اسی خطے میں آتی ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایشیا پیسفک ڈیزاسٹر رپورٹ 2015ء کے مطابق تباہی کے ان واقعات میں 1.4 ارب لوگ متاثر ہوئے اور 523 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق خود کو ڈھالنے اور موسم کی شدت کے مطابق خود کو تیار کرنے کیلئے خطے کے ممالک کو اخراجات بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے ایشیا پیسفک ترقیاتی شعبے کے سربراہ شمشاد اختر نے بنکاک میں رپورٹ کے اجراء کے موقع پر کہا موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے مدافعت چوائس یا آسائش نہیں بلکہ لازم ہو چکی ہے۔ خطے کے 7 کروڑ 72 لاکھ افراد تباہی کے خطرات کی زد میں ہیں۔ شہروں کی کچی بستیاں، دریائوں کے کنارے، ڈھلوان دار علاقے اور سیلابی خطرات سے دوچار میدان آفات کے حوالے سے زیادہ خطرناک ہیں۔ اس ایک دہائی کے دوران آفات کے حوالے سے 28 ارب ڈالرز عالمی امداد دی گئی تاہم اس کا اکثر حصہ ہنگامی حالات میں جاری ہوا اور آفات سے بچائو کیلئے دی جانیوالی امداد کم رہی۔ خطے کے ملک فجی نے حال ہی میں مدافعتی کلچر کو بچائو کے کلچر میں تبدیلی کرنے کی جانب قدم اٹھایا ہے۔ شمشاد اختر نے کہا علاقائی تعاون اس لحاظ سے اہم ہو گیا ہے کہ قدرتی آفات ایک ملک تک محدود نہیں رہی بلکہ بیک وقت کئی ممالک میں آتی ہیں۔ سیلاب، سائیکلون، قحط سالی ہو یا حالیہ زلزلہ انہوں نے ایک ساتھ کئی ممالک کو متاثر کیا۔ آفات کی تعداد اور پھیلائو میں اضافہ قابل تشویش ہے۔