نیازی صاحب کے پاکستان بند کرنے کے اعلان پرسب سے زیادہ مودی خوش ہوگا:شہباز شریف

لاہور (خصوصی رپورٹر+ کامرس رپورٹر) وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا ہے کہ نیازی صاحب کی جانب سے پاکستان کو بند کرنے کے ناپاک منصوبے سے مودی سے زیادہ کوئی اورخوش نہیں ہو سکتا کیونکہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا راستہ روکنے کیلئے پاکستان کے اندر سے ہی سازشیں کی جا رہی ہیںاور پاکستان کی ترقی کو روکنے کے ناپاک منصوبے بن چکے ہیں ۔ اسلام آباد، پاکستان اور سی پیک کو بند کرنے کی سازش کرنے والے دراصل مشرقی سرحد پار بیٹھے پاکستان کے ازلی دشمن کے خوابوں کی تکمیل کر رہے ہیں اور اس سے بڑا ظلم و زیادتی پاکستان اور اس کے 20 کروڑ عوام کے ساتھ ہو نہیں سکتی۔ عمران خان ’’برائون صاحب‘‘ بن کر اسلام آباد بند کرا کے پاکستان کے عوام کا معاشی قتل عام چاہتے ہیں لیکن قوم ایسا کبھی نہیں ہونے دے گی اور پوری قوم ان کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگی۔ ایک لیڈر جسے قوم کو راہ دکھانا ہوتی ہے وہ بدترین قسم کی دروغ گوئی اور انتہائی درجے کے جھوٹ پر اتر آیا ہے۔ نہ جانے اس نے ایسی لیڈری کہاں سے سیکھی ہے؟ یہ غریب قوم کے اربوں روپے کے قرضے معاف کرانے والوں اور قبضہ مافیا کے لوٹ مار کے پیسوں سے پاکستان کو بند کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دھرنوں کے ذریعے قوم کی مشکلات اور مسائل بڑھانا چاہتا ہے۔ قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ملک کی ترقی اور خوشحالی چاہتی ہے یا پھر ان عناصر کا ساتھ دے کر ملک کی تباہی چاہتی ہے۔ دھرنے والے ملک کی معاشی ترقی کا راستہ روک کر غریب کے منہ سے نوالہ چھیننا چاہتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ پوری قوم متحد ہو کر ایسے عناصر کا راستہ روکے۔ محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار ایوان صنعت و تجارت لاہور کے زیراہتمام مقامی ہوٹل میں ’’پرامن پاکستان۔خوشحال پاکستان‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ چین نے مشکل کی گھڑی میں پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا پیکیج دے کر مخلص دوست ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ اگریہ عناصر دھرنا نہ دیتے تو چین کے صدر ستمبر 2014 میں پاکستان میں آتے اور معاہدوں پر دستخط ہوتے اور آج کئی ایک منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہوتے۔ میرے بارے میں کہا جاتا ہے کہ میں نے 6 ماہ میں توانائی بحران کے خاتمے کا کہا تھا، یقینا میں نے ایسا ہی کہا تھا کیونکہ یہ پاکستان کو درپیش چیلنجز کا تقاضا تھا کہ توانائی بحران کے خاتمے کو جتنی جلد ممکن ہوسکے ختم کیا جائے۔ نیازی صاحب! آپ جو پیسے دھرنوں پر خرچ کر کے عوام کی مشکلات بڑھا رہے ہیں، ان پیسوں سے کسی یتیم، بیوہ اور غریب کی مدد کی جاسکتی ہے۔ لیکن آپ کو تو عام آدمی کے حالات سے کوئی سروکار نہیں۔ نیازی صاحب! آپ کا مطالبہ تھا کہ پانامہ لیکس کے بارے میں ادارے کارروائی کریں۔ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آ چکا ہے اور وزیراعظم محمد نوازشریف نے اس مقدمے کے قابل سماعت ہونے کے قانونی و تکنیکی پہلوئوں کا سہارا لینے سے انکار کرکے خود کو اور اپنے بچوں کو عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو اس کے بعد آپ کے احتجاج اور اسلام آباد کو بند کرنے کا کیا جواز باقی بچتا ہے۔ اب بھی احتجاج پر مصر رہنے کا مطلب تو یہی ہے کہ آپ کو عدالت عظمیٰ یا اس کے ججوں پر کوئی اعتماد نہیں۔ اگر ایسا معاملہ ہے تو خدارا قوم کو کھل کر بتا دیں۔ خان صاحب نے میرے خلاف بھی کرپشن کے انتہائی جھوٹے، بے بنیاد اور غلط الزامات لگائے جس کا میں نے ثبوت کے ساتھ مدلل انداز میں بھرپور جواب دے دیا ہے، میں ان الزامات کا جواب اب اپنی تقریروں میں نہیں بلکہ عدالت میں دوں گا اور اس ضمن میں میرے وکلاء نوٹس تیار کر رہے ہیں۔ تاجر رہنمائوں افتخار علی ملک، نعیم میر، خالد پرویز، اجمل بلوچ، عامر فیاض شیخ اور محمد اشرف بھٹی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ناعاقبت اندیش سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے ملک کے مفادات کو قربان کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ عوام نے انہیں اپنے مسائل کے حل کیلئے ووٹ کے ذریعے پارلیمنٹ میں بھجوایا ہے لیکن یہ لوگ مسائل پارلیمنٹ میں حل کرنے کی بجائے سڑکوں پر آ کر اپنے مفادات کی تکمیل چاہتے ہیں۔ بھارتی فوج کیخلاف یوم سیاہ پر پیغام میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت نے ریاستی دہشت گردی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری عوام پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی ہے اور مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے اور نہتے کشمیری عوام پر بھارتی فوج کے مظالم کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ آزادی کے پروانوں کی راہ میں بھارتی جارحیت حائل نہیں ہو سکتی۔ کشمیری عوام کی تحریک آزادی کی قیادت نہتے بچوں، نوجوانوں اور بہادر خواتین کے ہاتھ میں ہے۔ بھارتی فوج شدید مظالم اور انسانی سلوک کی بدترین خلاف ورزیوں کے باوجود کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو سرد نہیں کر سکی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...